• Tue, 18 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ: تاریخی و ثقافتی ورثہ تباہی کا شکار، اسرائیل نے ۲۰؍ ہزارنوادرات چوری کرلئے

Updated: November 17, 2025, 9:58 PM IST | Jerusalem

غزہ کے سرکاری حکام کے مطابق اسرائیلی بمباری نے دو سالہ جنگ کے دوران تاریخی ورثے کو شدید نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں ۲۰؍ ہزار سے زائد نادر نوادرات غائب ہیں یا اسرائیل نے انہیں لوٹ لیا ہے۔ مجموعی طور پر ۳۱۶؍ سے زیادہ تاریخی مقامات جن میں مملوک، عثمانی، ابتدائی اسلامی اور بازنطینی دور کے آثار شامل ہیں، مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

Al-Basha Palace is 70 percent destroyed. Photo: X
قصر الباشا ۷۰؍ فیصد تباہ ہوچکا ہے۔ تصویر: ایکس

غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے سربراہ اسماعیل الثابتہ نے انادولو کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ دو سال کی جنگ میں فلسطینی ثقافتی ورثے کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا ہے۔ ان کے مطابق ۲۰؍ ہزار سے زائد نادر نوادرات، جو زمانہ قبل از تاریخ سے لے کر عثمانی دور تک پھیلے ہوئے تھے، اسرائیلی حملوں کے دوران غائب یا لوٹ لئے گئے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ۳۱۶؍ سے زائد تاریخی مقامات اور عمارتیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکی ہیں، جن میں مملوک اور عثمانی دور کی عمارتیں سب سے زیادہ متاثر ہیں جبکہ کچھ مقامات ابتدائی اسلامی ادوار اور بازنطینی دور سے تعلق رکھتے ہیں۔ سب سے نمایاں نقصان مملوک دور کے تاریخی قصر الباشا کو پہنچا، جو غزہ کے پرانے شہر کے الدراج محلے میں واقع ہے۔ ثقافتی ورثے کے ماہر حمودہ الدہدار کے مطابق محل کا ۷۰؍ فیصد حصہ تباہ ہو گیا ہے۔ حملوں کے بعد ہزاروں نوادرات کے غائب ہونے کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔

الثابتہ نے اسے ’’منظم لوٹ مار‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی ثقافتی ورثے پر ’’براہِ راست حملہ‘‘ ہے۔ الدہدار نے بھی کہا کہ ہر غائب شے فلسطین کی تہذیبی تاریخ کا ایک باب تھی، اور ان کی چوری ایک سنگین ثقافتی جرم ہے۔ ۱۹۹۴ء میں اسرائیلی انخلا کے بعد فلسطینی اتھاریٹی نے قصر الباشا کو بحال کر کے ایک میوزیم میں تبدیل کیا تھا لیکن اکتوبر ۲۰۲۳ء سے جاری جنگ نے اسے ایک بار پھر شدید نقصان پہنچایا ہے۔ غزہ کی موجودہ صورتحال انتہائی سنگین ہے جہاں ۶۹؍ ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ ۷۰؍ ہزار ۷۰۰؍ سے زیادہ زخمی ہیں۔ شہر کا بڑا حصہ کھنڈر بن چکا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK