گزشتہ دن لیاری (کراچی) میں ۵؍ منزلہ عمارت ڈھے جانے کے بعد اس حادثے میں مرنے والوں کی تعداد ۱۷؍ ہوگئی ہے۔ راحت رسانی کا کام اب بھی جاری ہے۔
EPAPER
Updated: July 05, 2025, 6:19 PM IST | Islamabad
گزشتہ دن لیاری (کراچی) میں ۵؍ منزلہ عمارت ڈھے جانے کے بعد اس حادثے میں مرنے والوں کی تعداد ۱۷؍ ہوگئی ہے۔ راحت رسانی کا کام اب بھی جاری ہے۔
— کراچی کے لیاری میں جمعہ کو ایک پانچ منزلہ عمارت گر گئی جس میں مرنے والوں کی تعداد ۱۷؍ ہوگئی ہے جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔ امدادی کارکن ملبے سے مزید پھنسے ہوئے متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس عمارت میں کم و بیش ۱۰۰؍ افراد رہائش پذیر تھے۔ پاکستان کے ایکسپریس ٹریبیون اخبار کی رپورٹ کے مطابق، ہنگامی امدادی کارکنوں نے اب تک ۹؍ زخمیوں کو بچا لیا ہے، لیکن حکام کو خدشہ ہے کہ کم از کم ۲۵؍ سے ۳۰؍ افراد اب بھی ملبے کے نیچے دبے ہو سکتے ہیں۔ یہ عمارت، جس میں چھ خاندان رہتے تھے، جمعہ کی صبح منہدم ہو گئی تھی۔ مرنے والوں میں تین خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔ اس حادثے نے پاکستان کے جنوبی بندرگاہی شہر میں خوف و ہراس اور پریشانی کے مناظر کو جنم دیا ہے جہاں کئی عمارتوں کو رہنے کیلئے غیر موزوں قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مائیکروسافٹ کا پاکستان سے انخلاء کا فیصلہ
حکام نے انکشاف کیا کہ لیاری کے گنجان بغدادی علاقے میں واقع دہائیوں پرانی عمارت کو تین سال قبل غیر محفوظ قرار دیا گیا تھا۔ تاہم، مکینوں نے اسے خالی نہیں کیا اور نہ ہی حکام نے کوئی ٹھوس کارروائی کی۔ عمارت کی ہر منزل میں مبینہ طور پر تین اپارٹمنٹس تھے۔ کراچی ساؤتھ کے ڈپٹی کمشنر جاوید کھوسو نے پاکستانی روزنامہ کو تصدیق کی کہ عمارت کے مکینوں کو ۲۰۲۲ء، ۲۰۲۳ء اور ۲۰۲۴ء میں نوٹس بھیجے گئے تھے۔ ضلع میں رہائش کیلئے خطرناک ۱۰۷؍ عمارتوں میں سے ۲۱؍ کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے، اور ۱۴؍ کو پہلے ہی خالی کر وا لیا گیا ہے۔ چونکہ سرچ آپریشن ۲۴؍ گھنٹے سے زیادہ وقت سے جاری ہے، ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے ڈپٹی کمشنر جاوید کھوسو نے سنیچر کو جیو نیوز کو بتایا کہ ریسکیو آپریشن مکمل ہونے میں آٹھ سے دس گھنٹے اور لگ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیاری میں اب بھی ۲۲؍ انتہائی خطرناک عمارتیں موجود ہیں جن میں سے ۱۶؍ کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ کراچی کے کمشنر سید حسن نقوی نے بھی تباہ شدہ عمارتوں کے مکینوں کو مشورہ دیا کہ وہ کسی بھی حادثے سے بچنے کیلئے دوسری جگہ منتقل ہوجائیں۔