چلی کے صدر گیبریل بوریک کا فلسطین میں اپنا سفارتخانہ کھولنے کا اعلان، امریکی ملک فلسطین کو ۲۰۱۱ء میں ایک آزاد ریاست تسلیم کر چکا ہے
EPAPER
Updated: December 23, 2022, 2:12 PM IST | Santiago
چلی کے صدر گیبریل بوریک کا فلسطین میں اپنا سفارتخانہ کھولنے کا اعلان، امریکی ملک فلسطین کو ۲۰۱۱ء میں ایک آزاد ریاست تسلیم کر چکا ہے
امریکی ملک چلی کے صدر گیبریل بورک نےبدھ کو اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک اپنے دور حکومت میں فلسطینی علاقوں میں اپنی نمائندگی کی سطح کو بڑھا دے گا اور اس کیلئے وہاں ایک سفارت خانہ قائم کرے گا۔ یہ بات انہوں نے ملک کے دارالحکومت سنٹیاگو میں فلسطینی کمیونٹی کے ساتھ سالگرہ کی ایک تقریب کے دوران کی گئی تقریر میں کہی۔
بوریک نے کہا کہ’’ ہم نے حکومت کے طور پر جو فیصلے کئے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے اس کا اعلان عوامی طور پر نہیں کیا اور میں اب اس کا خطرہ مول لے رہا ہوں۔‘‘ بوریک کے مطابق ’’ وہ فیصلہ یہ ہے کہ ہم فلسطین میں اپنی سرکاری نمائندگی کی سطح کو اب چارج ڈی افیئرس سے بڑھا دیں گے اور ہم اپنی حکومت کے درمیان فلسطین میں ایک سفارت خانہ کھولیں گے۔‘‘
واضح رہے کہ چلی کا اس وقت مغربی کنارے کے رام اللہ میں فلسطینی نیشنل اتھاریٹی کے ساتھ ایک نمائندہ دفتر ہے، جو اپریل ۱۹۹۸ء میں کھولا گیا تھا۔ دوسری طرف فلسطین کا سنٹیاگو میں سفارت خانہ موجود ہے۔ اہم بات یہ ہےکہ ۲۰۱۱ء میں چلی نے فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کیا تھا اور پھر یونیسکو میں اس کے الحاق کی حمایت بھی کی تھی۔
چلی میں فلسطینیوں نے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے خلاف احتجاج کیلئے بارہا بڑے پیمانے پر مظاہرے کئے ہیں۔ بوریک نے اپنی تقریر میں زور دیا کہ فلسطینی ایک ایسی قوم ہیں جو موجود ہے اور مزاحمت کی ایک تاریخ رکھتے ہیں۔چلی اور فلسطینی عوام کے درمیان قریبی تعلقات اس وقت سے ہیں جب بیسویں صدی میںفلسطینیوں نے مغربی لاطینی امریکہ میں واقع اس ملک میں ہجرت کرنا شروع کیا تھا۔ چلی میں اس وقت فلسطینیوں کی تعداد ۳؍ لاکھ سے زیادہ ہے۔ یہ مشرق وسطی سے باہر کسی ملک میں فلسطینیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔اسے یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ مشرق وسطیٰ سے باہر سب سے بڑی عرب کمیونٹی ہے۔
یاد رہے کہ چلی میں فلسطینی کمیونٹی کے ارکان تقریباً ۳۰؍ ہزار افراد کی بااثر یہودی برادری کے ساتھ مقیم ہیں۔چلی میں فلسطینی بنیادی طور پر تجارت اور ٹیکسٹائل کی صنعتوں سے وابستہ ہیں۔ فلسطینی نژاد افراد ملک کی سیاست میں بھی کامیابی سے حصہ لے رہے ہیں۔چلی میں پیلسٹینو کے نام سے ایک فٹ بال کلب ۱۹۲۰ءمیں عرب تارکین وطن نے قائم کیا تھا۔ اس کلب کے میچ فلسطین میں ہزاروں شائقین دیکھے جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ۲۰۱۸ء میں اپنے ملک کا سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا جسے دنیا میں بہت ہی کم ممالک کی حمایت ملی تھی لیکن فلسطین میں اپنا سفارتخانہ کھولنے والے بھی بہت کم ممالک ہیں۔