دونوں لیڈروں نے سوال کیا کہ حکومت کن لوگوں کو بےگھروں میںشمار کررہی ہے، باہری لوگوں کوکشمیر میں بسانے اورخطے کو جھوپڑپٹی میں بدلنے کی منصوبہ بند ساز ش کا الزام
EPAPER
Updated: July 07, 2023, 9:33 AM IST | srinagar
دونوں لیڈروں نے سوال کیا کہ حکومت کن لوگوں کو بےگھروں میںشمار کررہی ہے، باہری لوگوں کوکشمیر میں بسانے اورخطے کو جھوپڑپٹی میں بدلنے کی منصوبہ بند ساز ش کا الزام
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اورنیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے سرکار کی طرف سے حالیہ اعلان کردہ `بے گھروں کو گھر فراہم کرنے کی اسکیم کے متعلق سوالات اٹھائے ۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر حکومت کو بے گھروں کو زمینیں فراہم کرنے سے پہلے اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ وہ کن لوگوں کو بے گھروں میںشمار کر رہی ہے۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعرات کے روز بڈگام میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہاکہ بے گھروں کو گھر فراہم کرنے کی اسکیم کے حوالے سے سرکار کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہئے۔ جموں وکشمیر حکومت کو بے گھروں کو زمینیں فراہم کرنے سے پہلے اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ وہ کن لوگوں کو بے گھروں میں گن رہی ہے؟انہوں نے کہاکہ کیا وہ ان لوگوں کو بھی یہاں زمینیں فراہم کرنے جارہے ہیں جو۲۰۱۹ء کے بعد یہاں آئے ہیں کیونکہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت یہاں بہت سارے لوگوں کو بسانے کی کوشش کی جارہی ہے اور ایسے لوگوں کو یہاں زمینیں دینے کی بات ہورہی جن کو یہاں جمعہ جمعہ۸؍دن بھی نہیں ہوئے ، یہ بالکل ہی ناقابل قبول ہے۔ اس سے پہلے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے اس اسکیم پر سنگین خدشات کا اظہار کیا۔انہوں سوال کیا کہ جموں و کشمیر میں اس طرح کے بے گھر لوگ بڑی تعداد میں موجود نہیں ہیںجنہیں زمین دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مردم شماری کے مطابق جموں و کشمیر میں مجموعی طور پر۱۹۰۴۷؍ گھر ہیں جن میں۱۰۸۴۸؍شہری اور۸۱۹۹؍ دیہی ہیں۔اب جب لیفٹیننٹ گورنر۲؍ لاکھ لوگوں کو زمین دینے کی بات کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ایک لاکھ ۴۵؍ ہزار لوگوں کیلئے زمین کی منظوری بھی دی جا چکی ہے ، اس کا مطلب ہے کہ اگر ایک کنبہ میں۵؍ اراکین ہیں تو یہ۲؍ لاکھ کنبے۱۰؍ لاکھ لوگ بن جاتے ہیں، یہ کیسے ممکن ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ جموں کشمیر کو جھوپڑپٹی میں بدلنے اور۱۰؍ لاکھ بیرونی لوگوں کو یہاں لاکربسانے کی حکومت کی سازش ہے،دفعہ۳۷۰؍ ہٹانے کے بعد جموں کشمیر کو مال غنیمت سمجھ لیاگیا ہے۔ ادھرسرکاری ترجمان نے محبوبہ مفتی کے ۲؍ لاکھ لوگوں کو زمین الاٹ کرنے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئےکہاکہ صرف ان لوگوں کو زمین(۵؍ مرلا) فراہم کی جائے گی جو جموں وکشمیر کے پشتینی باشندے ہونگے۔واضح رہےکہ گورنرنے ایک لاکھ ۹۹؍ ہزار۵۵۰؍بے گھر خاندانوںکی نشاندہی کی ہےاور فی الحال ۲۷۱۱؍ گھرانوں کو پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت مکان دینے کی تیاری ہے۔باقی گھرانوںکو ۲۰۲۴ء تک فراہم کرنے کا ہدف ہے۔