Inquilab Logo

پاکستان:مہنگائی میں ۴۰؍ سے ۵۰؍ فیصد تک اضافہ کا خدشہ

Updated: February 06, 2023, 4:57 PM IST | Islamabad

ماہرین پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کا سری لنکا سے موازنہ کر رہے ہیں ، توانائی کا بھی بحران ہے

Pakistan Tehreek-e-Insaf rally against inflation.
پاکستان تحریک انصاف کی مہنگائی کیخلاف ریلی۔

: پاکستان میں مہنگائی  آسمان چھورہی  ہے۔ آئندہ اس میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔  ماہرین کے مطابق ملک میں مہنگائی  ۴۰؍ سے ۵۰؍ فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان میں اس وقت ضروریات زندگی سے متعلق تمام کی اشیاء کی کمی ہے۔ گھروں میں کھانا پکانے یا چھوٹے کارخانے چلانے کیلئے گیس نہیں ہے اور بجلی  اتنی  بار منقطع ہوتی ہے کہ معیشت مفلوج  ہو کر رہ گئی ہے۔  اب  پاکستان کی معیشت کا انحصار آئی ایم ایف  کے قرض پر ہے۔   اس سلسلے میں پاکستان کے سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ   کہتے ہیں ،’’میرے خیال میں ہمیں آئی ایم ایف کی قسط جلد مل جائے گی کیونکہ حکومت نے ایندھن کی قیمتیں بڑھا دی ہیں، نئے ٹیکس لگائے ہیں اور مارکیٹ کو ڈالر کے نرخ طے کرنے کی اجازت دی ہے۔‘‘سابق وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا،’’آئی ایم ایف کے قرض سے ادائیگی کے توازن  پیدا کرنے میں مدد ملے گی اور اس کے ساتھ ہی  مہنگائی۴۰؍  سے۵۰؍  فیصد تک بڑھے گی۔ سب سے زیادہ مشکلات کا شکارعوام ہوں گے۔ پاکستان میں پہلے ہی خط افلاس  سے نیچے زندگی گزارنے والے۳۰؍سے ۴۰؍ فیصد کے قریب ہے۔‘‘ 
 سلمان شاہ کے بقول:’’ دیوالیہ کا طوفان سب کچھ مٹا دے گا۔گرچہ پاکستان اورسری لنکا میں مماثلتیں پائی جاتی ہیں  لیکن پاکستان سری لنکا کے معاشی بحران کے راستے پر اس صورت میں گامزن ہوگا جب اسے آئی ایم ایف سے قسطیں نہیں ملیں گی۔‘‘ماہرین پاکستان کی موجودہ معاشی  صورتحال کا سری لنکا سے موازنہ کرتے ہیں۔  سری لنکا میں گزشتہ برس ایندھن کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے خلاف زبردست حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ اور دیگر سرکاری عمارتوں پر دھاوا بول دیا تھا۔ حالات  اتنے خراب ہوگئے تھے کہ سابق صدر گوٹابایا راجا پکشے کو ملک سے فرار ہونا پڑا۔پاکستانی  عوام بھی اپنے حکمرانوں سے اس حد تک مایوس ہو چکے ہیں کہ وہ  بھی بھرپور انداز سے سڑکوں پر نکل سکتے ہیں۔
  ا ہم بات یہ ہےکہ پاکستانی معیشت کا وجود  خطرے میں ۔ اس کے باوجود اس سنگین بحران سے نمٹنے پر توجہ دینے کے بجائے پاکستان کے سیاستداں اقتدار کیلئے لڑ رہےہیں۔ ان کے درمیان   رسہ کشی جاری ہے۔وہ اس بات پر لڑ رہےہیں کہ حکومت کون کرے گا؟  اسے عوام محسوس کررہےہیں۔ ان کا کہنا ہےکہ مہنگائی دور کرنے کے بجائے سیاستداں  اقتدار کیلئے لڑرہے ہیں۔ اس کا وہ سوشل میڈیا پر کھل کر اظہار کررہےہیں۔  ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو تمام سیاستدانوں سے  بد ظن ہوچکی ہے۔ 
  کراچی کی ایک گھریلو خاتون نے  بتایا، `’’بجلی کی حالیہ بندش نے ہماری زندگیوں کو مفلوج کر دیا ہے۔ ہم اپنے روزمرہ کے کام کرنے سے قاصر ہیں۔ ایسا لگتا  ہےکہ ہم  پتھر کے زمانے میں رہ رہے ہیں۔‘‘
 گزشتہ سال اپریل میں سابق وزیراعظم عمران خان کی برطرفی کے بعد سے پاکستان  سنگین سیاسی اور آئینی بحران کا سامنا کررہا ہے۔ عمران خان کو پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے اقتدار سے الگ کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے جہاں ایک طرف امریکہ پر الزام لگایاکہ وہ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کا منصوبہ بنا رہا ہے، وہیں دوسری جانب وہ پاکستان کی موجودہ حکومت اور طاقتور فوج سے لڑرہے ہیں۔
  عمران خان سیاستدانوں سے سیاسی بحران کے حل کیلئے قبل از وقت انتخابات کروانے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ متعدد تجزیہ  نگاروں کا خیال ہے کہ معاشی بحران کے خاتمے سے پہلے  الیکشن  مناسب نہیں ہے۔
  ماہرین کے مطابق ملک کی معاشی حالت بہت خراب ہے اور ہمارے پاس پیسہ ختم ہو چکا ہے۔ عام انتخابات  پر بھی اچھی خاصی رقم خرچ ہوگی، پاکستان اس وقت اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ تجزیہ نگار ضیاء الرحمٰن  کے بقول،’’آگے بڑھنے کا مثالی راستہ یہ ہے کہ تمام فریق سیاستداں اور فوج کے اعلیٰ افسر  ایک ساتھ بیٹھیں اور ایک ایسی حکومت پر متفق ہوں جو معاشی بحران کوختم کرے۔  ایسی حکومت کا بنیادی کام ملکی معیشت کو ٹھیک کرنا ہونا چاہئے۔‘‘

pakistan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK