Inquilab Logo

پاکستان میں بجلی کابحران حل کرنےکیلئے ورلڈ بینک کی بجلی کےحصول میں مدد کی پیشکش

Updated: November 11, 2020, 1:32 PM IST | Agency | Lahore

پاکستان میں ان دنوں بجلی کا بحران سنگین ہو تا جارہا ہے۔ وہاں پر بجلی کی قلت بہت شدید ہے اس کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہو پا رہا ہے۔

Picture.Picture :INN
علامتی تصویر ۔ تصویر:آئی این این

 لاہور (ایجنسی):  پاکستان میں ان دنوں بجلی کا بحران سنگین  ہو تا جارہا ہے۔ وہاں پر بجلی کی قلت بہت شدید ہے اس کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہو پا رہا ہے۔ایسے میںورلڈ بینک نے اپنی جانب سے پیشکش کی ہے کہ وہ پاکستان کو سستی بجلی کے حصول میں مدد دے سکتا ہے۔ عالمی بینک کی  رپورٹ میں کہا گیا  ہے کہ پاکستان کو سورج اور ہوا سے توانائی کے حصول پر تیزی سے عمل درآمد کرنا چاہیے کیونکہ متبادل توانائی میں ہی پاکستان کے پاور سسٹم کا مستقبل ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کو۲۰۳۰ء  تک کم از کم۳۰؍ فیصد بجلی شمسی توانائی اور ہوا سے حاصل کرنی ہو گی ۔متبادل توانائی سے نہ صرف لاگت اورگرین ہاؤس گیس کے اخراج کو کم کرنے میں مدد ملے گی، بلکہ اگلے ۲۰؍ سال میں پاکستان  کے ۵؍ ارب امریکی ڈالر کے اخراجات کی بچت ہوگی۔ اس رپورٹ کے بارے میںکنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک نجیب حسین نے کہا کہ متبادل توانائی سے فوری اور طویل مدتی معاشی اور ماحولیاتی فوائد حاصل ہوں گے۔ اس کے حصول کے لئے ورلڈ بینک پاکستان کی مدد کرنے کو تیار ہے۔  انہوں نے کہا کہ ۲۰۳۰ء تک سستی اور قابل اعتماد بجلی کے حصول میں پاکستان کی مدد کوتیار ہیں۔ورلڈ بینک نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کے لئے زیادہ طویل المدتی پالیسی پرغور کرنے کی ضرورت ہے اور گھریلو و درآمد شدہ کوئلے سے بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی لائی جانی چا ہئے۔  پاکستان کو لوڈشیڈنگ کے چکر کو دہرانے سے بچنے کی ضرورت ہے جس کے لیے متبادل توانائی کے منصوبوں اور ٹرانسمیشن سسٹم سے وابستہ سرمایہ کاری کا عمل فوری شروع کرنا چا ہئے۔ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان شمسی اور ہوا کے وسائل پر زیادہ انحصار کا فائدہ  حاصل کرسکتا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان بجلی کی پیداوار کیلئے امپورٹ کئے جانےوالے کوئلے پر منحصر رہتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK