ہندی اور انگریزی میں خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زوردیا کہ عدالتوں کے فیصلے صرف انگریزی میں نہیں ہونا چاہئےتاکہ سب اس سے جڑسکیں
صدر دروپدی مرمو اپنے ۳؍روزہ دورے کے ایک حصے کے طور پر رانچی پہنچیں،جھارکھنڈ ہائی کورٹ کی نئی عمارت کا صدر دروپدی مرمو نےافتتاح کیا۔اس موقع پر صدر جمہوریہ نے ہندی اورانگریزی دونوں زبانوں میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عدالت کے فیصلوں میں صرف انگریزی نہیں ہونی چاہئے۔ہندی سمیت ملک کی دیگر زبانوں کا استعمال کیا جائے تاکہ لوگ آسانی سے جڑ سکیں۔ عدالت کے فیصلے کو سمجھیں۔صدردروپدی مرمو نے اپنے خطاب میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے گاؤں میںدیکھا ہے کہ عدالت کے فیصلے کے بعد بھی لوگوں کوانصاف نہیں ملتا۔ میں گاؤں کی ایک کمیٹی سے وابستہ تھی جو یہ دیکھتی تھی کہ عدالت کے فیصلے کے بعد خاندان کیسا چل رہا ہے۔ اس وقت ہم نے دیکھا ہے کہ عدالت میںفیصلہ آنے کے بعد بھی لوگوں کو انصاف نہیں ملا۔فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ میرے پاس آج بھی ایسے بہت سےلوگوں کی فہرست ہے، میں اسے چیف جسٹس آف انڈیا کو بھیجوں گی۔
گورنر سی پی رادھا کرشنن نے کہا، مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ جھارکھنڈ ہائی کورٹ چیف جسٹس آف انڈیا کی نگرانی میں بہتر کام کرے گی۔ ہائی کورٹ انصاف کا مندر ہے جہاں لوگ انصاف کے لیے پہنچتےہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہماری جمہوریت مسلسل مضبوط ہو رہی ہے۔ ہائی کورٹ کی نئی عمارت ایک طویل منظر کے ساتھ بنائی گئی ہے۔ یہ ایک بہترین مثال ہے کہ ہم مستقبل کے لیے کس طرح منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے کہاکہ سپریم کورٹ کے۷؍سال کے میرے ذاتی تجربے میں غریب لوگ سزا سنائے جانے سے پہلے کئی دن جیل میںرہتےہیں۔ انصاف جلد نہ دیا گیا تو ان کا یقین کیسے قائم رہے گا۔ ہمیں اس معاملے میں احتیاط کرنی چاہیےجیسا کہ ہم ضمانت کے معاملات میں دیکھتے ہیں۔ میرے خیال میں ڈسٹرکٹ کورٹ میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ضلعی عدالت کا وقار شہریوں کے وقار سے جڑا ہوا ہے۔جھارکھنڈکے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے اس موقع پرکہا کہ جھارکھنڈ کے غریب لوگ چھوٹے جرائم میں بھی طویل عرصے سے جیل میں بند ہیں۔ ہم نے ایک فہرست بنائی ہے جس میں ۵؍ سال سے زائد عرصے سے زیر التواء ہیں۔ ۴؍ سال سے زائد عرصے سے زیر التواء معاملات کی فہرست تیار کی گئی ہے جس کی تعداد ۳۲۰۰؍ ہزار ہے۔ہم نے ان مقدمات کو بھی۶؍ماہ میں نمٹانے کی کوشش کی ہے۔ ریاستی حکومت مستقبل میں اس پر توجہ دے گی جس کی ضرورت ہے۔