نائیگاؤں ، چنچوٹی اور وسئی کے کئی گاؤں کے مکینوں نے پولیس کی درخواست پر خودکشی کرنےکا اعلان منسوخ کرکے جنترمنترپراحتجاج کا فیصلہ کیا۔ پریشانی سے جلد راحت پہنچانے کا مطالبہ
EPAPER
Updated: October 20, 2025, 11:31 PM IST | Mumbai
نائیگاؤں ، چنچوٹی اور وسئی کے کئی گاؤں کے مکینوں نے پولیس کی درخواست پر خودکشی کرنےکا اعلان منسوخ کرکے جنترمنترپراحتجاج کا فیصلہ کیا۔ پریشانی سے جلد راحت پہنچانے کا مطالبہ
ممبئی- احمد آباد ہائی وےپر زبردست ٹریفک سے پریشان ہوکر نائیگائوں ، چنچوٹی اور وسئی کے ساسوناوگھر، مالجی پاڑہ، ساسوپاڑہ، بوبٹ پاڑہ اور پاتھر پاڑہ گاؤں کے تقریباً ۱۰۰؍ سےزائد مکینوں نےگزشتہ دنوں وزیر اعظم نریندر مودی کو خط روانہ کرکے اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے ۵؍ مطالبات کئے ہیں ساتھ ہی یہ بھی کہاہےکہ اگر مطالبات پورے نہیں ہوئے توہمیں مرنے کی اجازت دے دی جائے جس پر ان لوگوںکونائیگائوںپولیس اسٹیشن میں طلب کرکے ان سے کہا گیا کہ وہ اپنی خودکشی کا اعلان واپس لے لیںلیکن ان لوگوں نے کہاکہ ہمارا فیصلہ اٹل ہے ، اگر ہمارے مطالبات پورے نہیں کئے گئے تو سرمائی اجلاس کے دوران ہم جنتر منتر ،نئی دہلی میں احتجاج کریں گے کیونکہ اب ٹریفک کی وجہ سے ہم اپنے بچوںکا تعلیمی نقصان اور بیماروںکو اسپتال لے جانےمیں ہونےوالی تکالیف برداشت نہیں کریں گے۔
دہیسر اور وسئی کےدرمیان ۳۰؍کلومیٹر کے راستے پر زبردست ٹریفک جام ، گڑھوںاور ٹریفک کا نظام ٹھیک ہونے سے ان علاقوں کےمکین بھی سخت پریشان ہیں۔اب وہ یہاں کی ٹریفک برداشت نہیں کریں گے۔ مقامی لوگوں کےمطابق زبردست ٹریفک جام سے ایک گھنٹے کا سفر اب ۵؍سے ۶؍ گھنٹےمیں طےہوتاہے۔
ان گائوں والوں کی نمائندگی کرنےوالی غیرسرکاری تنظیم ’بھومی پُتر فائونڈیشن‘ کے ذمہ دار سشانت پاٹل کے مطابق ’’ہم نےنیشنل ہائی ویزاتھاریٹی آف انڈیا، پال گھر ضلع انتظامیہ اور سپریم کورٹ روڈ سیفٹی کمیٹی تک متعدد مرتبہ اس معاملہ کی شکایات کیں لیکن کہیں سے کوئی جواب نہیں ملا جس کی وجہ سے مایوس ہوکر ہم نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط روانہ کیاہےاوراگر حکومت نے یہ مسئلہ حل نہیں کیاتو ہم دہلی جائیں گے اور پارلیمنٹ کے سامنے اپنی آوازیں اُٹھائیں گے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’ ٹریفک جام کی وجہ سے ہمارے بچے امتحانات میں شرکت سے محروم رہ جاتے ہیں، مریض ہنگامی حالات میں ایمبو لنس کے ٹریفک میں گھنٹوں پھنس جانے سے اسپتال نہیں پہنچ پاتے ہیں۔ لوگ وقت پر ڈیوٹی پر نہیں پہنچ پاتےہیں جس کی وجہ سے انہیں کام سے نکال دیا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ہم کوئی غیر معمولی چیز نہیں مانگ رہے ہیں۔ ہم صرف عام زندگی گزارنا چاہتے ہیں ۔ وقت پر کام پر پہنچیں، اپنے بچوں کو بحفاظت اسکول بھیجیں اور ایمبولنس کو بغیر کسی رکاوٹ کے چلایا جائے۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں سشانت پاٹل نے بتایاکہ ’’پولیس کی اپیل پر گائوںوالوںنے خودکشی کے اعلان کو منسوخ کردیاہے لیکن ٹریفک کا مسئلہ جلد حل نہیں کیاگیاتو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران دہلی کی طرف مارچ کرنے کا عہد کیا ہے۔‘‘
نیشنل ہائی ویزاتھاریٹی آف انڈیا کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سہا س چٹنس کےمطابق’’ ناقص دیکھ ریکھ ٹریفک کیلئے ذمہ دارنہیں ہے۔ ٹریفک میں خلل بڑی حد تک ریاستی حکومت کی طرف سے تھانے شہر میں گھوڑبندر ٹول ناکے کے قریب مرمت کے کام کیلئے عائد کردہ ’نو انٹری‘ کی وجہ سے تھا۔چونکہ تجارتی گاڑیوں کو ۱۲؍سے۱۴؍گھنٹے تک اس علاقےمیںداخلے سے منع کیا گیا تھا، اس لئے ممبئی احمد آباد قومی شاہراہ پر ٹریفک جمع ہو رہا تھاجب سے پابندی میں نرمی کی گئی ہے، ٹریفک کی نقل و حرکت ہموار ہورہی ہے۔‘‘
لیکن مذکورہ گائوں کے مکینوں کاکہنا ہےکہ یہ مسئلہ گھوڑبندر کی مرمت کا کام شروع ہونے سے بھی بہت پہلے سے برقرار ہے۔ان اقدامات کے باوجود مکینوں کا کہنا ہے کہ یہ راحت عارضی ہے۔