مراٹھی پترکار سنگھس میںماج وادی پارٹی کی پریس کانفرنس۔ مختلف تنظیموں اور ٹرسٹیان مساجد کی شرکت۔ اس مسئلے پر وزیر اعلیٰ اور پولیس کمشنر سے ملاقات جلد
EPAPER
Updated: June 01, 2025, 9:53 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
مراٹھی پترکار سنگھس میںماج وادی پارٹی کی پریس کانفرنس۔ مختلف تنظیموں اور ٹرسٹیان مساجد کی شرکت۔ اس مسئلے پر وزیر اعلیٰ اور پولیس کمشنر سے ملاقات جلد
مساجد سے لاؤڈاسپیکر اتروانے پر پولیس کی سختی پر برہمی کا اظہار کرنے کیلئے سماج وادی پارٹی کی جانب سے سنیچر کو مراٹھی پترکار سنگھ میں پریس کانفرنس کی گئی۔ پریس کانفرنس میں صحافیوں کے علاوہ مختلف تنظیموں کے عہدیداران اور ٹرسٹیان مساجد موجود تھے۔ اس دوران یہ اعلان کیا گیا کہ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس اور پولیس کمشنر دیوین بھارتی سے جلد ملاقات کی جائے گی اور ان کے سامنے صورتحال بیان کی جائے گی۔
یاد رہے کہ اس مسئلے پر جس طرح پولیس کی جانب سے سختی برتی جارہی ہے اور خاص طور پر مساجد سے لاؤڈاسپیکر اتروائے جارہے ہیں اس سے شہر و مضافات میں ٹرسٹیان میں تشویش پائی جارہی ہے اور کئی سوال بھی قائم ہوتے ہیں۔اسی وجہ سے پریس کانفرنس میں لگائے گئے بینر میں بھی اسے نمایاں کیا گیا تھا کہ کچھ عناصر مساجد کے لاؤڈاسپیکر کی آڑ میں ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں۔ اس سے قبل اسلام جمخانہ میں بڑی میٹنگ بلائی گئی تھی۔ اس میں پریس کانفرنس اور پولیس کمشنر سے ملاقات کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ یہ اسی کی دوسری کڑی تھی۔
پریس کانفرنس میں۵؍ اہم سوال
۱)پولیس کو لاؤڈ اسپیکر اتروانے کا حق کس نے دیا اور اسے آواز کی سطح دیکھنی ہےیا انسٹرومنٹ سے دلچسپی ہے۔ (۲) مساجد کے لاؤڈاسپیکر کے تعلق سے اتنی سختی اور کارروائی کیوں (۳) اس تعلق سے جلد ہی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا (۴) برادران وطن کے الگ الگ تہوار نوراتری، رام نومی، ہولی، گنپتی، کانوڑیاترا اور ایسے کئی تہوار منائے جاتے ہیں اور سڑکیں جام رہتی ہیں اس کے باوجود کوئی اعتراض نہیں کیا جاتا پھر بھی ڈیڑھ تا ۲؍ منٹ اذان پر اتنا واویلا کیوں(۵) قانون کے نفاذ اور پولیس کارروائی میں تفریق اور بھید بھاؤ کرنا افسوسناک ہے اور اسے اس معاملے میں کھلے طور دیکھا جاسکتا ہے۔یہ طریقۂ مناسب نہیں ہے۔
سماج وادی پارٹی کے سربراہ ابوعاصم اعظمی ، ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی ، ایڈوکیٹ خالد انصاری نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور معراج صدیقی نے نظامت کی۔ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ جو حالات ہیں اس میں مجبورا ًیہ قدم اٹھانا پڑرہا ہے اور ہم یہ محسوس کررہے ہیں کہ زیادتی کی جارہی ہے اور ٹرسٹیان میں بے چینی کی کیفیت ہے۔ اس لئے جلد ہی پولیس کمشنر اور وزیر اعلیٰ سے بھی ملاقات کی جائے گی۔
ایڈوکیٹ خالدانصاری نے عدالت کی ہدایات کو سمجھایا اور بتایا کہ یہ سبھی مذاہب کیلئے ہے ۔انہوں نے پیراگراف ۴؍ پڑھ کر بتایا کہ اس میں کوئی تفریق نہیں ہے لیکن لاؤڈاسپیکر کے حوالے سے کہیں نہ کہیں زیادتی کی جارہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت جو صورتحال ہے اس کے سبب عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
ابو عاصم اعظمی نے یہ بھی کہا کہ ہم کسی کے مذہبی معاملے میںمداخلت نہیں کرتے اور نہ ہی ان کے تہواروں اور راستہ جام کرنے کے تعلق سے آواز اٹھاتے ہیں ۔ ہم سب جمہوری ملک میں رہتے ہیں اور سیکولر اقدار کے حامل ہیں ، اس لئے ہم بھی اسی کی توقع رکھتے ہیں مگر بدقسمتی سے صورتحال اس کے برعکس ہے۔ اسی لئے زیادتی کی شکایت کی جارہی ہے۔
ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی نے کہا کہ اصول ، ضابطہ اور قانون سب کے لئے یکساں ہوتا ہے مگر جب تفریق کی جاتی ہے یا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کسی خاص طبقے کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور اس کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے تو یہ حالات پیدا ہوتے ہیں۔ مساجد کے لاؤڈاسپیکر کے تعلق سے بھی کچھ یہی صورتحال ہے۔ ٹرسٹیان کی شکایت ہے کہ آخر مساجد کے لاؤڈاسپیکر اتروانے میں اتنا زور کیوں دیا جارہا ہے۔ کیا دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں پر لگائے گئے لاؤڈاسپیکر کے تعلق سے بھی اتنی ہی سختی برتی جارہی ہے، یقینا ًنفی میں جواب ہوگا۔