آپریشن سیندور پرفوج کے اعلیٰ حکام کی لگاتار دوسرے دن پریس کانفرنس ،ایئر چیف مارشل نے کہا کہ پاکستان نے چینی ہتھیاروںسے حملے کئے جنہیںناکام بنادیاگیا
EPAPER
Updated: May 12, 2025, 11:46 PM IST | New Delhi
آپریشن سیندور پرفوج کے اعلیٰ حکام کی لگاتار دوسرے دن پریس کانفرنس ،ایئر چیف مارشل نے کہا کہ پاکستان نے چینی ہتھیاروںسے حملے کئے جنہیںناکام بنادیاگیا
ہندوستانی فوج نے پیر کو پاکستان کے خلاف’ آپریشن سیندور‘ پر مسلسل دوسرے دن پریس کانفرنس کی۔ فوج کی طرف سے ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی، بحریہ سے وائس ایڈمرل اے این پرمود اور فضائیہ سے ایئر مارشل اودھیش کمار بھارتی اور میجر جنرل ایس ایس شاردا نے ۳۲؍ منٹ تک `آپریشن سیندور کے بارے میں دوبارہ معلومات فراہم کیں ۔ ایئر مارشل بھارتی نے کہا کہ `ہماری لڑائی دہشت گردوں سے ہے، پاکستانی فوج سے نہیں ہے ۔ جب پاکستان کی فوج نے دہشت گردوں کی حمایت کی تو ہم نے اس کا منہ توڑ جواب دیا۔ وہ اپنی فوج کے نقصان کے خود ذمہ دار ہیں ۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ۱۰؍ مئی کی شام ۵؍ بجے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا۔
پاکستان دہشت گردوں کے ساتھ ہے:ایئرچیف مارشل
ایئر چیف مارشل اے کے بھارتی نے کہا ’’گزشتہ روز ہم نے مشترکہ آپریشن ’آپریشن سیندور‘ کی تفصیلی بریفنگ دی۔ ہم نے کہا تھا کہ ہماری لڑائی دہشت گردوں سے ہے۔ ہماری لڑائی پاکستانی فوج سے نہیں ہے۔ پاک فوج نے مداخلت کی اور ہم نے جواب دیا ۔ ہماری جنگ دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف تھی،۷؍مئی کو ہم نے صرف دہشت گردوں پر حملہ کیا ۔ پاکستانی فوج نے دہشت گردوں کا ساتھ دیا اور ہمیں جواب دینا پڑا۔ پاکستانی فوج اپنے نقصانات کی ذمہ دار ہے۔‘‘
انہوں نے بتایا ’’پاکستان کی جانب سے کئے گئے حملے میں چینی ہتھیار شامل تھے جن میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ، یو اے وی، کچھ ہیلی کاپٹر اور ڈرون شامل تھے۔ انہیں ہمارے فضائی دفاعی نظام نے تباہ کردیا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ’’ ہم نے سویلین اور ملٹری انفراسٹرکچر کے اہداف کو کم سے کم رکھا جب کہ پاکستانی فوج ہر جگہ مسلسل حملے کر رہی تھی۔ آپ جانتے ہیں کہ ہمارے پاس مختلف قسم کے فضائی دفاعی نظام موجود ہیں۔ اس میں نچلی سطح کی فائرنگ، سطح سے فضا میں مار کرنے والے میزائل، طویل اور مختصر فاصلے کے میزائل شامل ہیں۔ ہم پر ڈرون اور یو اے وی سے حملہ کیا گیا ۔پاکستانی حملے کے دوران ہمارے تمام سسٹمز بیک وقت متحرک ہو گئے تھے، یہ جدید دور کی جنگی لڑائی کے لحاظ سے اہم تھا۔ پرانا سمجھا جانے والا فضائی دفاعی نظام بھی ٹھیک کام کرتا تھا۔ حملوں کا جواب آکاش سسٹم سے بھی دیا گیا۔‘‘
اے کے بھارتی کے مطابق ’’کل ہم نے آپ کے ساتھ کچھ اہداف کی تفصیلات شیئر کیں۔ جو تصویریں ہم دکھا رہے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم نے دشمن کے ڈرون، لڑاکا طیارے اور میزائلوں کو مار گرایا۔ ہماری طرف کم سے کم نقصان ہوا۔ اس کے بعد لیفٹیننٹ جنرل گھئی نے خطاب کرتے ہوئے ایشز سیریز کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا ’’ آج میں آپ کو اس جنگ کے ایک اہم پہلو کے بارے میں بتا رہا ہوں۔ ہمیں ایئر ڈیفنس آپریشن سیندور کی کارروائی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ میں نے کل آپ کو بتایا تھا کہ گزشتہ چند برسوں میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی نوعیت میں تبدیلی آئی ہے ۔بین الاقوامی حدود سے راڈار، ایئر ڈیفنس سسٹم، ونٹیج ایئر ڈیفنس سسٹم اور جدید ایئر ڈیفنس سسٹمز کی تہیں موجود تھیں۔ ان کیلئے اسے عبور کرنا اور ہمارے ہوائی اڈے پر حملہ کرنا مشکل تھا۔‘‘
انہوں نے بتایاکہ ’’یہ تصویر (اوپر) مجھے ایک واقعہ یاد دلاتی ہے۔۱۹۷۴ء میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان ایشز سیریز کھیلی گئی تھی۔ اس میچ میں آسٹریلیا کے دو فاسٹ باؤلرز ڈینس للی اور جیف تھامسن نے انگلینڈ کو تہس نہس کر دیا تھا۔ دونوں نے مل کر۵۸؍ وکٹیں حاصل کیں اور آسٹریلیا نے سیریز۱-۴؍سے جیت لی۔ آسٹریلوی کھلاڑی اس وقت ایک محاورہ لے کر آئے تھے،’ راکھ سے راکھ تک اور خاک سے خاک تک ‘ ۔ للی اور تھامسن کی بدولت ہندوستانی فوج نے پاکستان میں دہشت گردی کے اڈوں پر وہی کیا جو آسٹریلیا نے انگلینڈ کے ساتھ کیا تھا۔آج کرکٹ پر بات کرنا ضروری ہے۔ وراٹ کوہلی ریٹائر ہو چکے ہیں، وہ میرے پسندیدہ کرکٹر بھی ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا ’’ہمارے پاس للی اور تھامسن جیسی پرت ہے۔ یہاں تک کہ اگر وہ تصویر میں دکھائی گئی ایک تہہ کو عبور کرتے ہیں، تب بھی کوئی نہ کوئی نظام انہیں (دشمن) کو ہمارے ہوائی اڈے سے ٹکرانے سے پہلے ہی گولی مار دے گا۔ ہماری فضائی دفاعی ڈھال ہر وقت متحرک رہتی ہے۔میں بی ایس ایف کی بھی تعریف کروں گا۔ ان کے ڈائریکٹر جنرل سے لے کر پوسٹ کی حفاظت کرنے والے سپاہیوں تک، سب نے جوش و خروش سے حصہ لیا اور ہماری مدد کی۔ وہ بھی ہمارے کثیر الجہتی گروپ کا حصہ تھا۔ آپ نے سنا ہو گا کہ جب جذبے بلند ہوتے ہیں تو منزلیں آپ کے قدم چومتی ہیں۔آپریشن سیندور کے دوران تینوں افواج مل کر کام کر رہی تھیں۔ ہمارے۱۴۰؍کروڑ ہندوستانی ہمارے پیچھے کھڑے تھے۔ اس کے لیے ہم آپ کو سلام پیش کرتے ہیں۔‘‘
جدید راڈار کے ذریعے معلومات فراہم کی گئیں
وائس ایڈمرل اے این پرمود نے اس موقع پر کہا’’ `بحریہ نگرانی اور پتہ لگانے میں مصروف تھی۔ ہم نے متعدد سینسر اور ان پٹ فراہم کئے۔ ہم نے ان خطرات کی نشاندہی کی جنہیں فوری طور پر بے اثر کرنے کی ضرورت ہے۔ جدید راڈار کے ذریعے ڈرونز، تیز رفتار میزائلوں اور طیاروں کے بارے میں معلومات دی گئیں۔ ہمارے پائلٹ دن رات کام کرنے کیلئے تیار تھے۔ ہمارے طیارہ بردار بحری جہازوں کے پاس مگ ۲۹؍ کارروائی کیلئے تیار تھے۔ دشمن کے مشتبہ جہاز کو کئی سو کلومیٹر دور بھیجا گیا۔ ہم نے پچھلے برسوں میں آپ کو قریب آنے کا موقع نہیں دیا۔جیسے ہی وائس ایڈمرل پرمود نے اپنی تقریر ختم کی، ایئر مارشل اے کے بھارتی نے کہا’’ میں واضح الفاظ میں کہنا چاہتا ہوں کہ تمام فوجی اڈے، سسٹمز آپریشنل ہیں اور نئے مشن کے لیے تیار ہیں۔‘‘