شمالی تہران میں ہزاروں افرادنےمسجد میں جمع ہوکر بارش کے لیے دعائیں کیں،کیوں کہ ایران دہائیوں کی بدترین خشک سالی کا شکار ہے۔
ایران میں شہری بارش کے لئے دعا کرتے ہوئے۔ تصویر:آئی این این
شمالی تہران میں ہزاروں افرادنےمسجد میں جمع ہوکر بارش کے لیے دعائیں کیں،کیوں کہ ایران دہائیوں کی بدترین خشک سالی کا شکار ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق مقامی حکام نے بتایاکہ دارالحکومت میں اس سال بارش کا ریکارڈ ایک صدی میں سب سے کم رہا ہے اور ایران کے نصف صوبوں میں مہینوں سے ایک قطرہ بھی بارش نہیں ہوئی۔پانی کی کمی کے پیش نظر حکومت نے تہران کی ایک کروڑ کی آبادی کے لیے پانی کی سپلائی کو وقفے وقفے سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ استعمال محدود کیا جا سکے۔
جمعہ کے روز مرد و خواتین ایرانی دارالحکومت کی امام زادہ صالح مسجد میں جمع ہوئے اور رب کے حضور بارش کے لیے خصوصی دعا کی۔ اسلامی روایت کے مطابق،خواتین حجاب پہن کر مردوں سے الگ جگہ پر نماز پڑھ رہی تھیں۔ تہران البرز پہاڑوں کی جنوبی ڈھلوانوں پر واقع ہے اور یہاں گرم و خشک موسم گرما کے بعد خزاں کی بارشیں اور سردیوں میں برفباری عام طور پر راحت پہنچاتی ہیں۔ پہاڑی چوٹیوں پر اس وقت تک عام طور پر برف جمی ہوتی ہے، لیکن اس سال وہ بھی خشک ہیں۔ تہران ملک کا سب سے بڑا شہر ہے اور مقامی میڈیا کے مطابق اس کے باشندے روزانہ۳۰؍ لاکھ مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے صدر مسعود پزشکیان نے خبردار کیا تھا کہ اگر سردیوں سے قبل بارش نہ ہوئی تو تہران کو خالی کرنا پڑسکتا ہے، تاہم انہوں نے تفصیلات نہیں بتائی تھیں۔ حکومت نے بعد میں وضاحت کی کہ پزشکیان صرف مکینوں کو صورتحال کی سنگینی سے آگاہ کرنا چاہتے تھے اور کوئی ٹھوس منصوبہ پیش نہیں کر رہےتھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کو پینے کا پانی فراہم کرنے والے۵؍ بڑے ڈیموں میں سے ایک خالی ہے اور دوسرا گنجائش کے۸؍ فیصد سے بھی کم پر ہے۔