۲۵؍فیصد پیازایکسپورٹ نہ ہونے سےیہ ذخیرہ گھریلو بازار میں آگیا ہے، جس کی وجہ سے دام ۸؍سے ۱۴؍روپے فی کلو آگئے ہیں۔
ایکسپورٹ میں کمی آنے سے گھریلو بازار میں پیاز کی آمد بڑھ گئی ہے۔ تصویر:آئی این این
پیاز کی برآمدات میں کمی آنے سے گھریلو بازار میں ایکسپورٹ ذخیرہ کا۲۵؍فیصد مال آگیا ہے۔ جس کی وجہ سے پیاز کی قیمتوں میں بڑی گراوٹ آئی ہے۔ اس باعث کسانوں کو مالی نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ نوبت یہ آگئی ہے کہ لاگت بھی نکالنی مشکل ہوگئی ہے۔ لوک مت کی رپورٹ کے مطابق پونے کے گل ٹیکڑی میں واقع مارکیٹ یارڈ کے پیاز ڈویژن میں روزانہ۷۰؍ سے۸۰؍ ٹرک پیاز کی آمد ہو رہی ہے۔ یہاں پیاز کی فی کلو ہول سیل قیمت گھٹ کر ۸؍سے ۱۴؍ روپے تک آگئی ہے۔ پیداواری مقدار کے تقریباً۲۵؍ فیصد اضافی پیاز کے ذخیرے کی وجہ سے قیمتوں میں بڑی کمی آئی ہے۔
پیاز کے داموں میں اس گراوٹ کے سبب پیاز اگانے والے کسان سخت پریشان ہیں۔ کسانوں کی جانب سے حکومت سے فوری مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ پیاز کی کاشت کا موسم۱۵؍ نومبر سے۱۵؍جنوری تک ہوتا ہے، لیکن اس سال اکتوبر کے آخر اور نومبر کے پہلے ہفتے میں ہونے والی بارش کی وجہ سے پیاز کی فصل کو نقصان پہنچا ہے۔ اسی وجہ سے کاشت کے لئے پودوں کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔ پیاز کے بیج کی قیمت۲۵۰۰؍ سے۳؍ہزار روپے فی کلوہے، جبکہ ایک ایکڑ میں تقریباً۳؍ کلو بیج درکار ہوتا ہے۔ اس کے باعث کاشت کا خرچ بھی پورا نہ ہونے کے سبب اب کسانوں کے لیے پیاز کی کاشت کرنا معاشی طور پر ممکن نہیں رہا۔
بارش کا شدید اثر
زیادہ بارش اور بے موسم بارش کے باعث پیاز کی فصل بڑی مقدار میں خراب ہوئی ہے۔ شولاپور ضلع سمیت کئی علاقوں میں خریف اور بعد از خریف کی فصلیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ بے موسم بارش کی وجہ سے کسانوں کی لاکھوں روپے خرچ کرکے تیار کی گئی پیاز بھی مٹی کے مول ہو گئی ہے۔ پونے ضلع کے جُنّر علاقے میں۵۰۰؍ ہیکٹر سے زیادہ زمین پر پیاز کی فصل کو نقصان پہنچا ہے۔
پیاز کے نرخوں میں کتنی کمی آئی ہے
اس وقت پیاز کی قیمتیں کافی کم ہیں، اور جب فصل کی کٹائی کے بعد پیاز مارکیٹ میں آتی ہے، تب اکثر مارکیٹ ریٹ میں بہت زیادہ گراوٹ ہوتی ہے۔ اس وجہ سے کسانوں کے لیے اپنی لاگت بھی نکالنا مشکل ہو گیا ہے۔ دو ماہ قبل کچھ علاقوں میں پیاز کی قیمت۴۰؍ روپے فی کلو تھی، جو اب۸؍ سے۱۴؍ روپے فی کلوتک آ گئی ہے۔
برآمداتی پالیسی سے نقصان
برآمدات کی غیر یقینی پالیسی اور برآمداتی پابندیوں کی وجہ سے بھی پیاز کی قیمتیں گری ہیں۔ جس کے باعث ذخیرہ شدہ گرمیوں کا پیاز اور نیا آنے والا پیاز دونوں کو مناسب قیمت نہیں مل رہی، نتیجتاً کسانوں کا بڑا مالی نقصان ہو رہا ہے۔
اپّا کورپے نامی پیاز کے ایک بیوپاری نے بتایا کہ ’’اس وقت پونے مارکیٹ یارڈ میں کھیڑ، جنّر، امبیگاؤں، کوپرگاؤں ان علاقوں سے پیاز کی آمد ہو رہی ہے۔ روزانہ تقریباً۸۰؍ ٹرک آتے ہیں لیکن قیمتیں گر گئی ہیں۔ اس وقت صرف۸؍ سے۱۴؍ روپے فی کلو ریٹ مل رہا ہے۔ کسان اور تاجروں کے پاس پیاز کا ذخیرہ بہت زیادہ ہو گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئی فصل کی آمد بھی جاری ہے۔ اگلے کم سے کم تین ماہ تک پیاز کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔‘‘