Inquilab Logo Happiest Places to Work

’سیکولر‘ اور سوشلسٹ الفاظ ہندوستانی ثقافت کے مرکزی عناصر نہیں: شیوراج سنگھ چوہان

Updated: June 29, 2025, 2:02 PM IST | Lukhnow

شیوراج سنگھ چوہان نے دعویٰ کیا کہ سیکولر اور سوشلسٹ الفاظ ہندوستانی ثقافت کے مرکزی عناصر نہیں ہیں، اور انہیں آئین سے ہٹانے پر بحث کی ضرورت ہے۔

Shivraj Singh Chouhan. Photo: INN
شیو راج سنگھ چوہان۔ تصویر: آئی این این

آر ایس ایس کے مطالبے کے بعد مرکزی وزراء شیو راج سنگھ چوہان اور جتنندر سنگھ نے بھی اس کے جائزے کی حمایت کی ہے۔ جمعے کے روز چوہان نے دعویٰ کیا کہ ’’  سیکولر اور سوشلسٹ الفاظ ہندوستانی ثقافت کے مرکزی عناصر نہیں ہیںاور انہیں آئین سے ہٹانے پر بحث کی ضرورت ہے۔‘‘ وہ اتر پردیش کے وارانسی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام ۱۹۷۵ءمیں سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کی حکومت کے ایمرجنسی نافذ کرنے کی ۵۰؍ویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ایک ویڈیو میں انہوں نے کہا:’’ہندوستانی ثقافت کا بنیادی نکتہ تمام مذاہب کے لیے یکساں احترام ہے نہ کہ سیکولرازم۔‘‘ سوشلزم کے حوالے سے مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ’’ ہر کسی کو اپنے جیسا سمجھنا ہندوستانی فکر کا مرکزی خیال ہے۔یہاں سوشلزم کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ہم طویل عرصے سے کہتے آئے ہیں کہ سب کے ساتھ یکساں سلوک ہونا چاہیے۔ لہٰذا، سوشلزم کا لفظ بھی غیر ضروری ہے۔‘‘
 جموں میں مرکزی وزیر جتنندر سنگھ نے دی نیو انڈین ایکسپریس کے حوالے سے کہا کہ ’’ہر صاحبِ فکر شہری‘‘ اس بات سے اتفاق کرے گا کہ یہ اصطلاحات غیر معمولی حالات میں شامل کی گئی تھیں اور اصل آئین کا حصہ نہیں تھیں۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق، سنگھ نے کہا کہ’’ بی آر امبیڈکر نےدنیا کے بہترین آئین‘‘ میں سے ایک تشکیل دیا تھا، لہٰذا اگر یہ ان کی سوچ نہیں تھی، تو پھر کس سوچ کے تحت کسی نے ان الفاظ کو شامل کیا۔‘‘ دریں اثنا، جمعے کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے آر ایس ایس کی دیباچے میں شامل ان دو الفاظ کے جائزے کے مطالبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ’’ ہندوتوا تنظیم کا نقاب ایک بار پھر اُتر گیا ہے۔‘‘  بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی (مارکسسٹ) نے بھی جمعے کو کہا کہ ہندوتوا تنظیم کی تجویزآر ایس ایس کے آئین کو سبوتاژ کرنے اور ہندوستان کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کے دیرینہ مقصد اور اس کے ہندوتوا منصوبے کو بے نقاب کرتا ہے۔
واضح رہے کہ ۲۰۱۵ء میں اس وقت تنازع کھڑا ہو گیا تھا جب بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے یوم جمہوریہ کے اخباری اشتہارات میں دیباچے سے یہ دونوں الفاظ غائب تھے۔ ستمبر ۲۰۲۳ءمیں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے دعویٰ کیا تھا کہ نئی پارلیمنٹ بلڈنگ میں اراکین پارلیمنٹ کو تقسیم کیے گئے آئین کے نسخوں کے دیباچے میں یہ دونوں الفاظ موجود نہیں تھے۔تاہم  نومبر میں سپریم کورٹ نے آئین کے دیباچے سے ان دو الفاظ کو حذف کرنے کی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ کئی دہائیوں بعد آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے کاکوئی قانونی جواز موجود نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK