Updated: September 22, 2025, 4:12 PM IST
| Islamabad
پاکستان کے علاقے خیبر پختونخوا کی تیراہ وادی میں ہونے والے خوفناک دھماکوں نے۳۰؍ افراد کی جانیں لے لیں اور علاقے میں کہرام مچا دیا۔ عینی شاہدین نے اسے پاکستانی فوج کا فضائی حملہ قرار دیا جبکہ پاکستانی فوج نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے اسے دہشت گردوں کے اسلحہ کے حادثے کا نتیجہ بتایا۔
بم دھماکوں کے بعد علاقے میں افراتفری کا ماحول ہے۔ تصویر: آئی این این
پاکستان کی فضائیہ اپنے ہی ملک کے لوگوں پر قہر برپا کر رہی ہے۔ پیر کو خیبر پختونخوا میں پاکستانی فوج کے فضائی حملوں میں کئی خواتین اور بچوں سمیت کم سے کم۳۰؍ لوگوں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ یہ حملہ صبح تقریباً۲؍ بجے ہوا جب پاکستانی جنگی طیاروں نے تیراہ وادی واقع مترے دارا گاؤں پر آٹھ بم گرا دیئے جس سے گاؤں اور آس پاس کے علاقے میں زبردست تباہی مچ گئی۔ یہ ایل ایس-۶؍ زمرے کے تباہ کن بم تھے جو جے ایف-۱۷؍جنگی طیاروں سے گرائے گئے تھے۔ مارے گئے سبھی لوگ عام شہری بتائے جاتے ہیں۔ اس حملے میں ۲۰؍ سے زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ فضائی حملہ تھا لیکن پاکستانی فوج نے اس کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اس قتلِ عام کا ذمہ دار دہشت گردوں کے اسلحہ کے حادثے کو ٹھہرایا ہے۔
اے ایم یو ٹی وی نے مقامی لوگوں کے حوالے سے بتایا کہ خیبر ضلع کے تیراہ علاقے میں شہریوں خے گھروں کو نشانہ بنا کر پاکستانی آرمی نے حملہ کیا۔ دھماکوں کے بعد کئی مکان منہدم ہو گئے۔ سوتے ہوئے لوگ ملبے کے نیچے دب گئے۔ حملے کے تقریباً۱۰؍ گھنٹوں کے بعد مقامی لوگ اور بچاؤ دستہ لاشوں کی تلاش میں ملبے کو کھنگال رہے تھے۔ پیر کی دوپہر تک راحت اور ریسکیو کا کام جاری تھا۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مہلوکین کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ زخمیوں کو قریب کے ہی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: فلپائن میں سیلابکنٹرول منصوبوں میں کرپشن کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے لوگوں نے اس بمباری کو ’پاکستانی فوج کا وحشیانہ قتل عام‘‘ قرار دیا ہے۔ سب سے زیادہ تباہی مترے دارا گاؤں میں ہوئی ہے۔ وہاں کے لوگ پوری طرح صدمے میں ہیں۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان، یہ دونوں صوبہ پاکستان کیلئے سر درد بن چکے ہیں۔ یہاں کے لوگ طویل عرصے سے حکومت اور فوج سے ناراض ہیں۔ یہ لوگ اپنے حقوق اور وسائل پر زیادہ حق کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان علاقوں میں کئی مسلح گروپ سرگرم ہیں۔ وہ خود کو تحریک کار کہتے ہیں جبکہ پاکستانی حکومت اور فوج انہیں دہشت گرد قرار دیتی ہے۔ پاکستانی فوج پہلے بھی ان علاقوں میں زمینی مہم چلاتی رہی ہے۔ لیکن اتوار کی رات اس نے فائٹر جیٹ سے حملہ کیا۔ تیراہ وادی کے گاؤں پر بم گرانا اسی کا حصہ تھا۔ فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ باغی گروپوں کو ختم کرنے کیلئے ایسا کر رہی ہے۔ لیکن الزام یہ ہے کہ اصل نشانہ عام لوگ بن رہے ہیں۔ فوج پر یہاں طویل عرصے سے لوگوں کو غائب کرنے اور قتل کرنے کے سنگین الزام لگتے رہے ہیں۔