پاکستان کی عدالت نے عمران خان کے وکیل کو عید کے دوران عمران خان کو ان کی اہلیہ سے ملاقات کے احکامات کی عدم تعمیل پر جیل انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کی ہدایت دی۔
EPAPER
Updated: April 08, 2024, 8:27 PM IST | Islamabad
پاکستان کی عدالت نے عمران خان کے وکیل کو عید کے دوران عمران خان کو ان کی اہلیہ سے ملاقات کے احکامات کی عدم تعمیل پر جیل انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کی ہدایت دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیر کو جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان عید کے موقع پر ملاقات کے ا نتظامات سے متعلق احکامات کی جیل حکام کی جانب سے تعمیل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ ۷۱؍سالہ عمران خان راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں جبکہ بشریٰ بی بی پی ٹی آئی کے بانی کی رہائش گاہ میں نظر بند ہیں، جسے توشہ خانہ اور عدت معاملے میں جوڑے کو کئی سال کی سزا کے بعد ضمنی جیل قرار دیا گیا تھا۔
جسٹس اورنگزیب نے متاثرہ جوڑے کو ملاقات کی اجازت نہ دینے اور خان کی اہلیہ کو اڈیالہ جیل منتقل نہ کرنے پر جیل انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کیا۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس اورنگزیب نے کہا کہ عدالت پہلے ہی ہدایت کے ساتھ معاملہ نمٹا چکی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جوڑا اسی حکم پر عملدرآمد کا مطالبہ کر رہا ہے۔ عدالتی حکم کی تعمیل کرنے میں ناکامی نے جج کو ناراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کو کیسے نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ ہم کارروائی کریں گے، پھر درخواست گزار کے وکیل کو توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ کی کرناٹک میں چار جماعتوں کے بورڈ امتحانات پر روک، نتائج موخر
عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل دفتر کو مزید ہدایت کی کہ وہ متعلقہ حکام سے رابطہ کرکے انہیں معاملے سے آگاہ کریں۔ عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کو بھی طلب کر لیا۔ جب عدالت نے مختصر وقفے کے بعد معاملے کی دوبارہ سماعت شروع کی تو اس نے ایڈوکیٹ جنرل سے پوچھا کہ عدالتی حکم پر عمل کیوں نہیں کیا گیا۔ عدالت نے ریاستی وکیل کو چیف کمشنر آفس، اڈیالہ جیل حکام اور دیگر متعلقہ اداروں سے رابطہ کرنے کے بعد جواب دینے کی بھی ہدایت کی۔
گزشتہ سماعت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے جیل میں قید سابق وزیراعظم اور اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان عید الفطر پر ملاقات کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ دونوں کو عید کے موقع پر ملنے اور ساتھ ہی ہر ہفتے ملاقات کی اجازت دی جائے۔ جج نے عدالت کے تحفظات کو پورا کرنے میں ناکامی پر انتظامیہ کی بھی سرزنش کی اور پایا کہ انہوں نے قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچایا ہے۔