Inquilab Logo Happiest Places to Work

شیخ حسینہ پر فرد جرم عائد، شنوائی کا آغاز

Updated: June 02, 2025, 10:47 AM IST | Agency | Dhaka

انسانیت سوز جرائم کے مقدمہ میں مظاہرین کے قتل عام سمیت ۵؍ الزامات طے، سماعت کا براہ راست ٹیلی کاسٹ۔

Sheikh Hasina has been living in exile in India since August 5, 2024. Photo: Agency
شیخ حسینہ ۵؍ اگست ۲۰۲۴ءسے ہندوستان میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ تصویر: ایجنسی

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ جو تختہ پلٹ کے بعد سے ہندوستان میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں، کے خلاف انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) میں  ’’انسانیت سوز جرائم‘‘کے مقدمہ میں  فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مقدمہ کی سماعت شروع ہوگئی ہے جسے ٹی وی پر براہ راست نشر کیا جارہاہے۔ 
 یاد رہے کہ جولائی ۲۰۲۴ء کے عوامی احتجاج کے بعدشیخ حسینہ کو اقتدار چھوڑ کر۵؍ اگست کو ملک سے فرار ہونا پڑا تھا۔ تب سے وہ ہندوستان میں   ہی مقیم ہیں۔ الزام ہے کہ اقتدار سے بے دخلی اور جلاوطنی سے قبل اپنی حکومت کو بچانے کیلئے انہوں   نے مظاہرین کے خلاف انتہائی ظالمانہ کریک ڈاؤن کیا جس میں اقوام متحدہ کے مطابق  ۱۵؍ سو سے زائد افراد ہلاک اور ۲۵؍ ہزار سے زائد زخمی ہوگئے۔ 
  محمد یونس کی عبوری حکومت نے بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں  سابق وزیراعظم شیخ  حسینہ کے ساتھ ہی ان کے وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال اور سابق پولیس سربراہ آئی جی پی چودھری مامون کو بھی ملزم بنایا گیا ہے۔ الزام ہے کہ ان مظاہروں کو روکنے کیلئے شیخ حسینہ سرکار نے’’منظم حملے‘‘ اور انسانیت سوز جرائم کا ارتکاب کیا۔ شیخ حسینہ پر انسانیت کے خلاف جرائم کے ۵؍ الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے:پیرس سینٹ جرمین حامیوں نےچمپئن لیگ میں’غزہ میں نسل کشی بند کرو‘ کا بینر لہرایا

اتوار کو چارج شیٹ فائل ہونے کے ساتھ ہی مقدمہ کی سماعت شروع ہوگئی ہے جسے بنگلہ دیش ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا جا رہا ہے۔ چیف وکیل استغاثہ محمد تاج الاسلام اور دیگر وکلاء مقدمہ داخل کرنے کے وقت موجود تھے۔ محمد تاج الاسلام نے مقدمہ کی سماعت کے آغاز کے موقع پر اپنے ابتدائی مکالمے میں عدالت کو بتایا کہ شواہد کی جانچ پڑتال کرنے پر وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اُس وقت کی حکومت کی جانب سے یہ ایک مربوط اور منظم ردعمل تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملزم شیخ حسینہ نے بغاوت کو کچلنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں اور اپنی پارٹی کے اثر و رسوخ کا بے دریغ استعمال کیا۔ 
  اس سے قبل۱۲؍ مئی کو تفتیش کاروں نے ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں کہا گیاتھا کہ طلبہ کی تحریک کو کچلنے کیلئے مظاہرین کے قتل کا حکم شیخ حسینہ نے ہی دیا تھا۔ آئی سی ٹی کے چیف وکیل استغاثہ نے۱۲؍ مئی کو ہی بتادیاتھا کہ حسینہ پر کم از کم ۵؍ الزامات ہیں، جن میں جولائی کی بغاوت کے دوران اجتماعی قتل کو روکنے میں ناکامی، لوگوں کو اکسانا، ملوث ہونا اور سازش کرنا شامل ہے۔ تفتیش کاروں نے اپنی تفتیش کے تحت ویڈیو فوٹیج، آڈیو کلپ، حسینہ کی فون پر بات چیت، ہیلی کاپٹر اور ڈرون کی سرگرمیوں کے ریکارڈ کے ساتھ ساتھ متاثرین کے بیان اکٹھے کئے ہیں۔ حسینہ جو ۵؍ اگست کو اپنی جان بچا کر ہیلی کاپٹر سے ہندوستان پہنچی تھیں، نے تمام الزامات کو انتقامی اور سیاسی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ 

سابق پولیس چیف چودھری عبداللہ المامون جو زیر حراست ہیں، اتوار کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان فرار ہیں۔ 
 چیف وکیل استغاثہ محمد تاج الاسلام نے یقین دہانی کرائی ہےکہ مقدمے کی سماعت غیر جانبدارانہ ہوگی۔ انہوں نے سابق وزیراعظم کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا ہےکہ ’’یہ کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہے بلکہ اس اصول کی پاسداری ہے کہ جمہوری ملک میں انسانیت کے خلاف جرائم کی کوئی گنجائش نہیں۔ ‘‘ استغاثہ نے مقدمہ کے آغاز میں ہی شواہد کے حوالے سے عدالت کو بتایاہے کہ شیخ حسینہ نے سیکوریٹی فورسیز کو وزارت داخلہ اور پولیس سربراہ کے توسط سے مظاہروں  کو کچل دینے کاحکم دیاتھا۔ تاج الاسلام کے مطابق’’انہوں  نے منظم طریقے سے قتل، اقدام قتل، ٹارچر اور دیگر انسانیت سوز جرائم کا ارتکاب کیا۔ ‘‘ استغاثہ نے بتایا کہ سیکوریٹی فورسیز نےاُس وقت کی وزیراعظم کے حکم پر ہی ہیلی کاپڑر سے مظاہرین پر فائرنگ کی۔ 
 اس معاملہ میں ۸؍پولیس اہلکاروں کو بھی گزشتہ سال۵؍ اگست کو ۶؍ مظاہرین کے قتل کے معاملے میں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا ہے۔ ان میں سے ۴؍ زیر حراست ہیں اور ۴؍ کی غیر حاضری میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بنگلہ دیش میں  انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) کی بنیاد خود شیخ  حسینہ واجد نے۲۰۰۹ءمیں ڈالی تھی جب ۱۹۷۱ء میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے دوران پاکستانی فوج کی طرف سے کئےگئے جرائم کی تحقیقات کی جا رہی تھیں۔ حسینہ کے دور اقتدار میں  اس ادارے نے متعدد ممتاز سیاسی لیڈروں  کو جو اس وقت کی وزیر اعظم کے سیاسی حریف تھےکو موت کی سزا سنائی تھی۔ الزام ہے کہ شیخ حسینہ   آئی سی ٹی کو اپنے سیاسی حریفوں کےخاتمہ کیلئے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی تھیں۔ اس بیچ اتوار کو سپریم کورٹ نے ملک کی سب سے بڑی اسلامی جماعت، جماعت اسلامی کی رجسٹریشن بحال کرتے ہوئے اسے آنے والے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے۔ حسینہ نے اپنے دور میں اپوزیشن کو کچل کر رکھ دیاتھا۔ انہوں  نے جماعت اسلامی پر پابندی عائد کردی تھی اور اس کےکئی اہم لیڈروں  کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے انہیں  سزائے موت دی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK