Inquilab Logo

او بی سی ریزرویشن معاملہ پر بجٹ اجلاس میں ہنگامہ ، کارروائی دن بھر کیلئےملتوی

Updated: March 05, 2022, 7:57 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

اپوزیشن نے حکومت کو مورد الزام ٹھہراتےہوئے نعرےبازی کی جبکہ نائب وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ او بی سی ریزرویشن کے بغیر الیکشن منعقد نہیں کیا جائے گا،پیر کو بِل پیش کرنے کی یقین دہانی

Opposition leaders chanted anti-government slogans
اپوزیشن پارٹی کے لیڈران حکومت کے خلاف نعرےبازی کرتے ہوئے

 مہاراشٹر اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوسرے دن بھی اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری رہا۔ سپریم کورٹ میں سیاسی او بی سی ریزرویشن مسترد کئے جانے پر  جمعہ کو اپوزیشن نے  دوھان بھون کی سیڑھیوں پر اور اس کے بعد قانون ساز اسمبلی اور کونسل  ان دونوں ایوانوں میں حکومت کےخلاف نعرے بازی کی جس کے بعد دونوں اجلاس کی کارروائی پورے دن کیلئے ملتوی کر دی گئی۔بی جے پی نے الزام لگایا کہ حکومت کی لاپروائی کے سبب سپریم کورٹ میں او بی سی ریزرویشن کو مسترد کیا گیا ہے۔دوسری جانب نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے قانون ساز کونسل  اور اس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ یقین دہانی کرائی کہ او بی سی ریزرویشن کے بغیر الیکشن منعقد نہیں کیا جائے گا اور مدھیہ پردیش کی طرز پر ایک بل تیار کر کے پیر کو  پیش کیا جائے گا۔ اسی سلسلے میں جمعہ کی شام وزیر اعلیٰ کی صدارت میں کابینہ کی میٹنگ بھی بلائی گئی ہے۔
دوسرے  دن کیاہوا
 مہاراشٹر اسمبلی کے بجٹ اجلا س کے دوسرے دن  کارروائی شروع ہونے سے قبل بی جےپی کے لیڈروں نے ودھان بھون کی سیڑھیوں پر احتجاج کیا اور الزام عائدکیا کہ حکومت نے سیاسی او بی سی کو بچانے کیلئے کچھ نہیں کیا اور اس قدر بے دلی سے سپریم کورٹ میں دستاویز پیش کئےکہ کورٹ نے اسے مسترد کر دیا۔ جمعہ کی صبح ۱۱؍ بجے قانون ساز اسمبلی کی کارروائی  شروع ہوتےہی اپوزیشن لیڈر کھڑے ہو گئے اور مطالبہ کیاکہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے سیاسی او بی سی مسترد کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ انتہائی اہم موضوع ہو اس پر بحث ہونا  چاہئے۔
  اس ضمن میں کابینی وزیر چھگن بھجبل  نے اجلاس کو بتایا کہ’’ ایک دوسرے پر کیچڑ اچھا ل کر کچھ نہیں ہوگاکیونکہ جب مرکز میں بی جے پی کی حکومت تھی تو ایمپیریکل ڈیٹا کیوں نہیں جمع کیا گیا اور ریزرویشن کیوں نہیں دیا گیاتھا؟ پرانی باتوں کو اچھالنے سے کوئی فائدہ نہیں اب ہمیں  غور و خوض کرنا چاہئے کہ او بی سی کا سیاسی ریزرویشن کیسے مل سکتا ہے اس لئے مل کر کوشش کر نی ہوگی اور حکومت پوری قوت کےساتھ کام کر رہی ہے۔‘‘ چھگن بھجبل کے اس جواب پر مطمئن نہ ہوتے ہوئے اپوزیشن نے اس موضوع پر اجلاس میں بحث کا مطالبہ کیا جسے نظر انداز کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکرنرہری جھروال نے کارروائی آگے بڑھا نے  کا حکم دیا ۔ اسی دوران اپوزیشن کے اراکین نے ویل کے سامنے آکر نعرے بازی شروع کر دی جس کے بعد ایوان کی کارروائی ۲؍ مرتبہ (۲۰؍ منٹ اور ۱۵؍  منٹ ) اور اس کے بعد پورے دن کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ اسی طرح کے حالات قانون ساز کونسل میں بھی ہوئے۔   
او بی سی کی نمائندگی کے بغیر چناؤ نہ کرنے کا موقف 
 نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے قانون ساز کونسل میں یقین دہائی کرائی کہ حکومت کایہ موقف ہے کہ او بی سی کی نمائندگی کے بغیر انتخابات نہ ہوں اور اس پر حکومت قائم ہے۔ اسی لئے ہم نے مدھیہ پردیش کی طرز پر بل تیار کرنے کی ہدایت دی ہے اور اس سلسلے میں کارروائی کی جارہی ہے۔اسی سلسلے میں جمعہ کی شام  وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی صدارت میں کابینہ کی میٹنگ بھی بلائی گئی ہے ۔ پیر کو بل تیار کر کے دونوں ایوان  میں پیش کیا جائے گا۔
پیر کو بل پیش کیاجائے گا: نائب وزیر اعلیٰ 
 نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے یقین دلایاکہ او بی سی کے سیاسی ریزر ویشن کو براقرار رکھنے سے متعلق پیر کو اجلاس میں  بل پیش کیا جائیگا اور امید ہے کہ بلامخالفت اسے منظور کیا جائیگا۔ اس کی یقین دہانی کے باوجود قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر پروین دریکر اور دیگر اراکین نے نعرے بازی شرو ع کر دی جس کے بعد چیئرمین رام راجے نائک نمبالکر نے کونسل کی بھی کارروائی پورے دن کیلئے ملتوی کر دی ۔
 حکومت کی لاپروائی کے ریزرویشن منسوخ ہوا:  اپوزیشن
 قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر دیویندر فرنویس  نے کہا کہ او بی سی کے معاملے پر اجلاس میں بحث ہونی چاہئے کیونکہ حکومت کی لاپروائی کے سبب او بی سی کا ریزرویشن ختم ہوا ہے۔جو رپورٹ سپریم کورٹ میں  پیش کی تھی وہ بالکل سطحی ، ادھوری  اور بے دلی سے پیش کی تھی جس کی وجہ سے کورٹ نے ریزرویشن ختم کر دیا  ۔انہوںنے الزام عائد کیاکہ ریاستی حکومت کوئی کام کرنے کیلئے تیار نہیں ہے بس مرکز کو مورد الزام قرار دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ 
  دیویندرفرنویس نےکہاکہ ’’امپیریکل ڈیٹا کا معاملہ پہلی مرتبہ ۲۰۱۰ء میں آیا تھالیکن اگھاڑی حکومت نے اس وقت کچھ نہیں کیا تھا لیکن کوئی کورٹ نہیں گیا تھا اس لئے یہ معاملہ سرد خانے میں چلا گیا تھا لیکن پہلی مرتبہ کورٹ نے ۱۳؍  دسمبر ۲۰۱۹ء میں کہاکہ ۲۰۱۰ء میں ہم نے حکم دیاتھا کہ ’ڈیڈیکیٹڈ کمیشن‘ تیار کرو اور امپیریکل ڈیٹا جمع کرو۔  اس تاریخ سے تقریباً ڈیڑھ سال گزر جانے کے باوجود حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی  اور  اس ذمہ داری کو مرکزی حکومت پر تھوپنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اب تک کمیشن بھی پوری طرح قائم نہیںکیا گیا اور نہ ہی انہیں فنڈ دیاگیا ہے۔اسی طرح کی الزام تراشیوں کے درمیان بجٹ اجلاس کا دوسرا دن بھی ختم ہو گیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK