Inquilab Logo

ماتھیران گھاٹ میں پارکنگ کی سہولت نہیں، ٹریفک نظام میں خلل، سیاحوں اور مقامی افراد کو شدید دشواری

Updated: November 24, 2023, 11:56 AM IST | Siraj Shaikh | Matheran

کار سے ماتھیران پہنچنے والے سیاح پریشان ہیں ، کیونکہ پارکنگ کی سہولت نہیں  ہے۔ یاد رہے کہ ماتھیران کے سیاحتی مقام پر دیوالی کی چھٹیوں میں ہزاروں سیاح آتے ہیں۔ پرائیویٹ گاڑیوں سے آنے والے سیاحوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے ماتھیران کے دستوری میں واقع پارکنگ یارڈ کاروں سے بھرا ہواہے۔

Cars of tourists visiting Matheran. Photo: INN
ماتھیران آنے والے سیاحوں کی کاریں۔ تصویر : آئی این این

کار سے ماتھیران پہنچنے والے سیاح پریشان ہیں ، کیونکہ پارکنگ کی سہولت نہیں  ہے۔ یاد رہے کہ ماتھیران کے سیاحتی مقام پر دیوالی کی چھٹیوں میں ہزاروں سیاح آتے ہیں۔ پرائیویٹ گاڑیوں سے آنے والے سیاحوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے ماتھیران کے دستوری میں واقع پارکنگ یارڈ کاروں سے بھرا ہواہے۔ یہاں مسافر ٹیکسیاں بڑی تعداد میں ہونے کی وجہ سے نیرل ماتھیران گھاٹ میں روزانہ ٹریفک نظام متاثر رہتا ہےجو سیاحوں اور مقامی افرادکیلئے درد سر ہے۔ادھر اس جام کی وجہ سے سیاحوں کو ٹیکسی سے اتر کر کچھ دور پیدل جانا پڑتا ہے۔ پارکنگ کے لئے صحیح منصوبہ بندی کے فقدان کی وجہ سے ماتھیران آنے والے سیاحوں کو داخلی راستے پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ کئی سال سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت پارکنگ یارڈ کی توسیع کیلئے اضافی زمین فراہم کرے لیکن حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔
ماتھیران محکمہ جنگلات کی زمین پر پارکنگ کی جگہ ہے جہاں ماتھیران آنے والے سیاح اپنی پرائیویٹ گاڑیاں کھڑی کرسکتے ہیں   لیکن جگہ ناکافی ہونے کی وجہ سے جب ہزار وں کی تعداد میں سیاح ماتھیران آتے ہیں تو پارکنگ یارڈ میں جگہ نہیں رہتی۔ ماتھیران میونسپل کونسل اور پولیس کی جانب سے اس وقت سیاحوں کی گاڑیوں کو پارک کرنے کا کوئی اضافی اور مستقل انتظام نہیں ہے۔
 دستوری میں پارکنگ کی جگہ فل ہو جانے کے بعد، انتظامیہ کے پاس گھاٹ کے راستے نیرل سے ماتھیران آنے والی گاڑیوں کو پیشگی اطلاع دینے کا کوئی نظم نہیں ہے۔ اگر انتظامیہ ایسی صورت میں دیگر مقامات پر پرائیویٹ گاڑیوں کی پارکنگ کا انتظام کرتا ہے تو مسافر ٹیکسیوں سے سفر کرنے والوں اور پرائیویٹ گاڑیوں سے آنے والے سیاح گھاٹ میں نہیں پھنسیں گے۔ ماتھیران کے گھاٹ راستے پر ایک کے بعد ایک گاڑیاں کھڑی ہونے کی وجہ سے نیرل ماتھیران گھاٹ میں ہر روز کاروں کی کلچ پلیٹیں خراب ہو رہی ہیں ۔
  یہ ممبئی سے قریب ترین سیاحتی مقام ہے، اس لئے ہزاروں کی تعداد میں سیاح ماتھیران کا رخ کر رہے ہیں ۔ ایسے میں حکومت کو چاہئے کہ وہ ماتھیران آنے والے سیاحوں کیلئے کم از کم ایک ہزار کاروں کی پارکنگ کا انتظام کرے۔گزشتہ ۱۵ سال سےپارکنگ کے لئے ماتھیران میونسپل کونسل مہاراشٹر حکومت سے ایک بڑے پلاٹ کی مانگ کر رہی ہے۔
ٹیکسی اسوسی ایشن کاماؤنٹ بیری میں پارکنگ لاٹ تیار کرنےکا مطالبہ
 ماتھیران آنے والے سبھی سیاح اپنی سواریاں پارکنگ یارڈ میں لگاتے ہیں لیکن اس علاقے میں کہیں بھی مسافر ٹیکسیوں کا اسٹینڈ نہیں ہے جس کے سبب ٹیکسیوں کو کھڑی کرنے میں دقتیں ہوتی ہیں ، اس لئے یہاں کی ٹیکسی اسوسی ایشن ریاستی حکومت سے مطالبہ کررہی ہے کہ انہیں دستوری کے ماؤنٹ بیری میں ٹیکسیوں کو کھڑی کرنے کے لئے ایک وسیع اسٹینڈ تعمیر کرکے دیں یا پھر یہاں پارکنگ لاٹ بنائے جس کیلئے جگہ بھی کم لگے گی۔
جما پٹی میں جنگلاتی زمین پر نجی گاڑیوں کیلئے پارکنگ کا بندوبست کیا جاسکتا ہے
 نیرل ماتھیران گھاٹ روڈ پر جما پٹی کے مقام پر جنگل کی ایک بڑی زمین ہے۔ حکومت کی طرف سے اس زمین پر سواریوں کیلئے پارکنگ کی جگہ بنائی جا سکتی ہے اور اس کی دیکھ بھال اور مرمت کے ساتھ ساتھ محکمہ جنگلات کی طرف سے پے اینڈ پارک کی پالیسی سے بہت سی سہولیات مل سکتی ہیں اور یہ حکومت کی آمدنی کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
ٹریفک نظام میں خلل سے گاڑیوں کو نقصان
 نیرل ماتھیران گھاٹ کو ملک کے سب سے مشکل موڑ والے گھاٹوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، اس لئے اس پہاڑی کو عبور کرنے والی گاڑیاں ، ٹریفک جام ہونے کی صورت میں رک جاتی ہیں ۔ اس وقت دوبارہ اسٹارٹ کرتے وقت گاڑیاں گرم ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے گاڑیوں کی کلچ پلیٹیں خراب ہوجاتی ہیں۔
سیاح پیدل چل کر گھاٹ عبور کرنے پر مجبور
ماتھیران گھاٹ روڈ پر پچھلے کئی دنوں سے ہر روز ٹریفک جام ہو رہا ہے اور اس وقت مسافر ٹیکسیوں سے ماتھیران آنے والے سیاح گھاٹ چڑھتے وقت دو یا تین موڑ پہلے ہی ٹیکسیوں سے اترتے ہیں  ۔ پھر سیاح پیدل چل کر بقیہ گھاٹ کاراستہ عبور کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK