Inquilab Logo

پاکستان: الیکشن نتائج میں چھیڑ چھاڑ کے خلاف پی ٹی آئی سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی

Updated: March 07, 2024, 9:33 PM IST | Islamabad

پاکستان میں عام انتخابات میں کی گئی مبینہ دھاندلی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) کے لیڈران سپریم کورٹ سےرجوع کریں گے۔ فارم ۴۵؍ میں مبینہ ہیر پھیر کرکے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ہرا یا گیا۔ انصاف ملنے تک احتجاج کا اعلان۔

Photo of a PTI rally. File photo. Photo: X
پی ٹی آئی کے ایک جلسے کی تصویر۔ فائل فوٹو۔ تصویر: ایکس

 پاکستان کے انتخابات میں مبینہ ووٹ دھاندلی کے تنازع کے درمیان جیل میں بند سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے جمعرات کو اعلان کیا کہ وہ انفرادی پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج میں چھیڑ چھاڑ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ 
واضح رہے کہ ملک میں عام انتخابات۸؍ فروری کو ہوئے تھے لیکن سیاسی عدم استحکام کو ختم کرنے کے بجائے مبینہ طور پر فارم ۴۵؍ کے اندراجات میں ہیرا پھیری کے ذریعے نتائج کو تبدیل کرنے کے الزام نے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا۔ عمران خان کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) کے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ان کی پارٹی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ فارم ۴۵؍ کے ساتھ مبینہ چھیڑ چھاڑ کے معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔ 
انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر ایک رپورٹر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اس معاملے (فارم۴۵) کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ فارم۴۵ ؍ پولنگ اسٹیشن پر ڈالے گئے ووٹوں کے سرکاری ریکارڈ کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس طرح پاکستان میں حلقے کی سطح پر نتائج مرتب کرنے کا یہ ایک اہم ریکارڈ ہے۔ ‘‘ 
 ظفر کی جانب سے یہ اعلان پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے یہ الزام عائد کرنے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے کہ ای سی پی کی جانب سے اس کی ویب سائٹ پر شائع کردہ فارم ۴۵؍ کے ساتھ بہت زیادہ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے حریفوں کے حق میں نتائج تبدیل کئے گئے تھے اور متعدد پولنگ اسٹیشنوں پر رائے دہندگی کا تناسب ۱۰۰؍ فیصد سے تجاوز کر گیا تھا۔ 
ڈان اخبار کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر علی خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے انتخابات کے بعد ماضی کو بھلا کر آگے بڑھنے کی کوشش کی لیکن اگر انتخابات میں اتنے بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے تو آگے بڑھنا ناممکن ہو گیا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ کمیشن کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر فارم ۴۵؍ شائع کرنے کے بعد انتخابات میں دھوکہ دہی کے ثبوت واضح ہو گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کی پارٹی نے عام انتخابات میں اصل فارم ۴۵؍ کے تحت ۱۸۰؍ قومی اسمبلی کی نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے اصرار کیا کہ ’’نتائج میں چھیڑ چھاڑ کے ذریعے ہمارے حق کی عوامی رائے کو چرایا گیا، جس کی ملک کی سیاسی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ ‘‘
انہوں نے کہا کہ انتخابی دھوکہ دہی کے پیمانے کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ جہاں ملک بھر میں ووٹر ٹرن آؤٹ ۴۰؍ فیصد رہا، وہیں بعض جگہوں پر یہ ۱۰۰؍ فیصد سے بھی تجاوز کر گیا۔ 
گوہر نے زور دے کر کہا کہ ان کی پارٹی کے کارکنان اور حامی الیکشن ٹربیونلز میں ای سی پی کے فیصلوں کے خلاف عرضی داخل کریں گے اور اس وقت تک احتجاجی مظاہرے کریں گے جب تک کہ انہیں چوری شدہ عوامی رائے واپس نہیں مل جاتی۔ 
پی ٹی آئی لیڈر تیمور خان جھاگرا نے کہا کہ ای سی پی کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر شائع کردہ فارم ۴۵؍ کے ساتھ بڑے پیمانے پر چھیڑ چھاڑ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پولنگ کے دن ۹۰؍ فیصد فارم ۴۵؍ حاصل کئے تھے اور وہ ای سی پی کے اپ لوڈ کردہ فارم ان سے مختلف ہیں۔ 
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ۱۳۰؍ ڈاکٹر یاسمین راشد بمقابلہ نواز شریف کے پولنگ سٹیشن کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے جھاگرانے دعویٰ کیا کہ شریف کے ۳۷۸؍ ووٹ غیر منصفانہ طور پر ایک فارم میں `۳۷۸؍ کے آگے ہندسہ ایک جوڑ کر۱۳۷۸؍ کر دیا گیا۔ 
 انہوں نے فارم ۴۵؍ کے اندراجات میں کی گئی تبدیلیوں کو اجاگر کرنے کیلئے دیگر حلقوں سے بھی ایسی ہی مثالیں دیں۔ پی ٹی آئی کے ہارنے والے امیدوار سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ انتخابی نتائج میں اتنے بڑے پیمانے پر پہلے کبھی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی۔ 
میرے حلقے کے پولنگ اسٹیشن نمبر۵؍ میں ٹرن آؤٹ۳۸؍ فیصد رہا اور مجھے ۳۵۷؍ اور مخالف کو ۱۲۳؍ ووٹ ملے۔ تاہم، ای سی پی کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کئے گئے فارم ۴۵؍ میں میرے ووٹ وہی رہے لیکن میرے مخالف کے ووٹ میں ۷۲۳؍ تک اضافہ کیا گیا، اور ٹرن آؤٹ ۳۸؍ فیصد سے بڑھا کر ۸۶؍ فیصد کر دیا گیا ہے۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اسی عمارت کے دیگر پولنگ سٹیشنوں میں تقریباً ۴۰؍ فیصد ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ میں لوگوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ فارم ۴۵؍ ڈاؤن لوڈ کریں اور دیکھیں کہ ای سی پی نے کس طرح دھاندلی کی ہے۔ ‘‘ راجہ نے مطالبہ کیا کہ انتخابی عدالتوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ رائے دہندگی میں کی جانے والی دھاندلی کے مقدمات کا جلد فیصلہ کیا جا سکے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK