• Mon, 29 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جوہری مذاکرات ناکام،ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد

Updated: September 29, 2025, 3:08 PM IST | Agency | Tehran

ایرانی وزیر خارجہ نے مغربی ممالک اور امریکہ پر بلیک میلنگ کاالزام لگایا.

Abbas Araqchi. Photo: INN
عباس عراقچی۔ تصویر: آئی این این

 جوہری مذاکرات کے معاملے میں ایران پر دوبارہ پابندیاں لگادی گئی ہیں۔  اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ۳؍ ممالک(برطانیہ،فرانس اور جرمنی)  نے ان الزامات پر شروع کی تھی کہ اس نے۲۰۱۵ء کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس کا مقصد اسے جوہری بم تیار کرنے سے روکنا تھا۔  آخری لمحات میں ناکام جوہری مذاکرات کے بعد ایران پر اقوام متحدہ کی وسیع پیمانے پر پابندیاں دوبارہ عائد کر دی گئی ہیں، فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے تہران کو ’’اشتعال انگیزی کے اقدامات‘‘ کے خلاف متنبہ کیا ہے۔ تینوں یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے گزشتہ  روز ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا دوبارہ نفاذ سفارت کاری کا خاتمہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ کسی بھی قسم کی کشیدگی سے باز رہے اور قانونی طور پر پابند حفاظتی ذمہ داریوں کی تعمیل کی طرف لوٹ آئے۔ ایران پر پابندیوں کی واپسی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تین ممالک  نے ان الزامات پر شروع کی تھی کہ اس نے۲۰۱۵ء کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس کا مقصد اسے جوہری بم تیار کرنے سے روکنا تھا۔ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی تردید کر دی ہے ۔
ایران کا یو این سیکریٹری جنرل سےپابندیاں روکنے کا مطالبہ
 ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے مغربی ممالک اور امریکہ پر تہران سے بلیک میلنگ کرنے کی کوشش کا الزام لگایا ہے۔  ایرانی وزیر خارجہ نے اتوار کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو غطریس سے درخواست کی کہ وہ تہران پر دوبارہ عائد کی گئی پابندیوں کے نفاذ کے میکانزم کو فعال ہونے سے روکیں۔ عراقجی نے غطریس کو’ایکس‘ پر دئیے گئے پیغام میں زور دیا ہے کہ وہ پابندیوں کے کسی بھی نفاذ کے اقدام کو روکیں، بشمول کمیٹی برائے پابندیاں اور ماہرین کی ٹیم۔ انہوں نے مزید کہا کہ تہران اقوام متحدہ کی پابندیوں کے کسی بھی توسیع، دوبارہ نفاذ یا عائد کرنے کی کوشش کو تسلیم نہیں کرے گا۔ اتوار کی صبح ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کا ایک بیکج دوبارہ عائد کیا گیا، جو اسکے جوہری پروگرام کے پیشِ نظر تھا اور پہلے۲۰۱۵ء کے معاہدے کے تحت ہٹایا گیا تھا۔ پابندیاں اس وقت دوبارہ عائد کی گئیں جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے معاہدے میں درج ٹرگر میکانزم کو فعال کیا، اور تہران پر وعدہ خلافی کا الزام لگایا۔
 واضح رہےکہ ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق تہران نے ای تھری کی جانب سے پابندیوں کے نفاذ کے چند گھنٹے قبل اپنے پہلے عملی اقدام کے طور پر جرمنی، فرانس اور برطانیہ میں اپنے سفیروں کو مشاورت کیلئے طلب کر لیا تھا، یہ اقدام اس احتجاج کے طور پر کیا گیا کہ ان ممالک نے ٹرگر میکانزم کا عمل شروع کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK