• Thu, 02 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یوگی سرکار کی کھلی جانبداری پر اپوزیشن کی شدید تنقید

Updated: September 29, 2025, 11:54 PM IST | Hamidullah Siddiqui | Lucknow

مذہب دیکھ کر کارروائی کا الزام عائد کیا، نشاندہی کی کہ فتح پور مقبرہ پر قبضہ کےدوران پولیس خاموش تماشائی بنی رہی مگر بریلی کے جلوس پر لاٹھی چارج کیا گیا

Following the arrest of Maulana Tauqir Raza in Bareilly, extraordinary police arrangements have been made in the entire area.
بریلی میں مولانا توقیر رضا کی گرفتاری کے بعد پورے علاقے میں پولیس کا غیر معمولی بندوبست کیاگیاہے۔

اتر پردیش کی اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی حکومت کی کھلی فرقہ وارایت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ریاستی حکومت اور پولیس مذہب دیکھ کر کارروائی کرتی ہےاور انتظامی ادارے آئین اور قانون کے مطابق نہیں بلکہ حکومت کے اشاروں پر کام کر رہے ہیں ۔فتح پور،سنبھل اوربریلی کے واقعات کے تناظرمیںاپوزیشن کا کہنا ہے کہ فتح پور میں ایک تاریخی مقبرے پر دن دہاڑے غیر قانونی قبضہ کر لیا گیا، لیکن پولیس اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہی، جبکہ بریلی میں پرامن جلوس کے دوران احتجاج کرنے والے شہریوں پر بربریت کے سا تھ لاٹھی چارج کیا گیا۔
 مذہب دیکھ کر پولیس کارروائی 
 کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے رہنماؤں نے’انقلاب‘ سے خصوصی بات چیت میں الزام لگایا ہے کہ پولیس کی کارروائی اب انصاف اور قانون کی بجائے مذہبی بنیادوں پر کی جا رہی ہے جبکہ بی جے پی نےاس الزام کا دفاع کرتے ہوئے حکومت کی کارروائی کوجائزٹھہرایا ہے۔یوپی کانگریس کے ترجمان ڈاکٹرعلیم اللہ خاںنے اتر پردیش میں پولیس کے طرزِ عمل پر شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ فتح پور میں ایک تاریخی مقبرے پر دن دہاڑے غیر قانونی قبضہ کر لیا گیا، مگر پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اور دوسری جانب بریلی میں پرامن احتجاج کرنے والےعوام پر پولیس نے بربریت کے ساتھ لاٹھی چارج کیا، جس سے کئی لوگ زخمی ہوگئے۔علیم اللہ خاں نے کہا کہ یہ واقعات صاف ظاہر کرتے ہیں کہ پولیس کی کارروائی اب قانون اور آئین کے مطابق نہیں بلکہ حکومت کے اشاروں اور مذہب کو دیکھ کر ہو رہی ہے، جو جمہوریت کے لئے ایک خطرناک علامت ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب پولیس کا رویہ یک طرفہ رہا ہو۔اس سے پہلے سنبھل میں بھی مذہبی شناخت کی بنیاد پر معصوم نوجوانوں کے سینوں پر گولیاں چلائی گئیں۔
مسلمانوں کے پرامن احتجاج پر کارروائی
 کا نگریس ترجمان نے کہا کہ پولیس محکمے کا فرقہ وارانہ رخ اختیار کرنا ہندوستانی جمہوریت کے لئے نہایت خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئے دن مساجد اور مدارس پر حملے کئے جاتے ہیں، مذہبی نعروں کی آڑ میں معاشرے کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، مگر پولیس خاموش رہتی ہے۔ لیکن جب مسلمان امن کے ساتھ احتجاج کرتے ہیں تو انہی پر ظالمانہ کارروائی کی جاتی ہے۔علیم اللہ خاں نے سوال اٹھایا کہ آخر فتح پور میں غیر قانونی قبضے پر پولیس خاموش کیوں رہی؟ بریلی میں پرامن شہریوں پر ظلم کیوں کیا گیا؟انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فتح پور کے واقعے پر کارروائی کی جائے اور بریلی کے ظالمانہ لاٹھی چارج کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کر کے ذمہ دار افسران کو سزا دی جائے۔
حکومت غیر جانبداری کا مظاہرہ کرے
 سماجوادی پارٹی کے ترجمان عبدالحفیظ گاندھی نے کہا ہے کہ قانون اور آئین سب کے لئے برابر ہیں۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی آئینی عہدے پر فائز شخص کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے فیصلے اور کارروائیاں مذہب، ذات یا کسی جانب داری کو دیکھ کر نہیں، بلکہ قانون اور انصاف کے اصولوں کے مطابق کرے۔ انہوں  نے کہا کہ ریاستی نظام میں شفافیت اور برابری اسی وقت ممکن ہے جب پولیس اور انتظامی مشینری ہر جگہ ایک جیسے اصولوں پر عمل کرے۔اگر کہیں قانون شکنی ہو رہی ہے تو وہاں فوری، غیر جانب دار اور سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ اور اگر عوام کے آئینی حقوق پامال ہو رہے ہیں تو ان کی حفاظت کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔عبدالحفیظ گاندھی نے کہا کہ آج کے حالات میں سب سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اور انتظامیہ اپنا کردار غیر جانبداری کے ساتھ نبھائے ، تاکہ عوام کا اعتماد نظامِ انصاف پر قائم رہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK