Inquilab Logo

یوم خواتین پر بلقیس بانو اور حجاب کے حق میں خواتین کی آواز بلند

Updated: March 09, 2023, 8:36 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

مختلف سماجی تنظیموں کے اشتراک سے منعقدہ پروگرام میں لو جہادکا شوشہ چھوڑ کر شرانگیزی پھیلانے والوں پر کارروائی سمیت حکومت سےمختلف مطالبات، بلقیس کے خاطیوں کو دوبارہ گرفتار کرنے کا مطالبہ سرفہرست

Women`s meeting at Savitribai Phle Kendra
ساوتری بائی پھلے کیندر میں خواتین کا اجلاس

ومِ خواتین کے موقع پر یہاں مختلف تنظیموں کے اشتراک سے ریلی نکالی گئی  جس میں خاص طور پرخواتین نے بلقیس بانو کےرہا کئے گئے مجرموں اور کرناٹک میںحجاب پر پابندی کا موضوع اٹھایا ۔ پربھادیوی اسٹیشن سے ساوتری بائی پھلے استری سنسادھن کیندرتک ساڑھے تین بجے سے ۶؍بجے کے درمیان ’مہیلا دن اتساہ‘ کے عنوان سے نکالی گئی  ریلی  میں  خواتین پرمظالم ،مہنگائی وبے روزگاری اہم موضوعات رہے۔دریں اثناء ریاستی ومرکزی حکومتوں سے ۱۰؍ مطالبات کئےگئے۔اس ریلی کا اہتمام جن وادی مہیلا سنگٹھن، ڈی وائی ایف آئی، کام کاجی مہیلا سمنوے سمیتی اورایس ایف آئی کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔ اس موقع پر لوجہاد کاشوشہ چھوڑکرجن آکروش مورچے نکالنے کے پیچھے کی سیاست کوسمجھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
موجودہ دور کے موضوعات اورخواتین 
 ’موجودہ دور کے موضوعات اورخواتین‘ کے عنوان پرخطاب کرتے ہوئے الکا مہاجن نے کہا کہ’’موجودہ دور میںخواتین کو الگ الگ موضوعات میںالجھادیا گیا ۔خواتین پرمظالم کا سلسلہ دراز ہوتا جارہاہے ،ان کی عصمتیں تارتار کی جارہی ہیں ۔ انہیںانتہائی بے دردی سے قتل کردیا جاتا ہے۔‘‘ انہوںنے کہاکہ’’اس وقت جب وزیراعظم مودی لال قلعہ سے خطاب کرتے ہوئے خواتین کے تئیںجذباتی ہورہے تھے اسی وقت بلقیس بانو کے ۱۱؍ مجرموں کورہا کر دیا گیا ، کیا یہی ایک عورت کا احترام ہے کہ اس کے خاطی اورمجرم جن کوعدالت سے سخت ترین سزا دی گئی ہو،رہا کردیئے گئے ؟‘‘ انہوں نے کہا کہ’’ یہ حکومت کے قول وعمل میں تضاد کی کھلی دلیل ہے۔اسی طرح کرناٹک میںمسلم طالبات کیلئے حجاب کا موضوع اٹھاکر ان کی تعلیم کیلئے مسائل پیدا کئےگئے۔ یہ ناری کو شکتی دینا نہیںبلکہ اس کی شکتی کوچھیننا ہے ۔‘‘
 الکا مہاجن نے کہاکہ ’’ خواتین سماج کے مسائل سے الگ نہیںہیں ، مہنگائی اوربے روزگاری کے اس سنگین دور میںعین ہولی کے تہوار کے وقت حکومت نے سلنڈرکے دام میں۵۰؍روپے کااضافہ کردیا۔کیا یہ عورتوں کے لئے مزیدمشکلات کاسبب نہیںہے کیونکہ گھریلو بجٹ خواتین کے ذمے ہوتا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا ’’یومِ خواتین پرپروگرام منعقد کرنے یا خواتین کی حوصلہ افزائی کرنے اورنعرہ لگانےسےخو اتین کی فلاح وبہبود ممکن نہیںہے بلکہ ان کے مسائل حل کئے جائیں اور ان کے مطالبات پورے کئے جائیںتبھی یومِ خواتین حقیقی معنوں میںیومِ خواتین کہلائے گا ،ورنہ اس دن کی حیثیت محض خانہ پُری اوررسم سے زیاد کچھ نہیںہوگی۔‘‘
 خواتین اورمعاشی سیات کے عنوان پرخطاب کرتے ہوئے پراچی ہاتیولیکر نے کہا کہ ’’ خواتین مہنگا ئی اوربے روزگاری سے پریشان ہیں،وہ بھی سماج کا ایک اہم حصہ ہیں لیکن یہ سچائی ہے کہ ان کے مسائل پرتوجہ نہیںدی جاتی ہے۔آج مہنگائی اوربےروزگاری انتہاپر ہے اوراس کا زبردست اثر خواتین پرپڑرہا ہے ،گھریلو گیس کی قیمت میںحکومت نے پھراضافہ کرکے ان کی پریشانی اوربڑھادی ہے۔‘‘ انہوںنے کہاکہ ’’حکومت چند بڑے گھرانو ں یا مالدار خاندانوں کی خواتین کو پیش کرکے یہ بتانا چاہتی ہے کہ خواتین نے بڑی ترقی کی ہے اوروہ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ اگرحقیقت معلوم کرنی ہو توان خواتین کے احوال معلوم کئےجائیں جواپنا گھرچلانے اوربچوں کی پرورش کیلئے گھرکی ذمہ داری کے ساتھ باہربھی کام کاج کرتی ہیں۔اسلئے حکومت یومِ خواتین پریہ عہد کرےکہ اس جانب توجہ دی جائے گی۔‘‘ 
جن آکروش مورچے کے پیچھے کی سیاست کوسمجھئے
 سنگیتا سوناؤنے کہاکہ ’’ریاستی حکومت کوخواتین کی کتنی فکر ہے اس کا اندازہ اس سے لگایاجاسکتا ہے کہ نربھیافنڈکے ۳۰؍کروڑروپے لیڈروں کووائی پلس سیکوریٹی دینے میںصرف کردی گئی اورمزیدظلم یہ کہ اپنی پسند کا  شریک حیات منتخب کرنے پربھی پابندی لگائی جارہی ہے ۔اس کیلئے جی آر جاری کرنے کے ساتھ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے،حکومت کا یہ قدم غیرآئینی بھی ہے۔‘‘ انہوںنے کہاکہ ’’حکومت کےجی آرجاری کرنے کے فوراً  بعد فرقہ پرست طاقتیں سرگرم ہو گئی ہیں اور اب  لوجہاد کا شوشہ چھوڑکر سماج میںنفرت پھیلانے کیلئے ’جن آکروش مورچے‘ نکالے جارہے ہیںہمیںاس کے پیچھےکی سیاست کوسمجھنے کی ضرورت ہے۔‘‘سگندھی فرانسس نے کہاکہ ’’اس وقت ملک اور بیرون ملک خواتین کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اسکے خلاف ہمیںمتحد ہوکرپوری قوت سے آوازبلند کرنی ہے اورحالات کا مقابلہ کرناہے ۔ہمیںیہ نہیںدیکھنا ہے کہ مظالم کاشکار ہونے والی خاتون کا مذہب اورذات کیا ہے بلکہ صرف اسکا خاتون ہونا کافی ہے۔‘‘
۱۰؍؍مطالبات کیا ہیں
 اس موقع پر ان خواتین نے حکومت سے ۱۰؍ مطالبات کئے ہیں ہیں جو یوں ہیں:۱۔ریاستی حکومت کی جانب سے بین المذاہب شادی کے خلاف تشکیل دی گئی کمیٹی تحلیل کی جائے (۲)نفرت پھیلانے والی تنظیموں اورنفرت پھیلانےو الی تقریرکرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے (۳)بلقیس بانو کیس کے رہا کئےگئے مجرموں کودوبارہ جیل میںڈالا جائے (۴)خواتین کے خلاف ہونے والے مظالم کی روک تھام کیلئے ٹھوس قدم اٹھایاجائے اورنربھیا فنڈ کوبڑھایا جائے (۵)پیٹرول اورڈیزل پر ٹیکس کم کیا جائے اورسبھی کو سبسڈی والا گیس سلنڈر دیا جائے (۶)مہنگائی کم کی جائے اورراشن نظام کو ٹھوس بنایا جائے (۷)غذا ،تعلیم اورصحت کے ساتھ خواتین اورپسماندہ طبقات کیلئے بجٹ میںخصوصی اسکیم شروع کی جائے (۸)خواتین کیلئے روزگاراورشہری روزگاراسکیم شروع کی جائے (۹)بیوہ اورغیرشادی شدہ خواتین کے ساتھ عورتوں کویکسا ںحقوق دیئے جائیں (۱۰) کام کی مناسبت سے غیرسرکاری ملازمین کوسرکاری ملا زمین کا درجہ دیاجائے اوران کی اجرت میںاضافہ کیا جائے ۔

woman day Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK