Inquilab Logo

کوسہ سیکنڈری اسکول میں پرائمری کے سبھی طلبہ کو داخلہ دینے کا حکم

Updated: April 30, 2024, 11:59 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

ڈپٹی میونسپل کمشنر ( ایجوکیشن) نے اسکول پرنسپل کو ہدایت دی، طلبہ کے ڈراپ آؤٹ کا خطرہ ٹلنے کی امید۔

A copy of the issue of Revolution (April 28) in which a detailed report was published. Photo: INN
انقلاب ( ۲۸؍ اپریل) شمارے کا عکس جس میں تفصیلی رپورٹ شائع ہوئی تھی۔ تصویر : آئی این این

تھانےمیونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی میونسپل کمشنر(ایجوکیشن) نے سابق ڈی ایم سی کا فرمان مسترد کرتے ہوئے حکم دیاہے کہ کوسہ میونسپل سکینڈری اردو اسکول ( نمبر: ۱۳) میں کوسہ پرائمری اردو اسکول سے آٹھویں  میںکامیاب ہونے والے سبھی طلبہ کا داخلہ لیا جائے۔ اس حکم سے امید ہے کہ اب حسب سابق کوسہ اسکول کی عمارت میں جاری ۱۲؍اردو پرائمری اسکولوں سے آٹھویں جماعت میں کامیاب  ہونے والے سبھی طلبہ کو داخلہ ملے گا۔ 
 اس سلسلے میں منگل کو تھانے کے ڈپٹی میونسپل کمشنر (ڈی ایم سی)( ایجوکیشن) سچن پوار سے استفسار کرنے پر انہوں نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ’’ کوسہ میونسپل سکینڈری اسکول کے پرنسپل کو ہدایت دی گئی ہے کہ حسب سابق پرائمری  اسکول کے سبھی طلبہ کو داخلہ دیں اور کسی کو بھی انکار نہ کریں۔سابق ڈی ایم سی کی ہدایت جس میں ایک ہی بیچ کے حساب سے داخلہ دینے کی بات کہی گئی ہے اس پر عمل نہ کیا جائے۔‘‘
 انہوں مزید کہا کہ ’’ مَیں نے پرنسپل کو حکم دیا ہے کہ وہ مزید ڈویزن اور اساتذہ کی منظوری کیلئے فوراً آن لائن درخواست دیں۔ ہماری کوشش ہے کہ کوئی بھی طالب علم /طالبہ ڈراپ آؤٹ نہ ہو۔

یہ بھی پڑھئے: میرا روڈ تشدد: ۲۱؍ گرفتار شدگان کیخلاف چارج شیٹ داخل

واضح رہے کہ امسال کوسہ سیکنڈری اسکولوں کے پرنسپل نے ڈی ایم سی (ایجوکیشن) سے مشورہ طلب کیا تھا کہ اسکول میں ایک ہی بیچ (پٹ) کی منظوری ہےجبکہ کوسہ میونسپل پرائمری اسکولوں سے تقریباً ۶۰۰؍ طلبہ آٹھویں پاس کر کے داخلہ کیلئے آتے ہیں ، لہٰذا داخلہ کیلئے مشورہ دیا جائے۔ یہ مشورہ مانگنے پر سابق ڈی ایم سی ( ایجوکیشن)  ورشا دکشت نےفرمان جاری کیا تھا کہ امسال نویں جماعت کا ایک ہی بیچ کا داخلہ لیا جائے اور باقی بچوں کو آس پاس کی امداد یافتہ اسکولوں میں داخلہ لینے کا مشورہ دیا جائے ۔ لیکن ورشا دکشت سے نمائندۂ انقلاب نے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ اس فرمان سے بڑی تعداد میں غریب طلبہ کے ڈراپ آؤٹ ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ غریب طلبہ کو اگر ایڈیڈ اسکول میں داخلہ مل بھی جاتا ہےتو وہ یونیفارم، کاپیاں ، کتابیں اور دیگر لوازمات نہیں خرید پائیں گے اور مجبوراً  پڑھائی چھوڑ دیں گے۔اس وقت سابق ڈپٹی میونسپل کمشنر ورشا دکشت نے اپنی غلطی کااعتراف کرتے ہوئے ہدایت نامہ میں ترمیم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔اس سلسلے میں انقلاب نے ۲۸؍ اپریل کو تفصیلی رپورٹ شائع کی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK