Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ہمارا سانس پھولنے لگااور ایسا لگا کہ بچ پائیں گے بھی یا نہیں‘‘

Updated: August 21, 2025, 12:01 AM IST | Saeed Ahmed Khan and Iqbal Ansari | Mumbai

مونوریل میں پھنس جانے والے مغربی بنگال کے شخص نے بتایا کہ جلد ہی ہم لوگوں کو باہر نکال لیا گیا۔ چمبور کے ڈاکٹر محمدتوصیف صدیقی نے بھی متاثرین کی مدد کی ۔ریاستی حکومت نے واقعہ کی جانچ کا حکم دیا

Scene of rescuing passengers trapped in the monorail between Bhakti Park and Chambor. (Photo: PTI)
بھکتی پارک اورچمبور کے درمیان مونوریل میں پھنس جانے والے مسافروں کو بچانے کا منظر۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

منگل کومونو ریل بند ہونے اوراس میں مسافروںکےپھنس جانےکے بعد ایم ایم آرڈی اے کی جانب سے قلیل اورطویل مدتی حفاظتی انتظامات پر فوری توجہ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی حادثہ پیش آچکاہے۔ اس وقت بھی کچھ ایسا ہی دعویٰ کیا گیا تھا۔  منگل کی شام تقریباً ۶؍ بج کر ۱۵؍ منٹ پر بھکتی پارک اور  چمبور کے درمیان پیش آنے والے حادثے میں مونوریل میں موجود مسافر گھبراگئے تھے۔ مونوریل میں ۵۸۲؍مسافر سوار تھے۔ کئی مسافروں کا دم گھٹنے لگا تھا تو چند مسافروں پرغشی طاری ہوگئی تھی۔ اچھی بات یہ رہی کہ اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اورفائر عملہ ، ۱۰۸؍ نمبرایمبولینس اوردیگر ایجنسیوں کے اہلکار فوری طور پر پہنچ گئے۔ (خبر ۲۰؍اگست کے انقلاب میں شائع ہوچکی ہے)
متاثرہ مسافر کی زبانی
 مغربی بنگال سے اپنے والد آنند منڈل، جوکینسر کے مریض ہیں، کے ساتھ ٹاٹا اسپتال جانے کے لئے مونوریل سے سفر کرنے والے سمیرمنڈل نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئےبتایاکہ ’’ ہم لوگ ٹرین میں پھنس گئے تھے، ہمارا سانس پھولنے لگا تھا، گھبراہٹ میں ایسا لگا کہ بچ پائیں گے بھی یا نہیں مگرجلد ہی ہم لوگوں کو باہر نکال لیا گیا۔‘‘ انہوں نےیہ بھی بتایاکہ’’ہمارے پِتا جی (والد) کی آج جمعرات کوٹاٹا اسپتال میں کیموتھیراپی ہے۔ہم بہت خوش ہیں کہ وقت پرہم لوگو ںکونکالا گیا اورہم سب کی جان بچ گئی ۔‘‘ 
 ڈاکٹر محمدتوصیف محمدرئیس صدیقی نے انقلاب کوبتایاکہ ’’رمابائی میٹرنیٹی ہوم‘ نام کامیرا اسپتال چمبور ہی میں ہے ۔ ہمارے اسپتال میں کنٹرول روم  سے فون آیا تو ہم فوری طور پرجائے حادثہ پرپہنچے ۔ وہاں ہم نے دیکھا کہ ریسکیو ٹیم ،۱۰۸؍ ایمبولینس اور دیگر ایجنسیو ںکے اہلکار آگئے اور مونو ریل کا دروازہ توڑ کر مسافروں کو کرین کی مدد سے باہر نکالا جارہا ہے۔ ایک بار میں کرین کی مدد سے ۵،  ۶؍ مریضوں کونیچے اتارکران کو فوراً ایمبولینس میں لایا جاتا۔ وہاں ہمارے ساتھ بی ایم سی کے ڈاکٹرس بھی موجود تھے۔ جو مسافر پھنسے تھے، ان میںسے زیادہ ترکو گھبراہٹ، چکر آنا،قے اور سانس لینے میں تکلیف کی شکایتیں تھیں۔‘‘ ڈاکٹر توصیف کے مطابق ’’ بہت سے مسافروں کے اہل خانہ بھی پہنچ گئے تھے۔ جو مسافر بہترحال میںتھے، وہ انہیں اپنے ساتھ لے گئے ۔صرف ۱۰؍ تا ۱۲؍  مسافروں کو سائن اسپتال بھیجا گیا تھا ۔ ویسے بھی باہرآنے کےبعد بیشتر مسافروں کی کیفیت بہتر ہوگئی تھی۔ ‘‘انہوں نے مزیدبتایاکہ ’’ہم ایک خاتون کی جانچ کررہے تھے اوروہ میڈیا سے بات بھی کررہی تھی مگر اچانک بے ہوش ہوگئی ،اسے فوراً اسپتال پہنچایا گیا ۔ اس طرح تقریباً دو گھنٹے تک ریسکیو جاری رہا ۔‘‘ 
جانچ کا حکم اور ضروری اقدامات کی ہدایات
 اس سلسلےمیںنائب وزیر اعلیٰ اور ممبئی میٹرو پولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے چیئرمین ایکناتھ شندے نے کہا کہ’’ ہاربر لائن بند ہونے کے سبب بڑی تعداد میں مسافر مونو ریل میں سفر کر رہے تھے اور گنجائش سے زیادہ مسافر سوار ہونے  کے سبب بجلی سپلائی منقطع ہو گئی تھی ۔‘‘یہ حادثہ کیسے ہوا؟ اس بارے میں پوچھنے پر نائب وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ’’ اس بارے میں جانچ کی جائے گی کہ بجلی سپلائی کیسے منقطع ہوئی ۔ اسی کے ساتھ آئندہ اس طرح کا حادثہ پیش نہ آئے اس کیلئے تمام ضروری اقدام بھی کئے جائیں  گے۔‘‘
 قلیل مدتی اقدامات (۱)اضافی مسافر :مونو ریل کی گنجائش ۱۰۴؍ ٹن تک ہے۔ اب اس کا خاص طور پرخیال رکھا جائے گا کہ کسی بھی ٹرین میں مسافروں کی تعداد زیادہ نہ ہو۔اس بابت اسٹیشن پر موجود افسران اور عملے کو خصوصی ہدایات دی گئی ہیں کہ مسافروں کی یہ گنجائش ۱۰۲؍سے ۱۰۴؍ٹن کے اندر رہے، کسی صورت اضافہ نہ ہو۔ اگر زیادہ بھیڑ ہو تو مسافروں کو بحفاظت اتار لیا جائے گا پھر ٹرین کو آگے بڑھنے کی اجازت دی جائے گی(۲) اضافی عملہ   تعینات کیا جائے گا۔ ہر ٹرین میں ایک سیکوریٹی عملہ تعینات کیا گیا ہے جو اندر موجود بھیڑ پر نظر رکھے گااورایک ٹیکنیشین بھی رہے گا(۳) ایمرجنسی کھڑکیوں کا معائنہ اور لیبلنگ :ہر مونوریل میں۴؍ ڈبے ہیں اور ہر ڈبے میں۲؍ وینٹیلیشن کھڑکیاں، اس طرح ایک ٹرین میں ۸؍ کھڑکیاں ہیں۔ فوری طور پر ان کھڑکیوں کا معائنہ کرنے اور ان پر واضح طور پر لیبل لگانے کے احکامات دیئے گئے ہیں تاکہ ایمرجنسی   میں مسافر گھبرائیں نہ، پرسکون رہیں(۴) زیادہ موثر نوٹس بورڈز کی تنصیب: مونوریل میں مسافروں کو ہنگامی حالات میں کیا کرنا چاہئے، محفوظ راستہ کہاں ہے۔ اس بارے میں واضح معلومات والے بورڈز بڑھانے کے احکامات دیئے گئے ہیں تاکہ یہ ہدایات مسافروں کو زیادہ نمایاں طور پر نظر آئیں(۵) حفاظتی معائنہ :ڈائریکٹر مینٹیننس کو تمام مونوریل   کا  فوری معائنہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
 اس کے علاوہ طویل مدتی اقدامات میں۱۰؍ نئی مونو ریل منگوائی گئی ہیں۔ ان میں سے۷؍ٹرینیں لائی جاچکی ہیں، ان کا معائنہ اور ٹرائل جاری ہے۔ اس ٹرائل کے بعد سرٹیفیکیشن کا عمل مکمل ہو جائے گا،  پھر ان ٹرینوں کو مونو ریل کے بیڑے میں شامل کیا جائے گا۔ اس سےگنجائش میں اضافہ ہوگا اور دستیاب مونو ریل پر دباؤ کم ہوگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK