تمل ناڈو میں وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کی قیادت میں ۴۹؍سیاسی جماعتوں کا اجلاس ، ووٹر لسٹ نظر ثانی روکنے کا مطالبہ ، سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان
ایم کے اسٹالن کی قیادت میں منعقدہ آل پارٹی میٹنگ نہایت کامیاب رہی ۔ یہ تصویر اسٹالن نے خود ایکس پرشیئر کی ہے۔ تصویر: آئی این این
الیکشن کمیشن کے ذریعہ دوسرے مرحلے میں ملک کی ۱۲؍ ریاستوں اور مرکزکے زیر انتظام علاقوں میں ایس آئی آر کے اعلان کے بعد اپوزیشن کی حکمرانی والی ریاستوں میں شدیدتشویش پائی جارہی ہے۔ اسی وجہ سےتمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کےاسٹالن نے ایس آئی آر کو جمہوریت کا قتل قرار دیا۔ انہوں نے الیکشن کمیشن پر الزام لگایا کہ اس نے اسمبلی انتخابات سے چند ماہ قبل ووٹرلسٹ کی خصوصی نظر ثانی شروع کرکے انتخابی عمل میں ہیرا پھیری کی کوشش کی ہے۔ اس سلسلے میںچنئی میں آل پارٹی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے اسٹالن نے اس اقدام کوحقیقی ووٹروں کو ختم کرنے کی ایک سوچی سمجھ حکمت عملی اور ریاست کی جمہوری روح کو مجروح کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چنئی میں اسٹالن نےاس سلسلے میں اجلاس کی صدارت کی، جس میں ۴۹؍ سے زائد سیاسی جماعتوں کے ۶۰؍ سے زائد نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں شرکت کا دعوت نامہ حکمراں ڈی ایم کے کے اتحادیوں کےعلاوہ اپوزیشن اور غیر اتحادی جماعتوں کو بھی دیاگیا تھا۔ایم کے اسٹالن نے ریاست میں ایس آئی آرکے خلاف کل جماعتی اجلاس کی تصاویر بھی ایکس پر شیئر کیں۔انہوںنے لکھا کہ’’یہ سبھی پارٹیوں کافرض ہے کہ وہ ایس آئی آر کے خلاف آواز بلند کریں جس کو عجلت میں اور نہایت غیر آئینی طریقے سے نافذ کیا جارہاہے۔انہوںنے مزید کہا کہ ووٹر لسٹ کی نظر ثانی کے بارے میں شکوک وشبہات اورتذبذب پایاجاتا ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ ایس آئی آر کو ۲۰۲۶ء کےالیکشن کے بعدنافذ کیا جائے اور اس کیلئے مناسب وقت دیا جائےلیکن الیکشن کمیشن نے یہ مطالبہ قبول نہیں کیا ۔‘‘ اسٹالن نے مزید کہا کہ ہم نے کل جماعتی اجلاس میں ایک قرارداد پاس کی ہے جس میں سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انہوںنے آل پارٹی اجلاس میں شرکت کرنے والی ۴۹؍جماعتوں کا شکریہ بھی ادا کیا اور اپوزیشن پر زور دیا کہ وہ بھی اپنی اپنی ریاستوں میں ایس آئی آر پرگفتگو کریں،تاکہ جمہوریت کو بچانے کے لئےاقدامات کئے جاسکیں۔قابل ذکر ہےکہ اس اجلاس میںاے آئی اے ڈی ایم کے، بی جے پی، پی ایم کے اور ٹی ڈی پی نےشرکت نہیں کی۔اسٹالن نے کہا کہ اگرچہ کسی کوبھی درست اور شفاف انتخابی فہرست کی ضرورت پر اختلاف نہیں ہے،لیکن ایسی مشق مناسب وقت اور پرامن حالات میں کی جانی چا ہئے۔انہوں نےکہا کہ انتخابات سے چند ماہ قبل ووٹرلسٹ کی مکمل نظرثانی کرنا حقیقی ووٹرز کوحذف کرنےکی حکمت عملی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انہو ں نے کہا کہ منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کی کوششوں کا ہم ہمیشہ خیرمقدم کرتے ہیں، لیکن منصفانہ کام وقت اور ارادے سے شروع ہوتا ہے۔ اس طرح کی جلد بازی سے ان کے پیچھے کے محرکات پر شک پیدا ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل کیرالہ اسمبلی نے قرار داد منظور کرکے ریاست میں ایس آئی آر کرانے کی سخت مخالفت کی ہے۔کیرالہ اسمبلی نے ایس آئی آر کو واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔قرارداد میں الیکشن کمیشن کے اس عمل کو بدنیتی پرمحمول قرار دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ملک کی دیگر اپوزیشن جماعتیں بھی ایس آئی آرکے خلاف قانونی اور زمینی سطح پر جنگ لڑرہی ہیں۔۱۲؍سیاسی جماعتوں نے پہلے ہی ایس آئی آر کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، جہاں اگرچہ ایس آئی آر پرروک نہیں لگائی گئی تاہم عدالت نے الیکشن کمیشن کو کئی شرائط کاپابند کردیا ہے جس میںآدھارکارڈ کو بھی شناختی دستاویز کے طور پر قبول کرنے کی ہدایت دی ہے۔