• Tue, 18 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پرانی آئی آئی ٹیز کا THE رینکنگ سے دوبارہ بائیکاٹ؛ شفافیت پر عدم اعتماد برقرار

Updated: November 18, 2025, 4:34 PM IST | New Delhi

ہندوستان کے ممتاز انجینئرنگ اداروں خاص طور پر پرانی آئی آئی ٹیز نے اس سال بھی ٹائمز ہائر ایجوکیشن (THE) ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس دوران فرانس کی سوربون یونیورسٹی سمیت کئی عالمی اداروں نے بھی شفافیت، زبان کے جھکاؤ اور طریقہ کار پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے رینکنگ سسٹمز سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا ہے۔

Picture: INN
تصویر:آئی این این

انڈین ایکسپریس کے مطابق ہندوستان کے کئی اعلیٰ انجینئرنگ ادارے، خصوصاً پرانی آئی آئی ٹیز نے اس سال بھی ٹائمز ہائر ایجوکیشن (ٹی ایچ ای) ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ میں حصہ نہیں لیا۔ ان اداروں نے ۲۰۲۰ء میں رینکنگ سے علاحدگی اختیار کی تھی، اور کہا تھا کہ نظام میں شفافیت کا شدید فقدان ہے اور رینکنگ کا بڑا حصہ مبہم ’’شہرت کے سروے‘‘ پر مبنی ہوتا ہے۔ ۲۰۲۶ء کے ایڈیشن میں صرف پانچ آئی آئی ٹیز اندور، روپڑ، پٹنہ، گاندھی نگر اور منڈی نے ڈیٹا جمع کرایا۔ اس سال سب سے بہتر درجہ حاصل کرنے والا ہندوستانی ادارہ آئی آئی ایس سی رہا۔ 

یہ بھی پڑھئے: فرانس یوکرین کو ۱۰۰؍ رافیل طیارے اور جدید فضائی دفاعی نظام فراہم کرے گا

آئی آئی ٹی دہلی کے سابق ڈائریکٹر پروفیسر وی رام گوپال راؤ نے کہا کہ رینکنگ میٹرکس ’’بلیک باکس‘‘ کی طرح ہیں اور ادارہ جاتی حوالہ جات کے غلط استعمال سے عالمی درجہ بندی کا پورا نظام مشکوک ہو جاتا ہے۔ سوربون یونیورسٹی (فرانس) نے بھی حال ہی میں رینکنگ سسٹمز سے دستبرداری کا اعلان کیا۔ اس نے کہا کہ یہ درجہ بندیاں انگریزی زبان کے جرائد پر ضرورت سے زیادہ انحصار کرتی ہیں، جس سے سماجی علوم اور انسانیت کے شعبوں کو نقصان پہنچتا ہے اور سروے اپنے اندر سائنسی و اخلاقی مسائل رکھتے ہیں۔ انہوں نے رینکنگ کو ’’بلیک باکس‘‘ قرار دیا جو مکمل ڈیٹا ظاہر نہیں کرتی اور اداروں کو نتائج کی تصدیق کا موقع نہیں دیتی۔

یہ بھی پڑھئے:غزہ: تاریخی و ثقافتی ورثہ تباہی کا شکار، اسرائیل نے ۲۰؍ ہزارنوادرات چوری کرلئے

بائیکاٹ کے باوجود حکومت ہند عالمی سطح پر اپنی یونیورسٹیوں کی نمایاں موجودگی چاہتی ہے۔ وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے کہا کہ کیو ایس ۲۰۲۶ء میں ہندوستان کے ۵۴؍ ادارے شامل ہوئے۔ حکومت کا ہدف ہے کہ مستقبل میں کم از کم ۲۵؍ ہندوستانی بھارتی ادارے عالمی ٹاپ ۱۰۰؍ میں جگہ بنائیں۔ ۲۰۲۶ء میں ۱۶۳؍ ہندوستانی یونیورسٹیوں نے ڈیٹا جمع کرایا جبکہ ۱۲۸؍ کو درجہ دیا گیا، جس سے ہندوستان امریکہ کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ نمائندگی کرنے والا ملک بنا۔ واضح رہے کہ ٹی ایچ ای کا طریقہ کار ۱۷؍ تحقیقی اور تعلیمی اشارے استعمال کرتا ہے جبکہ اے آر ڈبلیو یو (شنگھائی رینکنگ) چھ اشارے استعمال کرتی ہے جن میں نوبیل انعام یافتگان اور انتہائی حوالہ شدہ محققین شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK