Inquilab Logo Happiest Places to Work

’ووٹ چوری‘ اور ووٹر لسٹ نظرثانی پر اپوزیشن کے سخت تیوربرقرار

Updated: August 12, 2025, 11:06 PM IST | New Delhi

پُر زور احتجاج جاری رکھا،پارلیمنٹ کی کارروائی نہیں چلنے دی، ’سڑک سے سنسدتک‘آندولن میںشدت کااعلان، راہل گاندھی نے کہا: پکچر ابھی باقی ہے

Opposition MPs arrive wearing T-shirts with Manta Devi`s name and picture
منتا دیوی‘ کی نام اور تصویر والی ٹی شرٹ پہن کر اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ پہنچے

ووٹ چوری کے موضوع پر اِن دنوں اپوزیشن نے الیکشن کمیشن اور حکمراں جماعت کے خلاف ایک محاذ کھول رکھا ہے۔ منگل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ایک بار پھر حزب اختلاف کی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین کے آگے حکمراں جماعت کو بے بس دیکھا گیا۔ اس کی وجہ سے پارلیمنٹ کی کارروائی میں کئی بار رخنہ پڑا، نتیجتاً صدر نشیں کو دن بھر کیلئے کارروائی ملتوی کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ دریں اثنا اپوزیشن نے ’سڑک سے سنسدتک‘ اپنے احتجاج میں شدت لانے کا بھی اعلان کیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ووٹ چوری کا  یہ معاملہ کسی ایک سیٹ یا کسی ایک ریاست تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ ملک بھر میں پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیکھئے جائیے، پکچر ابھی باقی ہے۔ اس دوران ایوان میں اپوزیشن کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حکمراں جماعت نے کئی اہم بلوں کو بغیر بحث کرائے غیر جمہوری طریقے سے منظور کرالیا۔
   بہار میں ووٹر لسٹ کے خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) کے عمل کو واپس لینے اور انتخابات میں ووٹوں کی چوری کا الزام لگاتے ہوئے التوا کے بعد جیسے ہی دوپہر۱۲؍ بجے لوک سبھا کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی، ا سپیکر اوم برلا نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جج یشونت ورما کوان کے عہدے سے ہٹانے کی تحریک پیش کی اور تین رکنی کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا۔ہنگامہ آرائی کے درمیان پریذائیڈنگ آفیسر سندھیا رائے نے ضروری کاغذات ایوان کی میز پر رکھے۔ انہوں نے اراکین  سے اپیل کی کہ وہ وقفہ صفر چلائیں لیکن  اپوزیشن کے اراکین اپنے مطالبات کے تئیں پُر عزم رہے، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی ایک بار پھر سہ پہر ۳؍ بجے تک ملتوی کردی گئی۔ اس کے بعد دوبارہ کارروائی شروع ہوئی تو ایک بار پھر وہی  اپوزیشن کے آگےحکمراں جماعت بے بس دکھائی دی جس کی وجہ سے کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی ہوگئی۔
 اس سے قبل،  جیسے ہی اوم برلا نے صبح۱۱؍ بجے وقفہ سوال شروع کیا، اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے ایس آئی آر کے عمل کو واپس لینے اور ووٹ چوری کے الزامات لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج شروع کردیا تھا جس کی وجہ سے اسپیکر ایوان کی کارروائی روکنے پر مجبور ہوگئے۔
 کچھ اسی طرح کی صورتحال راجیہ سبھا میں بھی رہی۔ وقفہ صفر کے پہلے التوا کے بعد دوپہر۲؍ بجے ایوان کا اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے احتجاج شروع کر دیا۔اسی احتجاج کے درمیان پبلک انٹرپرائزز سے متعلق پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان کی میز پر پیش کرنے کی رسمی کارروائی مکمل کر لی گئی۔ صدر نشیںڈاکٹر سمبت پاترا نے اس کے بعد ایوان کو تجویز پیش کی کہ وہ نیشنل اسپورٹس گورننس بل۲۰۲۵ء اور نیشنل ڈوپنگ (ترمیمی) بل۲۰۲۵ء کو ایک ساتھ پیش کریں اور ان پر بحث کریں اور نوجوانوں اور کھیلوں کے امور کے وزیر منسکھ مانڈویا سے کہا کہ وہ دونوں بلوں کو بحث کیلئے پیش کریں لیکن  جیسے ہی  وہ بل پیش کرنے کیلئے کھڑے ہوئے، ایوان میںاپوزیشن کے احتجاج میںشدت آگئی۔اس کے باعث ڈپٹی چیئرمین نے ایوان کی کارروائی تین بجے تک ملتوی کر دی۔ اس کے بعد دوبارہ کارروائی شروع ہوئی تو ایک باراپوزیشن کے احتجاج کے آگے حکمراں جماعت کو سرنگوں ہونا پڑا ۔
 اسی دوران ایوان سے اپوزیشن کے اراکین کی غیر موجودگی کا  فائدہ اٹھاتے ہوئے حکمراں جماعت نے بحث کرائے بغیر غیرجمہوری طریقے سے کانوں اور معدنیات کا ترمیمی بل لوک سبھا میں اوراسپورٹس گورننس اور اینٹی ڈوپنگ بل کو راجیہ سبھا میں صوتی ووٹوں سے منظو ر کرالیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK