ملک میں نامیاتی کاشتکاری کے تحت رقبہ مسلسل بڑھ کر۵ء۱؍ ملین ہیکٹر ہو گیا ہے اور۲۵؍ لاکھ سے زیادہ کسان کو اس کاشتکاری سے فائدہ پہنچا ہے۔
EPAPER
Updated: October 06, 2025, 8:13 PM IST | New Delhi
ملک میں نامیاتی کاشتکاری کے تحت رقبہ مسلسل بڑھ کر۵ء۱؍ ملین ہیکٹر ہو گیا ہے اور۲۵؍ لاکھ سے زیادہ کسان کو اس کاشتکاری سے فائدہ پہنچا ہے۔
ملک میں نامیاتی کاشتکاری کے تحت رقبہ مسلسل بڑھ کر۵ء۱؍ ملین ہیکٹر ہو گیا ہے اور۲۵؍ لاکھ سے زیادہ کسان کو اس کاشتکاری سے فائدہ پہنچا ہے۔ملک میں نامیاتی کاشتکاری کے تحت رقبہ مسلسل بڑھ کر۵ء۱؍ ملین ہیکٹر ہو گیا ہے اور۲۵؍ لاکھ سے زیادہ کسان کو اس کاشتکاری سے فائدہ پہنچا ہے۔
حکومت ہند نے۲۰۱۵ء میں نیشنل مشن فار سسٹین ایبل ایگریکلچر (این ایم او کے) کا آغاز کیا، قومی مشن برائے پائیدار زراعت کے تحت، جس میں کسانوں کی روزی روٹی کو بہتر بنانے اور ماحولیاتی توازن کو بحال کرنے پر خصوصی توجہ دی گئی تھی۔ اس اسکیم کے تحت آرگینک فارمنگ کو فروغ دیا جاتا ہے۔
پچھلی دہائی کے دوران پی کے وی وائی ہندوستان کی نامیاتی کاشتکاری کی تحریک کا سنگ بنیاد بن گیا ہے۔ اس نے کسانوں کو ماحول دوست طریقوں کو اپنانے، نامیاتی سرٹیفیکیشن حاصل کرنے اور پائیدار پیداوار کے لیے انعام دینے اور انہیں منڈیوں سے جوڑنے کے لیے ایک منظم پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔ پریس انفارمیشن بیورو کے مطابق جو کلسٹر پر مبنی اقدام کے طور پر شروع ہوا تھا وہ اب تربیت، سرٹیفیکیشن اور مارکیٹ کی ترقی کے ایک مضبوط نظام میں تبدیل ہو گیا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ اس سال فروری تک پی کے وی وائی کے تحت۵ء۱؍ ملین ہیکٹر اراضی کو آرگینک فارمنگ کے تحت لایا گیا ہے۔ مزید برآں ۵۲۲۸۹؍ کلسٹرز بنائے گئے ہیں، جس سے ۵۳ء۲؍ ملین کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ دسمبر ۲۰۲۴ء تک آرگینک ایگریکلچر پورٹل پر۲۳ء۶؍ ملین کسان، ۱۹۰۱۶؍ مقامی گروپ،۸۹؍ ان پٹ سپلائرز اور ۸۶۷۶؍ خریدار رجسٹرڈ تھے۔پی کے وی وائی کا مقصد ماحول دوست زراعت کے ماڈل کو فروغ دینا ہے۔ یہ ماڈل کسان گروپس کے لیے کم لاگت، کیمیکل سے محفوظ ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتا ہے، خوراک کی حفاظت، آمدنی اور ماحولیاتی پائیداری کو بڑھاتا ہے۔