Inquilab Logo

فلسطینی ناول نگار اور سماجی کارکن ولید دقّہ کی اسرائیلی قید میں موت

Updated: April 08, 2024, 2:47 PM IST | Jerusalem

فلسطینی ناول نگاراور سماجی کارکن ولید دقّہ کی اسرائیلی قید میں کینسر کے سبب موت ہو گئی ہے۔ وہ ۳۸؍ سال سے اسرائیلی جیل میں قید ہیں اور اگلے سال مارچ میں رہا ہونے والے تھے۔ ۱۹۸۶ء میں انہیں ایک اسرائیلی فوجی کے قتل کے معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔اسرائیل کے وزیر برائے قومی سلامتی اتیمر بین گویرنے دقّہ کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو ان کی موت کا کوئی غم نہیں ہے۔

Waleed Daqqa. Photo:X
ولید دقّہ۔ تصویر: ایکس

فلسطینی کمیشن آف ڈٹینیس اینڈ ایکس ڈٹینیس کے مطابق قیدی فلسطینی ناول نگار اور سماجی کارکن ولید دقہ ، جو کینسر سے متاثر تھے ، کی اسرائیل کے شمیر میڈیکل سینٹر میں موت ہو گئی ہے۔ دقّہ کا تعلق بقع الغربیٰ سے تھا، جو اسرائیل کا بنیادی طور پر فلسطینی شہر ہے۔ کمیشن نے مزید بتایا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی قید میں ۳۸؍ سال گزارے تھے اور ان کی موت اسرائیل جیل انتظامیہ کی جانب سے بیمار قیدیوں کے خلاف ’’سلو کلنگ کےنتیجے میں ہوئی ہے۔‘‘ 

ان کے موت کے خلاف فلسطین کے شہر راملہ میںمظاہرین جمع ہوئے تھے۔ فلسطین کی ریاستی نیوز ایجنسی وفا نے دقہ کو ’’مجاہدین آزادی‘‘ کے طورپر بیان کیا ہے۔ حماس نے ان کی موت کی خبر سننے کے بعد کہا کہ وہ قیدیوں کے ساتھ اپنے عہد کی تجدید کر رہا ہے جب تک کہ وہ آزادی حاصل نہ کر لیں۔ حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دقہ کی موت جیل میں قبضے کے دوران ہوئی۔ 

اسرائیل کو ان کی موت کا کوئی غم نہیں: اتمیر بین گویر
اسرائیل کے وزیر برائے قومی سلامتی اتیمر بین گویر نے کہا کہ دقّہ کی موت پر اسرائیل کو کوئی غم نہیں ہے۔ انہوں نے دقّہ کو دہشت گرد وقرار دیا۔اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ دقّہ کی طبعی موت ہوئی ہے۔ یہ ’’دہشت گردوں کیلئے سزائے موت‘‘کا حصہ نہیں تھا جیسا کہ ہونا چاہئے تھا۔

یہ بھی پڑھئے: موزمبیق: مسافروں سے بھری کشتی غرق آب، ۹۰؍ افراد ہلاک، متعدد گمشدہ
ولید دقّہ کی عمر ۶۲؍سال تھی۔ دسمبر ۲۰۲۲ء میں وہ بون میرو کینسر سے متاثر ہوئے تھے۔ دقّہ کو ۱۹۸۶ء میں پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کے مسلح سیل سے تعلق رکھنے کیلئے گرفتار کیا گیا تھا جس پر ۱۹۸۴ء میں ایک اسرائیلی فوجی کو اغواءکرنے اور اسے قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیاتھا۔ دقہ کی عمر قید ۳۷؍ سال کیلئے کم کر دی گئی تھی لیکن ۲۰۱۸ء میںان کی قید میں اس وقت ۲؍ سال کا اضافہ کیا گیا تھا جب انہوں نے جیل میں موبائل فون کی اسمگلنگ کرنے کی کوشش کی تھی۔ وہ مارچ ۲۰۲۵ء میںرہا ہونے والے تھے۔

اس ضمن میں فلسطینی پریزنرس سوسائٹی نے بتایا کہ ان کی طبی پیرول کی درخواست کو مسترد کیا گیا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سنچر کو انہیں رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ادارے نے کہا تھا کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے دقّہ کو ٹوچر اور بے عزت کیا جا رہا ہے۔ انہیں ان کے خاندان سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے جبکہ ان کے علاج میں غفلت بھی برتی جا رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK