مودی سرکار پر معلومات چھپانے کا الزام ، فوراًکل جماعتی میٹنگ کا مطالبہ۔
EPAPER
Updated: June 02, 2025, 9:55 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi
مودی سرکار پر معلومات چھپانے کا الزام ، فوراًکل جماعتی میٹنگ کا مطالبہ۔
آپریشن سیندور کے دوران ہندوستانی جنگی جہاز مار گرائےجانے کے انکشاف کےبعد کانگریس نے مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کردیاہے۔ سنگاپور میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف(سی ڈی ایس) جنرل انل چوہان کے انکشاف پرکانگریس نے حیرت کا اظہار کیا کہ یہ خبر سنگاپور سے مل رہی ہے۔
حکومت پر معلومات کو چھپانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کانگریس نے ایک بار پھر حکومت پر زور دیاکہ وہ کل جماعتی اجلاس طلب کرے جہاں ملک کے وزیر دفاع اپوزیشن جماعتوں کو اس سلسلہ میں معلومات فراہم کریں اور اس کے ساتھ ہی پارلیمنٹ کا اجلاس بھی طلب کیا جائے اور دونوں ایوانوں میں وزیراعظم مودی بیان دیں۔ پارٹی نے کہاکہ جنرل چوہان نے جو مسائل اٹھائے ہیں وہ اہم ہیں اور وہ صرف فوجی حکمت عملی پر ہی اثر نہیں ڈالتےبلکہ خارجہ پالیسی، اقتصادی اور سفارتی حکمت عملی پر اثر انداز ہوتے ہیں اور ہمیں اس پر ذمہ دارانہ گفتگو کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھئے:شیخ حسینہ پر فرد جرم عائد، شنوائی کا آغاز
کانگریس کے کمیونی کیشن انچارج اورجنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے کہاکہ جوباتئیں سی ڈی ایس جنرل چوہان نے کہیں، وہیں باتیں وزیر دفاع کو دوبار ہوئی کل جماعتی میٹنگ میں بتانی چاہئے تھیں، لیکن انہوں نے کچھ نہیں بتایا۔ جے رام رمیش نے کارگل کی جنگ کےبعد کی جائزہ کمیٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ جنگ ختم ہونے کے محض ۳؍دن کے بعدواجپئی حکومت نے کارگل جائزہ کمیٹی قائم کی تھی۔ یہ رپورٹ موجودہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے والدسمیت چار اراکین نے تیار کی تھی اوریہ رپورٹ حکومت کو پیش کی گئی جس نے بعد میں اس کو پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ فوجی مسائل پر گرچہ صرف فوج ہی بات کر سکتی ہے، لیکن سیاسی مسائل، سفارتی اور اقتصادی حکمت عملی اور بالخصوص چین کے حوالہ سے بات چیت کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ چین اور پاکستان کے درمیان اتحاد آپریشن سندور کے دوران بہت واضح ہوگیا اس پر پارلیمنٹ میں وزیراعظم کی موجودگی کے ساتھ کل جماعتی اجلاس میں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے حکومت پر ملک کو ’’گمراہ‘‘ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئےپارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کی مانگ کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’کچھ بنیادی اور اہم سوال پیدا ہوئے ہیں جو پارلیمنٹ اور کل جماعتی میٹنگ میں ہی پوچھے جاسکتے ہیں۔ ‘‘