یہ انتباہ دیا گیا کہ یہ فائنل نوٹس ہے ،۱۵؍دن میںجگہ خالی کردی جائےورنہ طاقت کااستعمال کیاجائیگا ۔ ناراض مکین عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی تیاری میںجبکہ کچھ مکین پہلے ہی عدالت جاچکے ہیں۔سیاست دانوں پربرہمی
EPAPER
Updated: August 27, 2023, 9:38 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai
یہ انتباہ دیا گیا کہ یہ فائنل نوٹس ہے ،۱۵؍دن میںجگہ خالی کردی جائےورنہ طاقت کااستعمال کیاجائیگا ۔ ناراض مکین عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی تیاری میںجبکہ کچھ مکین پہلے ہی عدالت جاچکے ہیں۔سیاست دانوں پربرہمی
ریلوے یارڈ سے متصل (گاؤں دیوی مندر کھوت چال ودیا وہار روڈکرلا مغرب) حصے میں ۲۰۰؍ سے زائد مکینوں کوجگہ خالی کرنے کاریلوے کی جانب سے نوٹس جاری کیا گیا ہےاوریہ انتباہ دیا گیا ہے کہ یہ فائنل نوٹس ہے ، ۱۵؍ دن میںجگہ خالی کی جائے ورنہ طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ہٹادیاجائے گا ۔سنیچر ۲۶؍اگست کوجب ریلوے عملہ نوٹس تقسیم کررہا تھا توکئی مکین برہم ہوگئے کہ یہ کیا طریقہ ہے، بار بار نوٹس دے کرہمیں پریشان کیا جارہا ہے۔
اس تعلق سے کچھ مکینوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اورکئی عدالت جانے کی تیاری کررہے ہیں۔ بعض مکینو ں نے تویہ بھی کہاکہ ریلوے اوربی ایم سی دونوں اس جگہ پراپنا دعویٰ کررہے ہیں، پہلے یہ طے ہوجائے کہ زمین کا مالکانہ حق ریلوے کے پاس ہے یا بی ایم سی اس کی مالک ہے ؟
ایس آر اے کےتحت پہلے ہی بایومیٹرک سروے کیا گیا ہے
منہدم کردہ مدرسہ حلیمہ بی بی کے قریب رہنے والے مشتاق احمد انصاری نےنمائندۂ انقلاب کوبتایاکہ’’ نوٹس تو ہمیں دیا گیا ہے اور۱۵؍ دن کی مہلت دی گئی ہے لیکن ایس آراے کے تحت پہلے ہی تحصیلدار کی جانب سے بایومیٹرک سروے کرایا جاچکا ہے۔ اس لئے لوگ پس وپیش میںہیں کہ آخر اس نوٹس کا کیا مطلب ہے ؟ اگرریلوے کا یہ نوٹس صحیح ہے توپھر پہلے بایومیٹرک سروے کیوں کیا گیا؟ہم لوگ آپس میںصلاح ومشورہ کرنے کے بعد ایک ساتھ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائینگے کیونکہ یہ ہم سب کے سر پرچھت کا مسئلہ ہے ۔ پہلے بہت سے لوگو ں نے عدالت کادروازہ کھٹکھٹایا ہےاور شنوائی جاری ہے۔‘‘
نوٹس پانے والے مقیم احمدخان نے بھی اسی طرح کی باتیں کہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں رہنے والوں کےپاس تمام دستاویزی اورشناختی ثبوت موجود ہیں ،اسکےباوجود بار بار نوٹس جاری کرکے پریشان کیا جارہا ہے ۔‘‘ انہوںنےیہ بھی بتایاکہ ’’۲۰۰؍ سےزائد لوگوں کواب تک فائنل نوٹس جاری کیا جاچکا ہے ،اس سے لوگوں میںتذبذب کی کیفیت ہے۔‘‘
ہم نے توپہلے ہی عدالت کادروازہ کھٹکھٹایا ہے
آس محمدانصاری نےنوٹس دکھاتے ہوئے بتایا کہ ہمیں پہلے نوٹس دیا گیا تھا تو ہم اپنے پڑوسی رئیس احمدکے ساتھ سیشن کورٹ چلے گئے ،وہاں شنوائی جاری ہے۔ ‘‘ انہوںنےیہ بھی بتایاکہ’’ اس پوری بستی میںجس کےتعلق سے ریلوے اور بی ایم سی دونوں اپنا دعویٰ کررہے ہیں،مجموعی طور پر ۴۳۶؍ مکانات اور دکانیںتوڑنے کی بات کہی جارہی ہے۔ اس لئے لوگ پریشان ہیں اور وہ مکان اور دکان کی حفاظت کے لئے اپنے اپنےطورپرکوشش کررہے ہیں۔‘‘
ہم نے ریلو ےاوربی ایم سی دونوںکو پارٹی بنایا ہے
گاؤں دیوی مندر کے قریب رہنے والے اور نوٹس ملنے کے بعد عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے والے دین دیال ونئے کمار رائے نے بتایا کہ ’’ انہوںنے اپنا مکان تین منزلہ بنایاتو بی ایم سی عملہ اسے توڑنے کیلئے آگیا ،اس کے کچھ دن بعد ریلوے کی جانب سے نوٹس جاری کیا گیا جسے ہم نے قبول نہیں کیا اور اپنے قریب رہنے والے ۱۰؍ ساتھیوں کو لے کرسٹی سول کورٹ میں کیس داخل کیا ۔ عدالت سے کہا گیا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ زمین ایک ہے اوردعویٰ ریلوے اوربی ایم سی دونوں کررہے ہیں۔ اس لئے پہلے یہ طے ہوجائے کہ مالکانہ حق کس کا ہے ،بی ایم سی کایا ریلوے کا ۔‘‘
دین دیال ونئے کمار رائے نے سیاست دانوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ’’ہم نے یہاںرہنے والے دیگر مکینوںکو بھی یہی مشورہ دیا ہے کہ وہ نوٹس ملنے کے بعد سیاسی لیڈران کے چکر میں نہ پڑیں عدالت سے رجوع کریں کیونکہ جب انہدامی دستہ آتا ہے اور سیاسی لیڈران کو فون کیجئے تو وہ فون بند کرلیتے ہیں یا کہا جاتا ہےکہ صاحب مصروف ہیں۔ اس لئے سب سے اچھا طریقہ عدالت سے رجوع کرنا ہے۔‘‘
ریلوے نے تصدیق کی اورزمین پردعویٰ دہرایا
سینٹرل ریلوے کی جانب سے نوٹس جاری کرنے کی تصدیق کی گئی اورکہاگیا کہ یہ زمین ریلو ے کی ہے اوراسے ہر حال میںخالی کرایاجائے گا، اس کی تیاری کرلی گئی ہے۔