مریضوں اور تیمارداروں کو مایوس لوٹنا پڑا جن میں سے کچھ مریض ایسے بھی تھے جن کی حالت نازک تھی،۳۰؍بستروں کی جگہ ۵۳؍ بیڈ لگے ہیں ۔کم جگہ میں زیادہ مریض ہونے اور امس بھری گرمی میں ایمرجنسی میں حبس ہورہا ہے ، دم گھٹ رہا ہے، اے سی بھی کام نہیں کررہا ہے، پنکھے کی ہوا بھی نہیں مل رہی ہے
نالندہ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپیٹل میں اب تک مریضوں کو راحت نہیںملی ہے۔ ۔ تصویر: آئی این این
بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے نالندہ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپیٹل ( این ایم سی ایچ )کی ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں اور تیمارداروں کو مایوس لوٹنا پڑرہا ہے جن میں سےکچھ مریض ایسے بھی تھے جن کی حالت نازک تھی۔ یہاںمریضوں کیلئے ایک بھی بیڈ خالی نہیں ہے۔
؍۳۰؍ کی جگہ ۵۳؍ بیڈ
۳۰؍بستروں کی جگہ ۵۳؍ بیڈ لگے ہیں اور جمعہ کو صرف ۷۵؍ مریضوں کو داخل کیا گیا۔ ایمرجنسی کے چھوٹے چھوٹے کمرے میں بہت قریب قریب کئی بیڈ لگائے گئے ہیں۔ برآمدے سے لے کر راستے تک پر ٹرالی اور اسٹریچر لگاکر مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے۔ کم جگہ میں زیادہ مریض ہونے اور امس بھری گرمی میں ایمرجنسی میں حبس ہورہا ہے ، دم گھٹ رہا ہے۔ یہاں کا اے سی بھی کام نہیں کررہا ہے۔ پنکھے کی ہوا تک مریضوںکو نہیں مل پارہی ہے۔
گنجائش سے ڈھائی گنا زیادہ مریض
ایمرجنسی کا نظام کہیں سے بھی ایمرجنسی مریضوں کیلئے مناسب نہیں ہے۔ اسی میں ایمرجنسی کا آپریشن تھیٹر بھی ہے۔ راستے پر ٹرالی، بیڈ اور زمین پر مریضوں کے بیٹھے ہونے کے سبب آنے والے تشویشناک مریضوں کو او ٹی تک لے جانامشکل ہورہا ہے۔ صلاحیت سے ڈھائی گنا مریض ایمرجنسی میں داخل ہونے سے یہاں دستیاب سہولتیں اور وسائل مریضوں کیلئے کم پڑ گئے ہیں۔ اسپتال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ایمرجنسی میں شعبۂ سرجری کے۱۳، میڈیسن کے۴۸؍اور شعبہ آرتھوپیڈکس کے۱۴ ؍ مریض داخل ہیں۔
مریض کو۲۴؍ گھنٹے میں وارڈ میں منتقل کرنے کا حکم جاری کیا گیا
ایمرجنسی میں بیڈ کم اور مریض زیادہ ہونے کی وجہ سے افسوسناک صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ ایمرجنسی کے ڈاکٹرز اور عملہ کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے اسپتال انتظامیہ نے داخل مریضوں کی حالت بہتر ہوتے ہی۲۴؍ گھنٹے کے اندر داخل مریض کو متعلقہ وارڈ میں منتقل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ مسئلہ یہ بھی ہے کہ سرجری، میڈیسن، آرتھوپیڈکس جیسے شعبوں کے وارڈ میں بستروں کی شدید کمی ہے۔
تیماردار اور اسپتال عملہ میں’ تو تو میں میں‘ کی نو بت تک آجاتی ہے
تیماردار مریض کو منتقل کرنے کیلئے تیار نہیں ہوتے ہیں، ایسے میں توتو میں میں کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ با ر بار تیمار دار اور اسپتال عملہ میں بحث ہوجاتی ہے ۔
سپرنٹنڈنٹ کا کیا کہنا ہے ؟
اس سلسلے میں جب این ایم سی ایچ کے سپرنٹنڈنٹ پروفیسر ڈاکٹر ونود کمار سنگھ سے دریافت کیا گیا تو ان کا کہنا تھا :’’۳۰؍ بستروں کی ایمرجنسی میں مریضوں کی تعداد کے پیش نظر۵۳؍ بیڈ لگائے گئے ہیں، جبکہ۷۵؍ مریضوں کو داخل کر کے ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔‘‘
مدر اینڈ چائلڈ ہاسپٹل کی عمارت کی تعمیر کے بعد مسئلہ حل ہونے کی امید
انہوں نے اسپتال میں جگہ کی قلت کا اعتراف بھی کیا ۔ ان کے بقول :’’ اسپتال میں جگہ کی شدید قلت ہے۔۷۵۰؍ بیڈ کا این ایم سی ایچ ہمیشہ مریضوں سے بھرا رہتا ہے۔ مدر اینڈ چائلڈ ہاسپٹل کے ساتھ۲۰۰؍ بستروں پر مشتمل عمارت کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ ایک بار جب یہ تیار ہوجائے تو مسئلہ کچھ حد تک حل ہوجائے گا۔ــ‘‘