یاست کے کسان بے موسم برسات اور سیلاب کی وجہ سے ہوئی تباہی کے باعث پریشان ہیں ، اور توقع کر رہے ہیں کہ حکومت کی جانب سے انہیں امداد حاصل ہو جائے تاکہ وہ اپنے نقصان کی بھر پائی نہ بھی کر سکیں تو کم از کم دوبارہ اٹھ کھڑے ہونے کی طاقت حاصل کر لیں۔
EPAPER
Updated: December 13, 2025, 8:39 AM IST | Mumbai
یاست کے کسان بے موسم برسات اور سیلاب کی وجہ سے ہوئی تباہی کے باعث پریشان ہیں ، اور توقع کر رہے ہیں کہ حکومت کی جانب سے انہیں امداد حاصل ہو جائے تاکہ وہ اپنے نقصان کی بھر پائی نہ بھی کر سکیں تو کم از کم دوبارہ اٹھ کھڑے ہونے کی طاقت حاصل کر لیں۔
یاست کے کسان بے موسم برسات اور سیلاب کی وجہ سے ہوئی تباہی کے باعث پریشان ہیں ، اور توقع کر رہے ہیں کہ حکومت کی جانب سے انہیں امداد حاصل ہو جائے تاکہ وہ اپنے نقصان کی بھر پائی نہ بھی کر سکیں تو کم از کم دوبارہ اٹھ کھڑے ہونے کی طاقت حاصل کر لیں۔ دوسری طرف حکومت کا حال یہ ہے کہ اس کے اکائونٹ میں اسی مد ( کسانوں کی امداد) کیلئے پیسے ہیں مگر وہ انہیں تقسیم کرنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ ایک آرٹی آئی کی درخواست کے ذریعے حاصل کردہ معلومات کے مطابق وزیر اعلیٰ ریلیف فنڈ میں اس وقت کسانوں کی امداد کے نام پر ایک ارب روپے جمع ہیں لیکن اس میں صرف ۷۵؍ ہزار روپے کسانوں میں تقسیم کئے گئے ہیں۔ باقی کی رقم جوں کی توں رکھی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اس سال نومبر مہینے تک بارش ہوتی رہی۔ کسانوں کی فصلیں برباد ہوتی رہیں۔ اس پر بعض مقامات پر بارش کے سبب سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہو گئی جس میں کسانوں کے کھیت اور مکانات بھی بہہ گئے۔ ایسی صورت میں حکومت پر دبائو بڑھنے لگا کہ وہ کسانوں کی امداد کیلئے کوئی اقدام کرے۔ حکومت نے ۳۲؍ ہزار کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان بھی کیا جس کی رقم بہت کم کسانوں تک پہنچی ہے۔ حکومت کے پاس وزیر اعلیٰ ریلیف فنڈ کے نام سے بھی ایک اکائونٹ ہوتا ہے جس میں عام شہری، کاروباری طبقہ اور سماجی تنظیمیں اپنی طرف سے ہر مصیبت کے وقت امداد کے طور پر رقم جمع کرواتی ہیں۔ اکتوبر اور نومبر کے مہینے میں تباہ حال کسانوں کی امداد کیلئے بھی لوگوں نے اس اکائونٹ میں رقم جمع کروائی مگر اس رقم کو اب تک کسانوں پر خرچ ہی نہیں کیا گیا۔
ویبھو کوکاٹ نامی ایک سماجی کارکن نے ۴؍ نومبر ۲۰۲۵ء کو آر ٹی آئی کی درخواست کے ذریعے حکومت سے معلومات حاصل کی کہ کسانوں کی امداد کیلئے وزیر اعلیٰ ریلیف فنڈ میں کتنی رقم جمع ہے اور اس میں سے کتنی رقم کسانوں پر خرچ کی گئی ۔ حال ہی میں حکومت کی جانب سے ویبھو کوکاٹ کو اس کا جواب موصول ہوا جسکے مطابق وزیر اعلیٰ ریلیف فنڈ میں کسانوں کی امداد کیلئے ایک ارب ۶؍ کروڑ ۵۷؍ لاکھ ۹۶؍ ہزار ۳۳۱؍ روپے جمع ہیں۔ ان میں سے ۷۵؍ ہزار روپے کسانوں پر خرچ کئے جا چکے ہیں۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ کسانوں کی جانب سے امداد کیلئے دی جانے والی عرضیوں کی جانچ کے بعد وزیر اعلیٰ کے حکم کے مطابق کسانوں کو امداد فراہم کی جاتی ہے۔ لہٰذا اکتوبر کے مہینے میں اس عمل کے بعد کسانوں کو ۷۵؍ ہزار روپے کی امداد فراہم کی گئی۔
پبلک انفارمیشن آفیسر منیشا ساونت کی جانب سے جاری کردہ مکتوب میں کہا گیا ہےکہ آر ٹی آئی کارکن اگر جواب سے مطمئن نہیں ہے تو وہ ۳۰؍ دنوں کے اندر اس تعلق سے پہلی اپیل داخل کر سکتے ہیں۔ اس کیلئے انہیں چیف اسسٹنٹ ڈائریکٹر ( فنڈ اینڈ اکائونٹ) دیوانند دھنواڑے یا فرسٹ اپیل آفیسر وزیر اعلیٰ ریلیف فنڈ کو درخواست بھیجنی ہوگی۔ حکومت کی جانب سے ویبھو کوکاٹ کی عرضی کا جواب تو دیدیا گیا ہے لیکن اس جواب سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جہاں ایک طرف کسان بار بار امداد کا مطالبہ کر رہے ہیں، اور اپنی کسمپرسی کے سبب حکومت سے نالاں بھی ہیں تو حکومت فنڈ کے موجود ہوتے ہوئے ان کی مدد کیوں نہیں کر رہی ہے؟