• Wed, 24 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سرکار پر کف سیرپ کے ملزمین کو بچانے کاالزام، اپوزیشن کامظاہرہ

Updated: December 23, 2025, 3:48 PM IST | Inquilab News Network | Lucknow

یوپی اسمبلی کے احاطے میںیوگی حکومت کیخلاف سماجوادی پارٹی کازبردست احتجاج، ایس آئی آر، کھاد کی قلت، دھان کی خریداری، بے روزگاری اور مہنگائی جیسےمسائل بھی اٹھائے گئے۔

Samajwadi Party MLAs raising slogans against the Yogi government. Picture: INN
یوگی حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے اراکین اسمبلی۔ تصویر: آئی این این
لکھنؤ(آئی این این):سماجوادی پارٹی کے اراکین اسمبلی نے’ ودھان بھون ‘میں واقع چودھری چرن سنگھ کے مجسمے کے سامنےبی جے پی حکومت کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا۔ یہ مظاہرہ کوڈین سیرپ، ایس آئی آر، کھاد کی قلت، دھان کی خریداری، بے روزگاری اور مہنگائی جیسے عوامی مسائل کے حوالے سے کیا گیا۔احتجاج میں شامل اراکین اسمبلی نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر’نشہ آور دواؤں کے سرداروں سے، یوگی حکومت کا یارانہ ہے‘، ’ کہاں ہے بلڈوزر؟ اورکالی کمائی پر بلڈوزر کارروائی کرو ‘جیسے نعرے درج تھے۔
احتجاج کی قیادت کرتے ہوئے اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے اور قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر لال بہاری یادو نے کہا کہ قصورواروں کے خلاف کارروائی اور عوام کو انصاف دلانے کیلئے سماجوادی پارٹی سڑک سے لے کر ایوان تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی سرکار نے جھوٹ اور لوٹ کے ذریعے صوبے کو برباد کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ کف سیرپ میں ملاوٹ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ہی سے سماجوادی پارٹی خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کررہی ہے اوریہ الزام بھی عائد کیا کہ یوگی سرکار  انہیں بچا رہی ہے۔لال بہاری یادو نے کہا کہ عوام مخالف پالیسیوں کی وجہ سے لوگ سخت پریشان ہیں اسلئے عوام ۲۰۲۷ء کے اسمبلی انتخابات میں اس بی جے پی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کر کے اسےسخت سبق سکھائیں گے۔
امدادیافتہ مدارس کے اساتذہ و ملازمین سےمتعلق ’تنخواہ تقسیم ایکٹ ‘ یوگی کابینہ نے واپس لیا
وزیر اعلیٰ کی صدارت میں پیر کو منعقدہ اتر پردیش کابینہ کی میٹنگ میں ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے ’اتر پردیش مدرسہ (اساتذہ و دیگر ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی) بل ۲۰۱۶ء کو واپس لینے کی تجویز منظور کر لی گئی۔ اس فیصلے کے بعد مدارس کے اساتذہ اور ملازمین میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔واضح رہے کہ ’ویتَن وِتَرَن ایکٹ  ۱۹۷۱ء ،اتر پردیش‘ بنیادی طور پر غیر سرکاری امداد یافتہ سیکنڈری اسکولوں کے اساتذہ اور ملازمین کی تنخواہوں کی بروقت اور منظم ادائیگی کو یقینی بنانے کیلئے نافذ کیا گیا تھا۔ یہ قانون اساتذہ کو مقررہ وقت پر درست تنخواہ دلانے کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، خصوصاً اس صورت میں جب کسی قسم کی مالی یا انتظامی رکاوٹ پیدا ہو۔ اسی طرز پر امداد یافتہ مدارس کے اساتذہ و ملازمین کیلئے بھی’ ویتن وِتَرَن ایکٹ ‘نافذ کرنے کا مطالبہ مدارس سے وابستہ اساتذہ تنظیمیں کررہی تھیں۔ ۲۰۱۶ء میں اکھلیش یادو حکومت کے دوران یہ بل ریاستی اسمبلی سے منظور ہو گیا تھا، تاہم اُس وقت کے گورنررام نائک نے اس پر دستخط کرنے کے بجائے اسے صدرجمہوریہ کو بھیج دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق چند روز قبل صدر نے بل پر کچھ اعتراضات عائد کرتے ہوئے اسے دوبارہ ریاستی حکومت کو واپس بھیج دیا۔ 
مدرسہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان اعتراضات کو دور کر کے بل کو دوبارہ منظوری کیلئے بھیجا جانا چاہئے تھا، لیکن اس کے برعکس کابینہ نے اسے مکمل طور پر واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے جو مدارس کے اساتذہ اور ملازمین کے ساتھ ناانصافی کےمترادف ہے۔فی الوقت مدارس کے اساتذہ کو جو تنخواہیں سرکاری خزانے سے دی جاتی ہیں، وہ محض ایک حکومتی حکم نامے (جی او) کی بنیاد پر ادا کی جاتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت جب چاہے ایک نیا حکم نامہ جاری کر کے تنخواہوں کی ادائیگی روک سکتی ہے۔ اگر ’ویتن وِتَرَن ایکٹ‘ نافذ ہو جاتا تو تنخواہوں کی ادائیگی کو روکنے یا ختم کرنے کیلئے بھی باقاعدہ قانون سازی ضروری ہوتی، جو صرف اسمبلی سے منظور شدہ بل کے ذریعے ہی ممکن تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK