Inquilab Logo

نتیش کمار نے اعتماد کا ووٹ بھی حاصل کرلیا

Updated: August 25, 2022, 10:27 AM IST | patna

حمایت میں ۱۶۰؍ ووٹ جبکہ مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں ڈالا گیاکیوں کہ بی جے پی نے واک آئوٹ کردیا ،نتیش اور بی جے پی لیڈران میں لفظی جھڑپیں

Deputy Chief Minister Tejashwi Yadav, his brother Tej Pratap Yadav and other leaders show victory sign after receiving vote of confidence. (Photo: PTI)
نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو ، ان کے بھائی تیج پرتاپ یادو اور دیگر لیڈران اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد فتح کا نشان دکھاتے ہوئے۔(تصویر: پی ٹی آئی )

بہار میں نو تشکیل شدہ مہاگٹھ بندھن حکومت نے اعتماد کا ووٹ بھی حاصل کرلیا ہے۔ اسے   اعتماد حاصل کرنے کی قرار دادپر ۱۶۰؍ ووٹ ملے جبکہ مخالفت  میں ایک بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا کیوں کہ اپوزیشن پارٹی بی جے پی نے واک آئوٹ کردیا تھا ۔  قرار داد پر بحث کے دوران  اسمبلی میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے این ڈی اے سے الگ ہونے کی  وجوہات سبھی کے سامنے رکھیں اور مرکزی حکومت پر یہ الزام عائد کیا کہ ان کے کسی بھی مطالبہ کو پورا نہیں کیا گیا۔ علاوہ ازیں نتیش کمار نے یہ بھی کہا کہ اگر ۲۰۲۴ءمیں سبھی اپوزیشن پارٹیاں متحد ہو کر الیکشن لڑیں گی تو بی جے پی کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ اس دوران نتیش کمار اور بی جے پی لیڈران کے درمیان لفظی جھڑپیں بھی ہوئیں۔
اسپیکر وجے سنہا کو استعفیٰ دینا پڑا 
 اعتماد پر ووٹ سے قبل بہار اسمبلی  کےاسپیکر وجے سنہا نے  استعفیٰ کا اعلان کر دیا۔ اسمبلی میں جیسے ہی کارروائی کا آغاز ہوا اسپیکر نے کہا کہ ان کے خلاف کئی طرح کے الزامات عائد کئے گئے اور وہ بہت پہلے ہی استعفیٰ دینا چاہتے تھے لیکن انہیں الزامات کا جواب دینا تھا اس لئے اب تک رُکے رہے۔وجے سنہا نے کہا کہ وہ اصولوں کے مطابق کام کرتے رہے ہیں اور ان کے خلاف جو عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی ہے وہ غیر آئینی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔  یاد رہے کہ  مہا گٹھ بندھن  سےتعلق رکھنے والے ۹؍اراکین اسمبلی نے خط لکھ کر اسمبلی اسپیکر وجے سنہا کا استعفیٰ مانگا تھا۔ تاہم  وہ اب تک انکار کررہے تھے لیکن اب انہوں نے کوئی چارہ نہ دیکھ کر مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔اب ۲۶؍ اگست کو اسمبلی کے نئے اسپیکر کا انتخاب ہوگا۔  جمعرات کو اس کے لئے پرچہ داخل کیا جائے گا۔
نتیش نے کھری کھری سنائی 
 بہار اسمبلی میں زبردست سرگرمی دیکھنے کو ملی اور حزب اقتدار و حزب مخالف لیڈران نے بے خوف انداز میں اپنی باتیں سامنے رکھیں۔نتیش کمار نے اپنے خطاب کے دوران آر سی پی سنگھ کے بہانے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور  زعفرانی پارٹی پر  جے ڈی یو کو توڑنے کا الزام عائد کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں این ڈی اے میں دوبارہ وزیر اعلیٰ نہیں بننا چاہتا تھا لیکن  بی جے پی نے دباؤ ڈال کر وزیر اعلیٰ بنایا۔اپنے خطاب کے دوران نتیش کمار نے بی جے پی سے سوال کیا کہ آزادی کی لڑائی میں آپ کہاں تھے؟ ساتھ ہی نتیش کمار نے کہا کہ یہ لوگ صرف ایڈورٹائزنگ ایکسپرٹ ہیں۔ انہوں نے کوئی کام نہیں کیا ہے۔ انہوں نے بی جےپی کے ایوان سے واک آؤٹ کرنے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ تو بھاگ گئے۔ یہ لوگ اس لئے بھاگ گئے کیونکہ سچ سننا نہیں چاہتے ہیں ۔ لیکن  ہم انہیںآزادی کی لڑائی یاد کرادیں گے۔وہ آزادی کے ۷۵؍ ویں سال میں کہہ رہے تھے کہ یہ ہوگا، وہ ہوگا، کیا ہوا؟آزادی کی لڑائی میں کہاں تھے؟ آخر میں یہ باپو کو بھی ختم کردیں گے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔  اپنے خطاب میں نتیش کمار نے اٹل بہاری واجپئی اور لال کرشن اڈوانی کی تعریف بھی کی۔
تیجسوی نے بھی آڑے ہاتھوں لیا   
 بہار کے نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نےتحریک اعتماد پر بحث کے دوران  الزام عائد کیا کہ بی جے پی سماج کو تقسیم کرنے کا کام کرتی ہےلیکن ہم جمہوریت کے ڈھانچہ کو منہدم نہیں ہونے دیں گے۔ بی جے پی کی اس کوشش کو ناکام بنانے کے لیے ہی ہم ایک ہوئے ہیں۔ تیجسوی یادو نے ای ڈی، انکم ٹیکس اور سی بی آئی کو بی جے پی کا ’جمائی‘ قرار دیا۔ تیجسوی کے اس بیان پر بی جے پی لیڈران نے شدید مخالفت کی لیکن تیجسوی نے اپنے بیانات کے ذریعہ بی جے پی اور مرکزی حکومت کو شدید نشانہ بنایا۔
بی جے پی کا جواب 
 سابق نائب وزیر اعلیٰ تارکشور پرساد نے  تحریک اعتماد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے نتیش کمار کے خلاف آوازبلند کی اور کہا کہ ذاتی خواہشات کو لے کر ہی انہوں نے ۲۰۱۳ء  میں  اور پھر اب ۹؍سال بعد بی جے پی کا ساتھ چھوڑ دیا  ہے۔ نتیش جی  وزیر اعلیٰ بنے رہتے ہیں لیکن نائب وزیر اعلیٰ بدلتے رہتے ہیں۔ وہ ایک ایسے بلے باز کی طرح ہیں جو خود پچ پربرقرار رہنے کے لیے دوسروں کو رَن آؤٹ کرانے کو تیار رہتا ہے ۔  تار کشور پرساد نے  آر جے ڈی کو بھی مشورہ دیا اور کہا کہ اسے یاد رکھنا چا ہئے کہ اس کے صدر لالو پرساد نے  نتیش کا موازنہ سانپ سے کیا تھا، جو اپنی کینچلی چھوڑتا رہتا ہے۔

bihar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK