Updated: November 02, 2025, 3:50 PM IST
| New Delhi
مکئی کی درآمد کے سلسلے میں امریکہ کی طرف سے دباؤ کے باوجود ہندوستان اپنے کسانوں کے حق میں مضبوطی سے کھڑا ہے اور وزیرِاعظم نریندر مودی اور تجارت و صنعت کے وزیر پیوش گوئل دونوں واضح کر چکے ہیں کہ ہندوستانی کسانوں کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
مکئی کا کھیت۔ تصویر:آئی این این
مکئی کی درآمد کے سلسلے میں امریکہ کی طرف سے دباؤ کے باوجود ہندوستان اپنے کسانوں کے حق میں مضبوطی سے کھڑا ہے اور وزیرِاعظم نریندر مودی اور تجارت و صنعت کے وزیر پیوش گوئل دونوں واضح کر چکے ہیں کہ ہندوستانی کسانوں کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ مکئی کی درآمد کے سلسلے میں امریکہ کی طرف سے دباؤ کے باوجود ہندوستان اپنے کسانوں کے حق میں مضبوطی سے کھڑا ہے اور وزیرِاعظم نریندر مودی اور تجارت و صنعت کے وزیر پیوش گوئل دونوں واضح کر چکے ہیں کہ ہندوستانی کسانوں کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات میں امریکہ کی جانب سے خاص طور پر زرعی پیداوار کے ہندوستانی بازار کو کھولنے کا مسئلہ بارہا اٹھایا جاتا رہا ہے۔ حال ہی میں امریکی وزیرِتجارت ہاورڈ لٹنک نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہندوستان کے رویے پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان کہتا ہے کہ اس کی آبادی۴ء۱؍ (۱۴۰؍ کروڑ) ہے تو کیا یہ۱۴۰؍ کروڑ لوگ امریکہ کا ایک بُشَل (تقریباً ۲۵؍ کلو) مکئی بھی نہیں خرید سکتے؟ وہ ہمیں اپنی چیزیں بیچتے ہیں لیکن ہمارے سامان پر زیادہ درآمدی محصول لگا دیتے ہیں - کیا یہ مناسب ہے؟
امریکی مکئی کا سب سے بڑا خریدار چین ہے، لیکن اس نے مکئی کی خرید میں بڑی کمی کر دی ہے۔ چین پہلے امریکی سویا بین کا بھی بڑا درآمد کنندہ تھا، مگر گزشتہ چند برسوں میں اس نے امریکہ سے سویا بین کی درآمد گھٹا دی۔ پچھلے سال امریکہ کی کل سویا بین برآمدات کا تقریباً۴۵؍ فیصد چین نے خریدا تھا، لیکن اس سال اب تک کوئی نیا معاہدہ نہیں ہوا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ امریکی کسانوں نے سویا بین کے بجائے مکئی کی کاشت بڑھا دی ہے۔ اب مکئی کی زیادہ پیداوار امریکہ کے لیے تشویش کا باعث بن گئی ہے۔ برآمد کم ہونے سے وہاں مکئی کی قیمتیں گرنے لگی ہیں اور گودام مکئی سے بھر گئے ہیں۔
اس میں ایک نیا موڑ اس وقت آیا جب ۳۰؍ اکتوبر کو صدر ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان جنوبی کوریا میں ہونے والی ایشیابحر الکاہل اقتصادی تعاون (ایپک) سربراہ اجلاس کے دوران علیحدہ ملاقات میں اس پر اتفاق ہوا کہ چین امریکی زرعی مصنوعات کی درآمد دوبارہ شروع کرے گا۔ مگر یہ کب سے شروع ہوگی، یہ ابھی مستقبل کی بات ہے۔ ایسے میں امریکی حکومت نے ہندوستان جیسے بڑے بازاروں پر نظریں جما رکھی ہیں۔
ہندوستان نے اب تک امریکی دباؤ کو قبول نہیں کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کے دو بڑے اسباب ہیں،پہلا، ہندوستان میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مکئی (جی ایم مکئی) کی کاشت اور تجارت کی اجازت نہیں ہےاور دوسرا، ہندوستان خود مکئی کی پیداوار میں خود کفیل ہوتا جا رہا ہے۔ امریکہ اور بیشتر ترقی یافتہ ممالک جی ایم مکئی کی کاشت کرتے ہیں۔ جی ایم بیجوں کو لیباریٹریزمیں جینیاتی تبدیلیوں کے ذریعے اس طرح تیار کیا جاتا ہے کہ وہ بیماریوں کے خلاف زیادہ مزاحم ہوں یا زیادہ پیداوار دیں۔
یہ بھی پڑھئے:شاہ رُخ خان اور سلمان خان میں کبھی دوستی رہی کبھی دشمنی لیکن اِس وقت دونوں کی دوستی کافی مستحکم ہے
ہندوستانی قانون کے مطابق فی الحال صرف جی ایم کپاس کی کاشت کی اجازت ہے، جسے نہ انسانوں کے کھانے میں استعمال کیا جاتا ہے اور نہ ہی جانوروں کے چارے کے طور پر۔ ملک میں جی ایم سرسوں اور جی ایم بینگن کو اب تک منظوری نہیں ملی ہے۔ اسی لیے، غیر ملکی تجارت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل (ڈی جی ایف ٹی) صرف اُن کمپنیوں کو مکئی درآمد کا لائسنس دیتا ہے جو یہ واضح کریں کہ درآمد شدہ مکئی کا استعمال کس مقصد کے لیے کیا جائے گا۔