Inquilab Logo

ورنہ میں بیلگام آجائوں گا : شرد پوار کا الٹی میٹم

Updated: December 07, 2022, 10:12 AM IST | Mumbai

این سی پی سربراہ نے مرکز اور کرناٹک حکومت کو وارننگ جاری کی ، ریاستی وزراء چندر کانت پاٹل اور شمبھو راج دیسائی کا بیلگام دورہ منسوخ 

NCP chief Sharad Pawar addressing the press conference. (PTI)
این سی پی سربراہ شرد پوار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔(پی ٹی آئی )

بق مرکزی وزیر اور این سی پی سربراہ شرد پوار نے مہاراشٹر اور کرناٹک کے درمیان سرحدی تنازع کے لئے مرکزی حکومت  اور کرناٹک حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ۴۸؍ گھنٹوں کا الٹی میٹم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مہاراشٹر کی گاڑیوں  حملے بند نہیں ہوئے تو میں  خود بیلگام آجائوں گا۔  اپنی رہائش گاہ سلور اووک  پر منعقدہ پریس کانفرنس میں شرد پوار نے گزشتہ ۲۴؍گھنٹوں میں کرناٹک میں مہاراشٹر کی گاڑیوں پر حملوںکی شدید  مذمت کی اور کہا کہ اس سے مہاراشٹر کی کئی تنظیموں اور شہریوں میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔ شرد پوار نے  الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر ۴۸؍گھنٹوں میں کرناٹک میں مہاراشٹر کی گاڑیوں پر ہونے والے حملوں کو روکا نہیں گیا تو مہاراشٹر کے عوام کے صبر کا باندھ ٹوٹ جائے گا اور اس کے لئے مرکزی حکومت اور کرناٹک حکومت ذمہ دار ہوگی۔شرد پوار نے  بسوراج بومئی کو خبردار کیا کہ اگر اگلے ۴۸؍گھنٹوں میں مراٹھی بولنے والوں کے ساتھ ناانصافی بند نہیں ہوئی تو مجھے بھی بیلگام آنا پڑے گا۔ واضح رہے کہ بیلگام میں ’کنڑ رکشن ویدیکے‘ نامی تنظیم کے  کارکنوں نے مہاراشٹر کی گاڑیوں پر حملہ کیا ہے  اور متعدد گاڑیوں کو روکا بھی ہے۔ اس کے علاو ہ وہاں مر اٹھی بولنے والے شہریوں کے علاقوں میں دہشت  پیدا کی جارہی ہے جس کی وجہ سے مہاراشٹر میں مختلف سماجی اور سیاسی تنظیموں میں بے چینی پائی جارہی ہے۔ ادھرمہاراشٹر اور کرناٹک کے درمیان سرحدی تنازع میں مزید شدت آگئی ہے۔ حالانکہ  دونوں ریاستوں کے درمیان یہ تنازع  ۵؍ دہائیوں سے زیادہ پرانا ہے لیکن اس میں شدت حال کے دنوں میں آئی اور اب عالم یہ ہے کہ  بیلگام  کا دورہ کرنے کا اعلان کرچکے مہاراشٹر کے دو سینئر وزراء کو حالات اور احتجاج کے اندیشے کے سبب اپنا دورہ ملتوی کرنا پڑا ہے۔ 
۲؍ سینئر وزراء کو دورہ منسوخ کرنا پڑا 
 واضح رہے کہ مہاراشٹر کے دو سینئر وزراء چندر کانت پاٹل اور شمبھو راج دیسائی منگل کو کرناٹک کے بیلگام جانے والے تھے۔ وہ وہاں پر لوگوں سے گفتگو کرکے حالات کا جائزہ لینا چاہتے تھے لیکن کرناٹک کی بی جے پی حکومت کے سخت رویے اور انہیں گرفتاری کی دھمکی دینے کے بعد دونوں وزراء کو اپنا دورہ ملتوی کرنا پڑا۔  واضح رہے کہ شمبھو راج دیسائی سرحدی تنازع کے سلسلے میں ’نوڈل وزیر‘ بھی ہیں اور انہیں اس تعلق سے دورہ کرنا ہی تھا لیکن بیلگام کے حالات کو دیکھتے ہوئے انہیں فیصلہ تبدیل کرنا پڑا۔ 
صورتحال کا جائزہ لینا چاہتے تھے
 مہاراشٹر حکومت کے باوثوق ذرائع نے کہا کہ چندرکانت پاٹل اور شمبھوراج دیسائی لوگوں سے بات چیت کرنے اور بیلگام کی صورتحال کا جائزہ لینے وہاں جارہے تھےلیکن کرناٹک حکومت نے امن و امان کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں رکوادیا اور کہا کہ فی الحال انہیں یہاں آنے کی ضرورت نہیں ہے۔یاد رہے کہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے پیر کو کہا تھا کہ انہوں نے پولیس اور انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ اگر مہاراشٹر کے لیڈران بیلگام کا دورہ کرتے ہیں تو حکومت ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے پیچھےنہیں  ہٹے گی۔ 
دیسائی کا ردعمل
  دورہ ملتوی ہونے کے بعد ریاستی وزیر شمبھوراج دیسائی نے کہا کہ ہم اپنے دورے کی اگلی تاریخ جلد ہی طے کریں گے۔ بیلگام جا کر ہم مراٹھی بولنے والے لوگوں سے بات کرنے والے تھے  اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کی طرف سے یہاں کے ۸۵۰؍گاوؤں کو دیئے جانے والے پیکیج کے بارے میں بھی بات کرنے والے تھے لیکن اب وہ ممکن نہیں ہے لیکن ہم بہرحال اس علاقے کا دورہ کریں گے کیوں کہ وہا مراٹھی بولنے والوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے ۔ انہیں ہم یوں ہی بے یار و مددگار نہیں چھوڑ سکتے ۔  انہوں نے کہا کہ ہم نے کرناٹک حکومت کو بھی اس سے مطلع کردیا تھا کہ ہم سرکاری دورہ پر وہاں جائیں گے ۔ ہمارا مقصد صرف وہاں کے مراٹھی بولنے والوں سے گفتگو کرنا تھا لیکن کرناٹک حکومت نے ہمارے دورے کو خطرہ سمجھ لیاجو ٹھیک نہیں ہوا لیکن ہم جلد ہی اگلی تاریخ کا اعلان کریں گے ۔ 
اپوزیشن کی شدید تنقیدیں
 اپوزیشن پارٹیوں نے وزراء کا دورہ منسوخ  ہونے پر شندے سرکار کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے شندے حکومت سے کہا کہ اگر وہ اسی طرح دھمکیوں سے ڈرتی رہی تو مہاراشٹر کے ہاتھ سے بہت سے علاقے نکل جائیں گے ۔ اپوزیشن لیڈر اجیت پوار نے کہا کہ ’’ دیگر ریاست کے وزیر اعلیٰ ہمارے وزراء کو دھمکیاں دے رہے ہیں اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ خاموش بیٹھے ہوئے ہیں ؟ کیا ان میں جواب دینے کی بھی ہمت نہیں ہے ۔ ایسا ہی جاری رہا  تو ہم کئی علاقوں سے ہاتھ دھوبیٹھیں گے۔

اُدھرشرد پوار نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ بابا صاحب امبیڈکر جنہوں نے ملک کو آئین دیا ان کی برسی کے دن مہاراشٹر کرناٹک سرحد پر جو کچھ ہوا وہ قابل مذمت ہے۔ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ چند ہفتوں سے جان بوجھ کر اس معاملے کو طول دے کر  اپنا سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیںلیکن ہم انہیں واضح کردینا چاہتے ہیں کہ مراٹھی لوگوں کی قیمت پر انہیں کوئی فائدہ لینے نہیں دیا جائے گا۔ شرد پوار نے یہ تنقید بھی کی کہ بومئی کا خواب پورا نہیں ہوگا۔ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ مسلسل اشتعال انگریز بیانات دے رہے ہیں۔ سرحدی علاقوں کی صورتحال تشویشناک ہو گئی ہے۔ ایسے میں دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو محتاط رہنے کی ضرورت تھی۔ شرد پوار نے کہا کہ اگر ماحول خراب کرنے کا کام کرناٹک سے ہو رہا ہے تو مرکزی حکومت کو تنبیہ کرنی چاہئے۔ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس بدھ  سے شروع ہو رہا ہے۔ ہم مہاراشٹر کے ممبران پارلیمنٹ کو بتائیں گے اور یہ معاملہ وہاں بھی اٹھاسکتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK