Inquilab Logo

مسجد اقصیٰ پر ڈیڑھ ہزار یہودی آبادکاروں کا دھاوا

Updated: October 04, 2023, 11:48 AM IST | Agency | Jerusalem

مذہبی تہوار ’عیدالعریش‘ کے موقع پر قبلۂ اوّل کے صحن میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ مشرقی القدس کے باہر سے آنے والے فلسطینیوں کے داخلے پر پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔ پولیس پر مسجداقصیٰ کے اندر اور باہر فلسطینیوں پر حملے کا الزام۔ فلسطینی لیڈروں نے مذمت کی۔ کشیدگی میں ا ضافہ کا اندیشہ۔

Jewish settlers are seen at Al-Aqsa Mosque during a religious festival. Photo: Agency
یہودی آبادکارا پنے مذہبی تہوار کے دوران مسجداقصیٰ میں نظر آرہے ہیں۔ تصویر:ایجنسی

تقریباً ڈیڑھ ہزار یہودی آباد کاروں نے مذہبی تہوار ’عید العریش‘ کےموقع پرگزشتہ روز مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا۔ یروشلم کے مشرق میں ایک ہزار ۴۷۸؍ آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ کے صحن میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ اسرائیل میں یہودی تہوار’عید العریش‘‘ کے تیسرے روز ہزار آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔ اسی طرح مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں مسجد ابراہیمی کو ایک مرتبہ پھر مسلمانوں کیلئے بند کردیا گیا۔ کم از کم ایک ہزار یہودی آباد کار مشرقی القدس میں مسجد اقصیٰ کے صحن پر داخل ہوگئے۔
یہودیوں کے’عید العریش‘ کے تیسرے دن ہزاروں افراد نے قبلہ اوّل کے ’البراق اسکوائر‘‘ میں منعقد’ پادریوں کی برکت‘ کے عنوان سے جشن کی تقریب میں شرکت کی۔ مسجد اقصیٰ کے حملہ آوروں میں سابق وزراء اور کنیسٹ ارکان بھی تھے جنہوں نے مشرقی القدس کی اولڈ میونسپلٹی کی گلیوں میں گھومنے کے بعد مسجد کے صحن میں تلمودی رسم ادا کی۔ اتوار کو یہ تعداد ۹۰۰؍ تک پہنچنے کے بعد تیسرے روز مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے والوں کی تعداد بڑھ کر ایک ہزار ہو گئی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کی خبر کے مطابق مسجداقصیٰ پر بڑے پیمانے پر یہودیوں کی یلغار ’ ہیکل‘ گروپوں کی اپیل پر کی گئی تھی۔ یہودیوں کا یہ تہوار’ عید العریش‘‘۷؍روز تک جاری رہے گا۔ تہوار کے باقی دنوں میں فلسطینیوں اور یہودی آباد کاروں کے درمیان کشیدگی بڑھنے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔  اس سال’ ہیکل‘ کے گروپوں نے اپنے حامیوں سے الاقصیٰ پہنچنے اور’ہیکل کی تطہیر‘ کی نمازکیلئے گزشتہ برسوں کی تعداد کا ریکارڈ توڑنے کی اپیل کر رکھی ہے۔ ایسے حالات میں فلسطینی اتھاریٹی نے خبردار کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں مذہبی جنگ چھڑ سکتی ہے۔ 
یاد رہے یہودی آباد کاروں کے حملے کے دوران اسرائیلی پولیس کی بھاری نفری مسجد کے اطراف میں تعینات کی گئی تھی۔ مشرقی القدس کے باہر سے آنے والے فلسطینیوں کے داخلے پر پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں ۔ پولیس نے مسجد اقصیٰ کے اندر اور باہر فلسطینیوں پر حملے کئے۔ 
قبل ازیں اتوار ۸۸۰؍ یہودی آباد کاروں نے مذہبی تہوار کے موقع پر مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا تھا۔ فلسطینیوں نے کہاکہ اسرائیل صورتحال کو بھڑکانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ ایک ایسی فتوحات کو مسلط کیا جا سکے جسے فلسطینی قبول نہیں کریں گے۔ کچھ بھی ہو جائے فلسطینیوں کی ریاست کا دارالحکومت القدس ہی رہے گا۔ 
یہودیوں کے مذہبی تہوار کے موقع پر اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کے اطراف کے مقامات میں سیکوریٹی کی آڑ میں پولیس اور فوج کی بھاری نفری تعینات کرکے شہر کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا ہے۔ جگہ جگہ القدس شہر کی ناکہ بندی کردی گئی ہے۔ 
 فلسطینی لیڈروں نے اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے، خواتین پر حملہ کرنے اور انہیں مختلف طریقوں سے زخمی کرنے اور متعدد خواتین کو گرفتاری کرنے کو ظالمانہ اقدام اور وحشیانہ جرم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان جرائم میں حصہ لینے والے بین الاقوامی برادری کے چہرے کیلئے بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ 
واضح ر ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ سے القدس کے باشندوں کی ظالمانہ بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔ وادی حلوہ انفارمیشن سینٹر نے بتایا ہے کہ اسرائیلی قابض حکام نے گزشتہ مہینے ستمبر کے دوران مسجد اقصیٰ اور پرانے یروشلم شہر سے۵۸؍ افراد کو شہربدرکرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔ مسماری کی کارروائیوں کے حوالے سے انفارمیشن سینٹر نے ستمبر کے دوران یروشلم میں ۲۲؍ انہدامی کارروائیوں کی نشاندہی کی۔ان میں سے۹؍ مکانات کو ان کے مالکان کے ہاتھوں زبردستی مسمار کرایا گیا۔ ستمبر کے دوران مسجد اقصیٰ پر چھاپوں کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا کہ مبینہ ’ہیکل گروپس‘ مسجد اقصیٰ پر روزانہ حملے کرتےرہتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK