پاکستان میں آٹا کے بحران اور امریکہ میں یوریا کی مہنگائی کا تذکرہ کرکے اپنی پیٹھ تھپتھپائی، یادوؤں کو خوش کرنے کیلئے کرشن تو مسلمانوں کو خوش کرنے کیلئے محمد سمیع کا تذکرہ۔
EPAPER
Updated: April 20, 2024, 12:30 PM IST | Agency | Amroha / Damoh
پاکستان میں آٹا کے بحران اور امریکہ میں یوریا کی مہنگائی کا تذکرہ کرکے اپنی پیٹھ تھپتھپائی، یادوؤں کو خوش کرنے کیلئے کرشن تو مسلمانوں کو خوش کرنے کیلئے محمد سمیع کا تذکرہ۔
وزیر اعظم نریندر مودی کسی بھی حال میں تیسری بار برسراقتدار آنے کیلئے انتخابی مہم میں ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔ جمعہ کو ان کی انتخابی مہم میں پاکستان کے بعد امریکہ کا تذکرہ بھی آگیا۔ وزیراعظم نے دموہ میں انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران پاکستان کا نام لئے بغیر کہا کہ جو ملک ’’آتنک‘‘ (دہشت گردی) کی سپلائی کررہاتھا وہ ’آٹا‘ کیلئے پریشان ہے۔ اس کے ساتھ امریکہ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ کہہ کر انہوں نے پیٹھ تھپتھپائی کہ امریکہ میں کسانوں کو یوریا۳؍ہزار روپے فی بوری ملتی ہے، ہم اسے ہندوستان میں کسانوں کو۳۰۰ء روپے میں دستیاب کرا رہے ہیں۔ اُدھر امروہہ میں انہوں نے یادؤں کو رجھانے کی کوشش کرتے ہوئے برادران وطن کیلئے بھگوان کرشن کا حوالہ دیا اور الزام لگایا کہ راہل گاندھی نے کرشن کی توہین کی ہے۔ مسلمانوں کو بھی رام کرنے کی کوشش کرتے ہوئے انہوں نے اپنی ریلی میں گیندباز محمد سمیع کا تذکرہ کیا۔
دموہ میں ریلی سے خطاب
مدھیہ پردیش کے دموہ میں بی جےپی امیدوار راہل سنگھ لودھی اور کھجوراہو کے امیدوار اور پارٹی کی ریاستی یونٹ کے صدر وشنودت شرما کی حمایت میں انتخابی میٹنگ سے میں مودی نے کہا کہ جب دنیا میں بے یقینی کا ماحول ہو تو ہندوستان میں ایک مضبوط حکومت ہونی چاہیے۔ مکمل اکثریت والی بی جے پی حکومت ہی یہ کام کر سکتی ہے۔ مضبوط حکومت کسی کے سامنے نہیں جھکتی۔ بی جے پی حکومت کا اصول’’نیشن فرسٹ‘‘ ہے۔ حکومت نے تمام فیصلے قومی مفاد میں کئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:رائے گڑھ سے امیدوار سنیل تٹکرے کا سیکولرازم پرکسی بھی طرح کا سمجھوتہ نہ کرنے کا عزم
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ہمارا ایک پڑوسی جو ’’دہشت کا سپلائر‘‘ تھا اب ’’آٹے کی سپلائی‘‘ کے لیے ترس رہا ہے۔ ایسے حالات میں ہندوستان دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ انڈیا اتحاد پر حملہ کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ کئی دہائیوں تک کانگریس نے ہندوستان کے دفاعی شعبے کو کمزور رکھا۔ وہ فوجوں کیلئے ہتھیاروں کی خریداری میں اپنا مفاد دیکھتے تھے۔ ملک نے دیکھا کہ ان لوگوں نے کس طرح یہ یقینی بنانے کی کوشش کی کہ فضائیہ مضبوط نہ ہو، لڑاکا طیارے ملک میں نہ آئیں اور فضائیہ کو مسائل کا سامنا ہو۔ اگر کانگریس ہوتی تو دیسی تیجس لڑاکا طیارے کبھی نہ بن پاتے۔ بی جے پی حکومت نے فوجوں کو خود کفیل بنایا۔ اب ہم اسلحہ برآمد کر رہے ہیں۔
امیداور اعتماد کےبعد اب گیارنٹی
انہوں نے کہا کہ پہلے پورے ملک میں مایوسی کا ماحول تھا۔ ۲۰۱۴ء میں مودی آپ کے درمیان امید لے کر آئے، ۲۰۱۹ء میں جب وہ دوبارہ منتخب ہوئے تو اعتماد لائے اور اب۲۰۲۴ء میں مودی گیارنٹیاں لے کر آئے ہیں۔ وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ’’ مودی کی گیارنٹی کا مطلب ہے گیارنٹی کی تکمیل کیگیارنٹی۔ ‘‘ اس سلسلے میں انہوں نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ کئے گئے مفاد عامہ کے کاموں کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ مودی کی گارنٹی خاندانی اور کرپٹ لیڈروں کو بے چین کر رہی ہے۔ وہ بی جے پی کی حکومت بننے پر ملک میں آگ لگنے کی بات کر رہے ہیں۔ وہ مودی کو دھمکیاں دے رہے ہیں، لیکن مودی کسی سے نہیں ڈرتا۔
امروہہ میں سماجوادی اور کانگریس پر حملہ
سماج وادی پارٹی اور کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے مذہب اور عقیدت کا کارڈ کھیلا اور الزام لگایا کہ ہزاروں برسوں سے چلی آرہے عقیدہ اور عقیدت کو انڈیا اتحاد صرف ووٹ بینک کیلئے ترک کر رہا ہے۔ مودی نے کہاکہ ’’انڈیا اتحاد کے لوگ سناتن سے نفرت کرتے ہیں۔ میں نے شری کرشن کے اصل دوارکا کی پوجا کی جو سمندر میں ہے، لیکن کانگریس کے شہزادے کہتے ہیں کہ سمندر میں پوجا کرنے کے لائق کوئی چیز نہیں ہے۔ یہ لوگ صرف ووٹ بینک کی خاطر ہزاروں سالوں سے چلے آرہے ہمارے عقیدے کو مسترد کر رہے ہیں۔ ‘‘ اس کے ذریعہ وہ یادوؤں کو رجھارہے تھے کیوں سمجھا جاتا ہے کہ کرشن یدوونشی یعنی یادو تھے۔
راہل اور اکھلیش پر اقربا پروری کا الزام
وزیر اعظم نے کہاکہ ’’ایک بار پھر اتر پردیش میں دو شہزادوں (راہل گاندھی اور اکھلیش یادو) کی اداکاری والی فلم چل رہی ہے حالانکہ انہیں پہلے بھی مسترد کیا گیا ہے، یہ لوگ اپنے سر پر اقربا پروری، بدعنوانی اور خوشامد کی ٹوکری لے کر اتر پردیش کے لوگوں سے ووٹ مانگنے نکلے ہیں۔ ‘‘