راہل گاندھی نے امریکہ کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات کے پس منظر میں مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا
EPAPER
Updated: July 06, 2025, 12:09 AM IST | New Delhi
راہل گاندھی نے امریکہ کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات کے پس منظر میں مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا
لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے امریکہ کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات پر مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر مرکزی وزیر پیوش گوئل کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے طنز کیا کہ ’’پیوش گوئل جتنا چاہیں اپنا سینہ ٹھونک سکتے ہیں مگر میرے الفاظ یاد رکھیں، ٹرمپ کی ٹیریف ڈیڈلائن کے سامنے وزیراعظم مودی بہت آسانی سے جھک جائیں گے۔‘‘راہل گاندھی کا یہ بیان پیوش گوئل کے اس تبصرے کے بعد آیا ہے جو انہوں نے جمعہ کو نئی دہلی میں منعقدہ ٹوائے بز ’بی ٹو بی‘ ایکسپو کے موقع پر دیا تھا۔ مرکزی وزیر تجارت و صنعت پیوش گوئل نے کہا تھاکہ ہندوستان کسی ڈیڈلائن کی بنیاد پر کوئی تجارتی معاہدہ نہیں کرتا۔ ہندوستان صرف اس وقت معاہدہ کرے گا جب وہ مکمل طور پر پختہ اچھی طرح سے غور و فکر کیا ہوا اور قومی مفاد میں ہوگا۔گوئل نے مزید کہاتھا کہ یہ معاہدہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب دونوں فریقوں کو فائدہ ہو لیکن اس میںبھی قومی مفاد سب سے مقدم ہے۔ ہندوستان ہمیشہ ترقی یافتہ ممالک سے بہتر معاہدوں کیلئے تیار ہے بشرطیکہ وہ ہندوستان کے مفاد میں ہوں۔
رپورٹس کے مطابق ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ایک عبوری تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوششیں جاری ہیں۔اس تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ تاہم راہل گاندھی نے حکومت کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم مودی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مقرر کردہ ٹیرف ڈیڈلائن کے سامنے جھک جائیں گے۔ ان کا یہ تبصرہ اپوزیشن کی طرف سے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں اور عالمی مذاکرات پر بڑھتی تنقید کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ راہل نے کہا کہ مودی حکومت صرف دباؤ میں آ کر یہ معاہدہ کرے گی جس سے قومی مفادات کو نقصان پہنچےگا۔