Updated: August 13, 2024, 11:31 PM IST
| Islamabad
پاکستان فوج نے مطلع کیا ہے کہ پاکستان کے سابق انٹیلی جینس چیف فیض حمید کو فوجی تحویل میں لیا گیا ہے اور ان کے خلاف کورٹ مارشیل کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ یہ معاملہ الزامات ۲۰۱۷ءسے متعلقہ ہے جب حمید نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے نجی ہاؤسنگ کمپنی اسکیم ’’ٹاپ سٹی‘‘ کے مالک موئز خان کے گھر اور دفاتر پر چھاپے مارے تھے۔
پاکستانی فوج نے بتایا ہے کہ پاکستان کے سابق انٹیلی جینس (آئی ایس آئی) چیف فیض حمید کو فوجی تحویل میں رکھا گیا ہے اور ان کے خلاف کورٹ مارشیل کارروائی کا بھی آغا ز کیا ہے ۔ یہ پہلی مرتبہ ہے جب پاکستان کے انٹرسروسیز انٹیلی جینس کے سابق چیف کے خلاف کورٹ مارشیل کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ان الزامات سے متعلقہ ہے کہ حمید نے اپنے اختیارات کاغلط استعمال کیا تھا اور نجی ہاؤسنگ کمپنی اسکیم ’’ٹاپ سٹی‘‘ کے مالک موئز خان کے گھر اور دفاتر پر چھاپے بھی مارے تھے۔ فوج نے اپریل میں ان الزامات کی تفتیش کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: ڈیڈپول اینڈ وولورین: ۲۰۲۴ء کی ایک بلین ڈالر کمانے والی دوسری فلم
فوج نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ’’لیفٹنٹ جنرل فیض احمد (ریٹائرڈ) کے خلاف پاکستانی فوجی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب تادیبی کارروائی شروع کی گئی ہے ۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے خلاف پاکستانی فوج ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ خیال رہے کہ فیض حمید جون ۲۰۱۹ء تا نومبر ۲۰۲۱ء پاکستانی انٹرسروسیز انٹیلی جینس کے چیف تھے۔ ۲۰۲۱ء کے اواخر میں پاکستانی فوج نے انہیں ندیم انجم سے تبدیل کیا تھا۔دسمبر ۲۰۲۲ء کو حمیدنے اپنے ریٹائرمنٹ کے وقت سے ۴؍ماہ قبل ریٹائرمنٹ لے لیا تھا۔