• Fri, 05 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مودی سرکار کے وضع کردہ نئے لیبر کوڈ کیخلاف پارلیمنٹ کے احاطہ میں اپوزیشن کا احتجاج

Updated: December 03, 2025, 11:11 PM IST | New Delhi

سونیا گاندھی اور ملکارجن کھرگے کی قیادت میں حزب اختلاف نے اِنہیں مزدور مخالف قراردیا، متنبہ کیا کہ ان سے  روزگار غیر محفوظ ہوگا، منسوخی کا مطالبہ کیا

Opposition leaders protesting on the premises of Parliament.
پارلیمنٹ کے احاطہ میں اپوزیشن کے لیڈر احتجاج کرتے ہوئے

کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے اور  کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی کی قیادت میں   بدھ کو اپوزیشن نے  پارلیمنٹ کے احاطہ میںنئے لیبرکوڈس  کے خلاف پرزور احتجاج کیا اورانہیں واپس لینے کی مانگ کی۔  اپوزیشن نے  مودی حکومت پر سخت الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ’’مزدور مخالف اور سرمایہ داروں کی حامی‘‘ ہے۔ کھرگے کے مطابق حال ہی میں نافذ کی گئی ۴؍لیبر کوڈز مزدوروں کے روزگار کی سلامتی اور استحکام  کئے سنگین خطرہ بن  گئے ہیں۔ احتجاج میں  لوک سبھا میں قائد حزبِ اختلاف راہل گاندھی، کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی اور  اپوزیشن کے دیگر قدآور لیڈر موجود تھے۔ احتجاج کے بعد کھرگے نے ’ایکس‘ پر لکھاکہ’’مودی حکومت مزدور مخالف، ملازم مخالف اور سرمایہ داروں کی حمایتی ہے۔ آج ہم نے پارلیمنٹ میں نئےلیبر کوڈز کے خلاف سخت اعتراضات درج کرائے۔ ان میں کئی سنگین مسائل ہیں۔‘‘
 کھرگے نے دعویٰ کیا کہ نئے قوانین کے تحت کمپنیوں میں چھنٹی کی حد۱۰۰؍ کارکنوں سے بڑھا کر۳۰۰؍ کر دی گئی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ملک کی تقریباً۸۰؍ فیصد فیکٹریاں اب حکومت کی منظوری کے بغیر ہی کارکنوں کو ملازمت سے نکال سکیں گی۔
 انہوں نے کہا کہ اس سے ملازمین کی نوکری کی حفاظت کمزور ہو جائے گی۔ کھرگے نے مزید کہا کہ مدتِ مقررہ ملازمت کو بڑھانے سے مستقل نوکریاں کم ہوتی جائیں گی اور کمپنیاں طویل مدتی ذمہ داریوں سے بچنے کے لیے قلیل مدتی کنٹریکٹ پر مزدوروں کو رکھ سکیں گی۔انہوں نے نشاندہی کی کہ’’ کاغذ پر اگرچہ۸؍گھنٹے کام لکھا ہے، لیکن۱۲؍ گھنٹے کی شفٹ کی بھی اجازت دے دی گئی ہے، جس سے تھکاوٹ اور حادثات کے خطرات بڑھ جائیں گے۔‘‘
  کانگریس صدر نے کوڈز پر مزید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ  اپنی ریاستوں سے نقل مکانی کرکے آنے والے  مزدوروں کے تحفظ میں ناکام ہیں، بے دخلی الاؤنس ختم کر دیا گیا ہے، اور ۱۸؍ہزار  روپے ماہانہ کی محدود آمدنی کی شرط برقرار ہے، جس کے باعث بہت سے مزدور سماجی تحفظ کے دائرے سے باہر رہ جائیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ آدھار پر مبنی لازمی رجسٹریشن کے سبب غیر رسمی مزدوروں اور مہاجرین کے باہر رہ جانے کا خطرہ اور بڑھ جائے گا، کیونکہ انہیں اکثر دستاویزی غلطیوں اور محدود ڈیجیٹل رسائی کا سامنا ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے۲۱؍ نومبر کو۲۰۲۰ء سے زیر التواء چاروں لیبر کوڈز نافذ کر د یئے ہیں جن کے  خلاف  شدید برہمی ہے۔  مزدور یونینوں نے بھی ان کے خلاف احتجاج کافیصلہ کیا ہے۔ 

congress Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK