Inquilab Logo Happiest Places to Work

فلسطین: مرکزی کونسل نے نائب صدر کے عہدے کے قیام کے حق میں ووٹ دیا، حماس نے مایوسی کا اظہار کیا

Updated: April 25, 2025, 10:08 PM IST | Inquilab News Network | Jerusalem

کونسل نے فیصلہ کیا کہ نائب صدر کی تقرری ایگزیکٹیو کمیٹی کے اراکین میں سے ہوگی، جسے کمیٹی کے صدر (محمود عباس) نامزد کریں گے اور اسے کمیٹی کے اراکین منظوری دیں گے۔ صدر کو نائب صدر کو فرائض سونپنے، عہدے سے برطرف کرنے یا اس کا استعفیٰ قبول کرنے کا اختیار ہوگا۔

Palestinian President Mahmoud Abbas. Photo: INN
فلسطینی صدر محمود عباس۔ تصویر: آئی این این

فلسطینی مرکزی کونسل نے ریاست فلسطین کے نائب صدر کے عہدے کے قیام کیلئے منظوری دے دی ہے۔ فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق، کونسل نے جمعرات کو فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کی ایگزیکٹیو کمیٹی اور ریاست فلسطین کے صدر کے نائب صدر کے عہدے کے قیام کے حق میں بھاری اکثریت سے ووٹ دیا۔ ۱۷۰ اراکین نے فیصلے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ ایک رکن نے مخالفت کی اور ایک نے ووٹنگ سے گریز کیا۔ ووٹنگ ذاتی طور پر اور ویڈیو کانفرنس پلیٹ فارم زوم کے ذریعے ہوئی۔  

ایجنسی کے مطابق، کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ نائب صدر کی تقرری ایگزیکٹیو کمیٹی کے اراکین میں سے ہوگی، جسے کمیٹی کے صدر (محمود عباس) نامزد کریں گے اور کمیٹی کے اراکین اسے منظوری دیں گے۔ نائب صدر کو فرائض سونپنے، عہدے سے برطرف کرنے یا اس کا استعفیٰ قبول کرنے کا اختیار، صدر کو حاصل ہوگا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ قاہرہ میں فلسطین کے حوالے سے منعقدہ ہنگامی عرب سربراہی اجلاس میں صدر عباس نے اپنی تقریر کے دوران اعلان کیا تھا کہ ہم "ریاستی قیادت کے ڈھانچوں کی تنظیمِ نو کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔" 

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں نقدی کا بحران، اسرائیل اب بینکنگ نظام کوبھی تباہ کرنے پر آمادہ

مرکزی کونسل کے اجلاس دوسرے اور آخری دن مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر راملہ میں فلسطینی صدارتی دفتر میں جاری رہے۔ واضح رہے کہ مرکزی کونسل، پی ایل او کی فلسطینی قومی کونسل کے تحت ایک مستقل ادارہ ہے اور اسے کچھ اختیارات تفویض کئے گئے ہیں۔

فلسطینی گروپس کا بائیکاٹ

فلسطین کے اہم گروپس کی جانب سے ان اجلاس کا بائیکاٹ کیا گیا۔ پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (پی ایف ایل پی) نے اپنی غیر موجودگی کا جواز پیش کرتے ہوئے کونسل کے اجلاس کو "ایک جزوی قدم" قرار دیا اور کہا کہ یہ"مذاکراتی ادوار میں طے شدہ اقدامات اور ان کے دہرائے جانے والے نتائج کا متبادل نہیں ہو سکتا، جنہیں ایک سے زائد بار معطل کیا گیا ہے۔" تاہم، پی ایف ایل پی نے "فتح اور تمام قومی و اسلامی قوتوں کے ساتھ مکالمہ جاری رکھنے اور قومی پروگرام اور حکمت عملی کی بنیاد پر قومی یکجہتی کے فروغ کے عزم" کا اعادہ کیا۔ واضح رہے کہ پی ایف ایل پی، فتح کے بعد پی ایل او کا دوسرا سب سے بڑا گروپ ہے۔ پی ایل او کو اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے ذریعے فلسطین کے اندر اور باہر فلسطینی عوام کے واحد نمائندے کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے جس کی بنیاد ۱۹۶۴ء میں بین الاقوامی فورمز میں فلسطینیوں کی نمائندگی کیلئے رکھی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ کے ۹۰؍ فیصد مکا ن مکمل یا جزوی طور پر تباہ: بین الاقوامی ادارہ برائےمہاجرین

ڈیموکریٹک فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (ڈی ایف ایل پی)، جو پی ایل او کے اندر تیسرا سب سے بڑا گروپ ہے، نے بھی مرکزی کونسل کے اجلاسوں سے دستبرداری کا اعلان کیا اور "اجلاس سے قبل کم از کم مطلوبہ مکالمہ کی غیر موجودگی" کو اس اقدام کے پیچھے وجہ قرار دیا۔ یہ پیش رفت عباس کے نومبر ۲۰۲۴ء میں جاری کردہ آئینی اعلان کے بعد ہوئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ صدارتی عہدے کے خالی ہونے کی صورت میں فلسطینی قومی کونسل کے موجودہ سربراہ، راوہی فتوح، عارضی طور پر فلسطینی اتھارٹی کے صدر کا کردار ادا کریں گے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکی ریپبلکن نمائندے غزہ میں "خوراک اور امدادی مراکز" پر بمباری کی حمایت کرتے ہیں: اسرائیلی وزیر

حماس کا ردعمل

فلسطینی گروپ حماس نے کہا، "فلسطینی مرکزی کونسل کے اجلاس کے نتائج قومی سطح پر گہری مایوسی کا باعث بنے ہیں۔" بیان میں مزید کہا گیا، "اس نے خاص طور پر غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی اور مغربی کنارے اور یروشلم میں ان کی وجود اور مقصد کو درپیش بڑھتے ہوئے خطرات کے درمیان فلسطینی عوام کی یکجہتی کی خواہشات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔" حماس نے زور دیا کہ "فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی قومی اور جمہوری بنیادوں پر بحالی، ایک متحد قیادت کے ڈھانچے کو فعال کرنا اور فلسطین کے اندر و باہر جامع انتخابات کا انعقاد یکجہتی کی بحالی اور فلسطینی عوام کی مرضی کی عکاسی کرنے والے ایک آزادی کے منصوبے کی تعمیر کیلئے حقیقی بنیادیں ہیں۔"

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK