• Mon, 17 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پاکستان: لاہور فضائی آلودگی میں دنیا میں دوسرے مقام پر پہنچ گیا

Updated: November 16, 2025, 7:01 PM IST | Islamabad

پاکستان کا شہر لاہورفضائی آلودگی میں دنیا میں دوسرے مقام پر پہنچ گیا، جہاں فضائی آلودگی کی سطح خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے،حکام اسے موحولیاتی ایمرجنسی قرار دے رہے ہیں،اس کے علاوہ عوام کیلئے کئی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

لاہور میں فضائی آلودگی کامعیار خطرناک سطح تک پہنچ گیا، جس نے اس شہر کوفضائی آلودگی میں دنیا میں دوسرے مقام پرپہنچا دیا، یہاں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) ۳۹۶؍ درج کیا گیا۔ جس نے خطے کےتمام رہائشیوں کے لیے صحت کے سنگین خدشات پیدا کر دیے ہیں۔حکام نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ باہر کی سرگرمیاں محدود کریں، حفاظتی ماسک پہنیں اور گھروں کے اندر رہیں، کیونکہ دھند کےسبب آلودگی کے بحران میں شدت آ گئی ہے، جس سے ذرا سے فاصلے تک دیکھنا مشکل ہو رہا ہے۔ حکام میں تشویش پائی جارہی ہے کہ کیونکہ یہ دھند شاہراؤں پر حادثات کی وجہ بن سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: تہران بھی شدید خشک سالی کی زد پر،بارش کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں

دریں اثناء حکام حساس افراد (جیسے بچے، بزرگ اور بیمار افراد) میں صحت کے خطرات بڑھنے سے فکر مند ہیں۔ خصوصاً پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا افراد، اور سانس کے دیگر مریضوں کیلئے۔ اس کے علاوہ اس آلودگی کا اثر آنکھوں کو بھی متاثر کر رہا ہے،اور بیشتر لوگوں نے آنکھوں میں سوزش ، اور آشوب کی شکایت کی۔دھند اور دھوئیں کی آمیزش کی وجہ سے سانس لینے میں بھی دقت کا سامنا ہے۔
 ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی میں یہ اچانک اضافہ ایک فوری ماحولیاتی ایمرجنسی کی نشاندہی کرتا ہے، جس کی بنیادی وجوہات صنعتی اخراج، گاڑیوں کی آلودگی اور بین السرحدی دھند ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عوامی صحت کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ جیسے گاڑیوں کی آمد و رفت کو منضبط کرنا، کارخانوں سے نکلنے والے دھوئیں کو محدود کرنا، اسکولوں میں چھٹی ، اور آلودگی کا سبب بننے والے تعمیراتی منصوبوں کو منجمد کرنا شامل ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK