Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیا’ شیو‘ مندر کے معاملے پر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ ہو رہی ہے؟

Updated: July 26, 2025, 1:14 PM IST | Agency | Bangkok, Phnom Penh,

دونوں میں تنازع ۱۹۰۷ ءسے شروع ہوا تھا۔ دوسرے دن بھی دونوں ملکوں میں شدید جھڑپیں جاری رہیں۔ ۱۴؍افرادہلاک، متعدد زخمی۔ ہزاروں لوگ نقل مکانی پرمجبور

Thai residents are migrating due to war-like conditions. Photo: AP / PTI
جنگ جیسے حالات کے پیش نظر تھائی لینڈ کے باشندے نقل مکانی کرتے ہوئے۔ تصویر:اے پی / پی ٹی آئی

گیارہویں صدی کا پری ویہار مندر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ کی وجہ بن گیا ہے۔ یہ مندر صرف عقیدے کا مرکز نہیں ہے بلکہ قوم پرستی، سیاست اور فوجی طاقت کا اکھاڑا بن گیا ہےواضح رہے کہ امسال صرف۷؍ ماہ میں دنیا نے ۳؍ جنگیں دیکھی ہیں۔ پہلے ہند-پاک جنگ ہوئی پھر اسرائیل - ایران   جنگ ہوئی اور اب تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ شروع ہو گئی ہے۔ 
 یہ لڑائی شمالی کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کی سرحد پر ہو رہی ہے۔ تھائی لینڈ کی سورین اور سیساکیٹ ریاستیں اس جنگ سے متاثر ہوئی ہیں۔ کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان جنگ کی اصل وجہ اس خطے سے متعلق تنازع ہے، جس کا تعلق ہندو مذہب سے ہے۔ جمعرات کی صبح تھائی لینڈ کی سرحد پر کمبوڈیا کے ڈرون کی موجودگی نے جنگ کی چنگاری کا کام کیا۔  جمعرات کی صبح تقریباً  تھائی فوجیوں نے کمبوڈیا کی فوج کا ایک ڈرون سورین میں ایک مندر ’تا موئن تھوم ‘ کے اوپر دیکھا۔ اس کے بعد۶؍کمبوڈین فوجی تھائی لینڈ کے فوجی اڈے کے قریب دیکھے گئے۔ یہ کمبوڈین فوجی مسلح تھے اور ان کے پاس گرینیڈ لانچر تھے۔اس کے بعد دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان اس اشتعال انگیز اقدام پر بحث شروع ہو گئی اور اس کے بعد صبح ساڑھے ۸؍ بجے کمبوڈین فوجیوں نے تھائی لینڈ کے فوجی اڈے پر فائرنگ شروع کر دی۔ تھائی لینڈ کا الزام ہے کہ رات تقریباً۹؍ بجے  کمبوڈیا کی فوج نے ان کے `’تا موئن تھوم ‘ مندر پر حملہ کیا جس کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے۔ اس فائرنگ میں کچھ تھائی فوجی زخمی ہوئے جس کے بعد تھائی لینڈ نے کمبوڈیا پر بڑے حملے شروع کر دیئے۔ کمبوڈیا نے اپنے راکٹ حملوں سے نہ صرف سورین مندر بلکہ `سیسا کیٹ  ریاست کے ڈان توان مندر کو بھی نشانہ بنایا۔ تھائی لینڈ کا دعویٰ ہے کہ کمبوڈیا کے فوجی جان بوجھ کر مندروں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
 تھائی لینڈ اور کمبوڈیا بھاری توپ خانے سے گولہ باری میں مصروف ہیں۔ کمبوڈیا کا کہنا ہے کہ حملہ تھائی لینڈ نے شروع کیا تھا جبکہ تھائی لینڈ کا دعویٰ ہے کہ ان کی سرحد میں راکٹ اور توپ خانے کا استعمال کیا گیا اور جواب میں تھائی لینڈ نے ایف۱۶؍طیاروں سے کمبوڈیا کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا۔ دراصل اس جنگ کی اصل درج ذیل ہے۔
 گیارہویں صدی کا پری ویہار مندر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ کی وجہ بن گیا ہے، یہ مندر کمبوڈیا کے صوبے پری ویہار اور تھائی لینڈ کے صوبے سیساکیٹ کی سرحد پر واقع ہے۔ ۱۹۶۲ءمیں بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے فیصلہ دیا کہ یہ مندر کمبوڈیا کا ہے لیکن دونوں ممالک مندر کے ارد گرد۴ء۶؍ مربع کلومیٹر زمین پر دعویٰ کرتے ہیں۔ تھائی لینڈ کا کہنا ہے کہ یہ زمین اس کی ہے جبکہ کمبوڈیا اسے اپنا حصہ سمجھتا ہے۔  واضح رہے کہ یہ مندر۱۱؍ویں صدی میں خمیر کے بادشاہ سوریا ورمن نے بھگوان شیو کیلئے بنایا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ مندر نہ صرف عقیدے کا مرکز رہا ہے بلکہ قوم پرستی، سیاست اور فوجی طاقت کا اکھاڑا بن گیا ہے۔
 یہ تنازع ۱۹۰۷ء میں شروع ہوا، جب اس وقت کمبوڈیا پر حکومت کرنے والے فرانس نے ایک نقشہ بنایا جس میں مندر کو کمبوڈیا میں دکھایا گیا تھا۔ تھائی لینڈ نے کبھی بھی اس نقشے کو مکمل طور پر قبول نہیں کیا۔ ۲۰۰۸ء  میں جب کمبوڈیا نے اس مندر کو یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تو تنازع مزید بڑھ گیا  کیونکہ تھائی لینڈ نے اس کی مخالفت کی۔ اس کے بعد۲۰۰۸ء سے۲۰۱۱ء تک دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان کئی جھڑپیں ہوئیں جن میں کئی لوگ مارے گئے۔
 واضح رہےکہ کمبوڈیا کے پاس ایک اچھا لڑاکا طیارہ بھی نہیں ہے۔ اب یہ تھائی لینڈ کے فضائی حملے کو کیسے برداشت کرے گا؟ کہا جا رہا ہے کہ جنگ نہ رکی تو چین اس میں بڑا کردار ادا کر سکتا ہے۔ اگرچہ چین کے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں لیکن چین کی تھائی لینڈ کے ساتھ گہری اقتصادی شراکت داری ہے۔ چین نے تھائی لینڈ کو بھی ہتھیار فروخت کئے ہیں۔ 
 تھائی وزارت صحت کے مطابق جمعرات کی شب تک تھائی ہلاکتوں کی تعداد۱۴؍تک پہنچ گئی جن میں سے۱۳؍عام شہری تھے۔ وزارت نے کہا کہ۴۶؍ افراد زخمی ہوئے جن میں۱۴؍ فوجی شامل ہیں۔کمبوڈیا حکومت نے کسی بھی ہلاکت یا شہریوں کے انخلاء کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ تاہم کمبوڈیا کے اوڈار میچے صوبے کی صوبائی انتظامیہ کے ترجمان میت میاس پھیکدی نے کہا کہ ایک شہری ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے جبکہ ڈیڑھ ہزار خاندانوں نے نقل مکانی کی   ہے۔
 بنکاک میں میڈیا   سے گفتگو کرتے ہوئے تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیراعظم پھمتھم وچھایا چھائی نے کہا  کہ  اگر کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی کشیدگی بڑھتی ہے تو یہ جنگ کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK