Inquilab Logo Happiest Places to Work

اولا اور اوبر کے ڈرائیوروں میں ہڑتال کرنے یا نہ کرنے پراختلاف

Updated: July 17, 2025, 11:44 PM IST | Shahab Ansari and Ejaz Abdul Ghani | Mumbai

ممبئی اوراطراف میںہڑتال نہ کرنے والوں سے گاندھی گیری اور سختی سے نمٹنے کے واقعات ہوئے

Drivers who do not join the strike are being offered necklaces and coconuts in Koklian.
ہڑتال میں شامل نہ ہونے والے ڈرائیوروں کوکلیان میں ہار اور ناریل پیش کیا جارہا ہے۔

کرایہ میں معقول اضافہ سمیت مختلف مطالبات منوانے کیلئے ہڑتال کرنے یا نہ کرنے کےمعاملے پر ایپ سے چلنے والی ٹیکسیوں اولا اور اوبر کے ڈرائیور آپس میں تقسیم ہوگئے ہیں جس کے نتیجہ میںاحتجاج کے تیسرے دن جمعرات کو بہت سے افراد نے اپنی خدمات بند رکھیں اور ان کمپنیوں سے وابستہ جو افراد گاڑی چلا رہے تھے، ان کے ساتھ کہیں بدتمیزی کی تو گاندھی گیری کا راستہ اختیار کرتے ہوئے محبت سے کام بند کرنے کا پیغام دیا۔
 ’مہاراشٹر راشٹریہ کامگار سنگھ‘ کے صدر رضوان شیخ نے انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’’ہم نے بدھ کو دوپہر تقریباً ڈیڑھ بجے آزاد میدان پر جاری دھرنا ختم کردیا تھا ،اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک طرف بہت سے ڈرائیور ہڑتال کرنے کے حق میں ہیں تو  دوسری طرف ماضی کے تجربات کی بنیاد پر ڈرائیوروں کی بڑی تعداد ہڑتال پر نہ جانے کو ترجیح دے رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ممبئی کی زیادہ تر تنظیمیں ہڑتال کے حق میں نہیں ہیں لیکن اس تعلق سے ہماری آپس میں بھی گفتگو جاری ہے اور اپنے مطالبات منوانے کیلئے متعلقہ حکام اور وزراء سے بات چیت بھی چل رہی ہے۔‘‘ انہوں  نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ جو ڈرائیور کام کررہے ہیں ،انہیں راستے میں روک کر ہڑتال کرنے والے ڈرائیوربدتمیزی کررہے ہیں اور کام بند کرنے کیلئے ان پر دبائو ڈال رہے ہیں۔
 جمعرات کو ادھو ٹھاکرے گروپ کی واہتوک سینا کے تھانے ضلع کے صدر نلیش بھور نے کلیان کے درگاڑی چوک پر گاندھی گیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اولا اور اوبر ڈرائیوروں کو پھولوں کا ہار پہنایا اور ناریل پیش کیا۔ انہوں نے اپنی خدمات جاری رکھنے والے ڈرائیوروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ہڑتال میں شامل ہوجائیں۔ اس موقع پر نلیش بھور نے وارننگ بھی دی کہ ’’آج ڈرائیوروں کو گاندھی گیری اسٹائل میں سمجھایا جارہا ہے لیکن آنے والے دنوں میں سخت رویہ اپنایا  جائے گا۔‘‘
 اس دوران بڑی تعداد میں ڈرائیوروں کے کام نہ کرنے کی وجہ سے ان خدمات کو حاصل کرنے والے سیکڑوں مسافروں کو اپنی منزلوں پر پہنچنے کیلئے شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
 یاد رہے کہ ڈرائیوروں کا مطالبہ ہے کہ کرایہ میں انہیں ملنے والا حصہ معقول ہو، ان ٹیکسیوں کا کرایہ میٹر سے چلنے والی ٹیکسیوں کے برابر کیا جائے، بائیک ٹیکسیوں پر مکمل پابندی عائد ہو، ٹیکسیوں اور آٹو رکشا کے جو پرمٹ جاری کئے جاتے ہیں، ان کی تعداد مقرر ہو اور ٹیکسی ڈرائیوروں کی فلاح و بہبود کیلئے بنائے گئے بورڈ کو فعال بنایا جائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK