اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیرنےشمالی غزہ کے دورہ پرکہاکہ یلولائن بستیوں کے سامنے کی دفاعی خط بھی ہوگی اورکسی ہدف پر حملے کا نقطہ آغاز بھی
اسرائیل یلو لائن کے ذریعے غزہ کو دوحصوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ تصویر:آئی این این
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے کہا ہے کہ غزہ میں قائم کی گئی ’یلو لائن ‘ (حدّ فاصل) اب ’نئی سرحد‘ کی حیثیت رکھتی ہے، یہ بستیوں کے سامنے کی دفاعی خط بھی ہو گی اور کسی بھی ہدف پر حملے کا نقطہ آغاز بھی۔ شمالی غزہ کے دورے میں انہوں نے کہا کہ فوج کو غزہ میں مکمل آزادیِ عمل حاصل ہے اور حماس کو دوبارہ منظم نہیں ہونے دیا جائے گا۔
ادھر حماس تنظیم کے سینئر لیڈرباسم نعیم نے کہا کہ تنظیم ہتھیاروں کو محفوظ رکھنے یا منجمد کرنے کے امکان پر بات چیت کے لیے تیار ہے، تاکہ فلسطینی دفاعی صلاحیت برقرار رہے۔ ان کے مطابق اس معاملے پر گفتگو طویل جنگ بندی یا ایسے سیاسی راستے کے تناظر میں ہو سکتی ہے جو فلسطینی ریاست کے قیام تک لے جائے۔ اگر ایسا سیاسی حل سامنے نہ آیا، تب بھی تنظیم جامع سیکوریٹی انتظامات کے تحت اس تجویز پر بات کرنے کیلئے تیار ہے، بشرطیکہ فلسطینی اپنے دفاع کی صلاحیت سے محروم نہ ہو۔
حماس کے اس موقف سے قبل غزہ پٹی میں حماس کے ایک ا ور لیڈر خلیل الحیہ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ تنظیم اپنے ہتھیار ایک خود مختار فلسطینی اتھاریٹی کے سپرد کرنے پر رضامند ہوسکتی ہے جو غزہ کا انتظام سنبھالے، بشرطیکہ اسرائیلی قبضہ ختم ہو جائے۔ اسی دوران امریکہ ’’امن کونسل‘‘ کے قیام کیلئے کوششیں تیز کر رہا ہے جس کی قیادت ڈونالڈ ٹرمپ کریں گے۔ یہ کونسل عالمی تفویض کردہ اختیارات کے تحت غزہ کا انتظام سنبھالے گی ۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل جلد ہی جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو گا، مگر شرط ہے کہ حماس تنظیم کا اقتدار ختم ہو اور اسے غیر مسلح کیا جائے۔ انہوں نے اس مرحلے کو ’’زیادہ مشکل‘‘ قرار دیا۔ جرمن چانسلر فریڈرک میرٹز کے ساتھ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ پہلا مرحلہ تقریباً مکمل ہے اور آخری قیدی ران گویلی کی لاش کی واپسی کے بعد دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے گا۔ ان کے مطابق تیسرا مرحلہ غزہ میں حماس کے خاتمے سے متعلق ہو گا۔