آر ٹی آئی سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق گزشتہ ۱۱؍ برس میں محض ۸؍ فاسٹ ٹرینیں ممبرا اسٹیشن پر بڑھی ہیں۔ ممبرا-کلوا حصہ پر اب تک ۲۷؍ افراد ٹرین حادثہ کا شکار ہوئے۔
ممبرا ریلوے اسٹیشن پرفاسٹ لوکل ٹرین بہت ہی کم تعداد میںرکتی ہے۔ تصویر:آئی این این
رائٹ ٹوانفارمیشن (آرٹی آئی) ایکٹ کے تحت پوچھے گئے سوال کے جواب میں سینٹرل ریلوے نے بتایا کہ ۲۰۱۴ء میں بھیڑ بھاڑ کے اوقات صبح ۷؍ بجے سے صبح ۱۱؍ بجے کے درمیان سی ایس ایم ٹی جانے والی فاسٹ ۴۰؍ لوکل ٹرینیں ممبرا ریلوے اسٹیشن پر رکی تھیں۔ رواں برس اب تک محض ۴۸؍ فاسٹ ٹرینیں ممبرا اسٹیشن پر رکیں یعنی گزشتہ ۱۱؍ برس میں صرف ۸؍ ٹرینوں کا اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ تعداد کے حساب سے صبح کے وقت اوسطاً ہفتے میں صرف ۲؍ فاسٹ ٹرینیں یہاں رکتی ہیں۔
کلوا-ممبرا پرواسی سرکشا سمیتی کے ممبر اُسامہ راول کو ’رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ(آر ٹی آئی)‘ کے تحت جواب میں ریلوے نے بتایا ہے کہ اس سال صبح کے وقت محض ۴۸؍ فاسٹ ٹرینیں ممبرا جاتے وقت رکی ہیں۔ اس کے علاوہ ’ممبرا-کلوا لائن‘ پر اس سال اب تک ۲۷؍ افراد کی ٹرین حادثہ میں موت ہوچکی ہے۔ واضح رہے کہ ان ۲۷؍ افراد میں ۹؍ جون کو پیش آنے والے حادثہ میں جان گنوانے والے ۵؍ افراد شامل نہیں ہیں کیونکہ یہ حادثہ ’دیوا-ممبرا‘ کے حصہ پر پیش آیا تھا اور آر ٹی آئی میں کلوا- ممبرا کی تفصیل فراہم کی گئی ہے۔
اسامہ نے یہ بھی کہا کہ حق معلومات قانون سے ہی انہیں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اگرچہ سینٹرل ریلوے نے ۸؍ نئی ٹرینیں شروع کرنے کی اطلاع عوام کو دی ہے لیکن ان میں سے ۴؍ ٹرینیں اے سی ہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ متوسط اور غریب طبقہ سے تعلق رکھنے والے عام مسافروں کیلئے دراصل ۴؍ ہی ٹرینوں کا اضافہ ہوا ہے۔
اس آر ٹی آئی کی وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ اسی سال جون میں ان کے بچپن کے دوست ایان شیخ (۲۱) کا لوکل ٹرین حادثہ میں انتقال ہوگیا تھا جس سے ان کو شدید صدمہ پہنچا اور پھر انہوں نے ٹرین حادثات کی وجوہات جاننے کیلئے حق معلومات قانون کا استعمال کیا۔
انہوں نے ریلوے سے یہ بھی پوچھا تھا کہ کیا صبح ۷؍ بجے سے ۱۱؍ بجے کے درمیان ممبرا ریلوے اسٹیشن سے ٹرین میں چڑھنے کی جگہ دستیاب ہوتی ہے لیکن اس سوال کا جواب نہیں دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عام طور پر کلیان، کسارا اور کرجت سے ٹرینیں بھر کر ممبرا پہنچتی ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے بہت سے مسافر جان ہتھیلی پر رکھ کر دروازے پر لٹک کر محض چند اِنچ کی جگہ پر پیر رکھ کر ٹرین کا سفر کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ذرا سا دھکا لگنے یا ہاتھ پھسلنے سے یہ مسافر حادثہ کا شکار ہوجاتے ہیں اور یا تو جان گنوا بیٹھتے ہیں یا پھر اپاہج ہوجاتے ہیں۔
اسامہ کے مطابق دیوا ریلوے اسٹیشن پر ’سیمی فاسٹ‘ ٹرینیں رکتی ہیں اور کلوا میں کار شیڈ ہونے کی وجہ سے ممبرا سے ٹرین کا سفر کرنے والوں کو ٹرینوں میں جگہ ملنا مشکل ہوجاتا ہے۔
ممبرا میں مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم )کے صدر سیف پٹھان ممبرا اسٹیشن پر ٹرینوں کیلئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چند ماہ قبل انہوں نے ایک وفد کی شکل میں سینٹرل ریلوے کے ’ڈویژنل ریلوے منیجر(ڈی آر ایم)‘ گوئل سے ملاقات کرکے مطالبہ کیا تھا کہ صبح بھیڑبھاڑ کے اوقات میں ممبرا ہی سے چند ٹرینیں شروع کی جائیں کیونکہ سی ایس ایم ٹی کی طرف جانے والی تمام ٹرینیں بھری ہوئی آتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ یہاں کے پلیٹ فارم میں ردو بدل کرکے پلیٹ فارم نمبر ایک اور دو کو مشرقی حصہ میں کیا جائے کیونکہ ساری آبادی مشرق میں ہے اور مسافروں کو بریج پار کرکے جانا پڑتا ہے۔
ان کے مطابق ڈی آر ایم نے کہا تھا کہ یہ تبدیلیاں سال میں ایک بار کی جاتی ہیں اور اگلی مرتبہ جب تبدیلیاں کی جائیں گی تو ان کی تجاویز اور مطالبات کا خیال رکھا جائے گا، جو ممکن ہوسکے گا کیا جائے گا۔
ممبرا کے مکین صہیر خان نے بتایا کہ صبح ۱۱؍ بجے سے قبل سی ایس ایم ٹی کی طرف جانے والی جتنی ٹرینیں ممبرا اسٹیشن آتی ہیں، ان میں فی ٹرین صرف وہی دو سے چار مسافر چڑھ پاتے ہیں جو دھکا مکی کرکے بھیڑ میں گھسنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ باقی کسی کیلئے ٹرین میں چڑھنا ممکن نہیں ہوتا۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اسٹیشن کی توسیع سے قبل پلیٹ فارم شہر سے قریب تھا جو اب آبادی کی مخالف سمت منتقل کردیا گیا ہے اس لئے مسافروں خاص طور پر عمر دراز افراد اور خواتین کو بریج چڑھ کر ادھرجانے میں دشواری پیش آتی ہے۔ یہاں اسکیلیٹر بھی صرف ایک ہی ہے۔