دہلی کی عدالت نے فساد کے ایک معاملے میں تین مسلم ملزمین کو بری کردیا، ساتھ ہی پولیس محکمے کی سرزنش کرتے ہوئے پولیس کی تفتیش پر سخت تنقید کی ہے اور اسے `لاپرواہ اور خامیوں سے بھرپور قرار دیا ہے۔
EPAPER
Updated: August 20, 2025, 10:49 PM IST | New Delhi
دہلی کی عدالت نے فساد کے ایک معاملے میں تین مسلم ملزمین کو بری کردیا، ساتھ ہی پولیس محکمے کی سرزنش کرتے ہوئے پولیس کی تفتیش پر سخت تنقید کی ہے اور اسے `لاپرواہ اور خامیوں سے بھرپور قرار دیا ہے۔
دہلی کی ایک عدالت نے۲۰۲۰ء کے شمال مشرقی دہلی فسادات کے ایک معاملے میں تین مسلم نوجوانوں کو بری کرتے ہوئے پولیس کی تفتیش پر سخت تنقید کی ہے اور اسے `لاپرواہ اور خامیوں سے بھرپور قرار دیا ہے۔ککڑڈوما کورٹ کے اضافی سیشن جج پروین سنگھ نے عقیل احمدعرف پاپڑ،رئیس خان اور ارشد کو باعزت بری کر دیا ہے۔ ان پر الزام تھا کہ وہ۲۵ء فروری۲۰۲۲ء کو ایک ہجوم کا حصہ تھے جس نے گاڑیاں جلائیں اور املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔عدالت نے کہا کہ استغاثہ معقول شک سے بالاتر ہو کر اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے اور ملزمان کو بری ہونے کا حق حاصل ہے۔ان تینوں پر الزام تھا کہ انہوں نے شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فساد کے دوران دو آٹوموبائل شو روم اور ایک گاڑی کو آگ لگا دی تھی اس فساد میں۵۳؍ افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے زیادہ تر مسلمان تھے۔
ان تینوں پر انڈین پینل کوڈ اور پبلک پراپرٹی ایکٹ کے تحت سنگین الزامات تھے ۱۴؍اگست کو جاری کردہ۴۰؍ صفحات کے حکم نامے میں عدالت نے کہا، `گواہوں کی ساکھ، کیس ڈائری میں ممکنہ ہیرا پھیری اور تفتیش کے لاپرواہ طریقہ کار کے بارے میں شدید شکوک و شبہات کے پیش نظر میری رائے میں استغاثہ معقول شک سے بالاتر ہو کر اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔عدالت نے پولیس کی گواہی میں تضادات کی طرف اشارہ کیا، اور نوٹ کیا کہ ایک ہی پولیس اسٹیشن میں تعینات ہونے کے باوجود، گواہوں نے تفتیشی افسر کو ملزمان کے بارے میں نہیں بتایا، حالانکہ وہ مبینہ طور پر ان کے ناموں سے واقف تھے۔عدالت نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ہیرو ہونڈا شو روم کو جلانے کی واقعہ، جس پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی، کی مناسب طریقے سے تفتیش کیوں نہیں کی گئی۔ واقعات کے وقت اور گرفتاری کے طریقہ کار پر `سنگین شکوک نے مقدمے کو مزید کمزور کر دیا۔
واضح رہے کہ یہ فیصلہ فسادات سے متعلقہ مقدمات پر عدالتی تنقید میں اضافے کے درمیان آیا ہے۔ اس سے قبل کئی دہلی کی عدالتوں نے درجنوں ملزمان کو کمزور شواہد، ناقابل اعتماد گواہوں اور طریقہ کار میں خرابیوں کی بنیاد پر بری کر دیا تھا۔