Inquilab Logo

آن لائن دھوکہ دہی کیلئے اب ’مس کال‘ اور ’سم سوائپ‘ کا استعمال

Updated: December 22, 2022, 1:55 PM IST | New delhi

جعلساز آپ کے تعلق سے تمام تفصیلات حاصل کرنے کے بعد آپ کی جانب سے کمپنی کو سم بلاک کرنے کیلئے کہتے ہیں اور نیا کارڈ حاصل کرتے ہیں

New methods of fraud are being invented (file photo).
دھوکہ دہی کے نت نئے طریقے ایجاد کئے جا رہے ہیں( فائل فوٹو)

آپ نے حال ہی میں خبر پڑھی ہوگی کہ دہلی میں ایک شخص کو اس کے فون پر متعدد مس کال موصول ہوئی۔ یہ ایک بلینک کال تھی جس پر کوئی بات نہیں کر رہا تھا۔ اسکے اگلے ہی  اس کے بینک اکاؤنٹ سے ۵۰؍ لاکھ روپے کی بڑی رقم نکال لی گئی۔ لوگ عام طور پر کہتے ہیں کہ سم پر مبنی توثیق کیلئے فرد کو ون ٹائم پاس ورڈ(او ٹی پی)کے ذریعے منظور کرنا ہوتا ہے جو وہ اپنے موبائل نمبر پر وصول کرتے ہیں لیکن اس معاملے میں مس کال بھی کافی ہوتی ہے۔
 پولیس  کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ’سم سوائپ کا بھی طریقہ استعمال کیا جا رہا ہے۔  سم سوائپ یعنی سم تبدیل کرنا  یہ اس وقت ممکن ہوتا ہے جب  فریبی گروہ کے پاس آپ کے نمبر کی تمام تفصیل موجود ہو۔  سم سو ائپ  فراڈ کا طریقہ کار   بہت زیادہ مختلف نہیں  ہے۔ اس  میں  بس  انٹرنیٹ پر  آپ  کے لاپروا  ہونے کا فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ سم بدلنے کا عمل دھوکہ باز کو آپ کے فون نمبر تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ سب سے پہلے وہ آپ کے ای میل آئی ڈی پر فشنگ ای میل بھیجیں گے جو مختلف پلیٹ فارم سے اٹھایا گیا ہے۔ وہ آپ کی تمام  ذاتی تفصیلات حاصل کرنے کیلئے  فرضی کالوں کا بھی استعمال کرتے ہیں۔
  ایک بار جب ان کے پاس تمام مطلوبہ تفصیلات جمع ہو جاتی ہیں، تو وہ ٹیلی کام آپریٹر سے رابطہ کرتے ہیں اور ان سے اپنے فون کے کھو جانے  یا پرانی سم کے خراب ہونے جیسی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے ایک ڈپلیکیٹ سم جاری کرنے کو کہتے ہیں۔اگر کمپنی کو جمع کروائی گئی تفصیلات درست ہیں، تو امکان ہے کہ جعلساز آپ کے نمبر پر ایک سم کارڈ حاصل کر سکے گا، اس صورت میں آپ اس فراڈ کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اب اگر ڈپلیکیٹ سم فعال ہے، تو آپ دیکھیں گے کہ نمبر پر موجود اصل سم کام کرنا بند کر دے گا  کیونکہ کمپنی انہیں اپنے اختتام پر بلاک کر دیتا ہے۔ ان دنوں مختلف اکاؤنٹ تک رسائی کیلئے فون ایک طاقتور ٹول بننے کے بعد حملہ آور پھر آپ کا بینک اکاؤنٹ نمبر بازیافت کر سکتا ہے، منسلک موبائل نمبر پر او ٹی پی حاصل کر سکتا ہے اور بغیر کسی شک کے پیسے نکال سکتا ہے۔
  ماہرین اور پولیس کے مطابق اس کا ایک ہی حل ہے کہ آپ انٹرنیٹ کا استعمال کرتے وقت محتاط رہیں اور کسی سے بھی اپنی ذاتی معلومات شیئر نہ کریں۔ انجان  آئی ڈی سے بھیجے گئے ای میل نہ کھولیں اور کوئی چیز ڈائون لوڈ نہ کریں۔ خاص کر کسی لنک پر کلک نہ کریں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK